Wednesday, April 8, 2020

شعبان کے متعلق ایک روایت

▪️ *شعبان کے متعلق ایک روایت*▪️

حضرت علیؓ روایت کرتے ہیں کہ: میں نے رسول اللّہ کو نِصف شعبان کی رات دیکھا،آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور چودہ رکعت نماز ادا فرمائی۔پِھر آپ فارغ ہو کر بیٹھ گئے اور چودہ مرتبہ سورۃ الفاتحہ مکمل پڑھی۔پِھر چودہ مرتبہ سورۃ ناس،ایک بار آیت الکرسی تلاوت فرمائی اور سورہ توبہ کی آیت پڑھی:

لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيْصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۔

جب آپ فارغ ہوگئے تو میں نے عرض کِیا اس عمل کا کیا ثواب ہے تو حضور  نے اِرشاد فرمایا: جس آدمی نے یہ عمل کِیا جیسا تم نے دیکھا ہے تو اس کے لیے بیس حج اور بیس سال کے روزوں کا ثواب ہو گا اور اگر وہ صبح کا روزہ رکھے تو اس کے گزشتہ اور آئندہ دو سال کے روزوں کا ثواب ہو گا اور ایک آئندہ کے روزوں کا ثواب مِلے گا۔

یہ روایت کنز العمال کے حوالہ سے ذکر کی گئ ھے کیا یہ مستند و معتبر ھے؟!!!

••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*

یہ روایت کنز العمال میں مذکور ھے ؛ لیکن اس روایت پر محدثین کا کلام ھے جسکی وجہ سے یہ روایت معتبر نہیں رہتی ھے:

🔷  کنز العمال کی روایت 🔷

عن علي قال‏:‏ رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة النصف من شعبان قام فصلى أربع عشر ركعة، ثم جلس بعد الفراغ فقرأ بأم القرآن أربع عشرة مرة و‏(‏قل هو الله أحد‏)‏ أربع عشر مرة و‏(‏قل أعوذ برب الفلق‏)‏ أربع عشرة مرة و‏(‏قل أعوذ برب الناس‏)‏ أربع عشرة مرة وآية الكرسي مرة و‏(‏لقد جاءكم رسول من أنفسكم‏)‏ الآية، فلما فرغ من صلاته سألته عما رأيت من صنيعه، قال‏:‏ من صنع مثل الذي رأيت كان له كعشرين حجة مبرورة وصيام عشرين سنة مقبولة، فإن أصبح في ذلك اليوم صائما كان له كصيام سنتين‏:‏ سنة ماضية وسنة مستقبلة‏.‏

🤍 *روایت پر کلام* 🤍

وقال‏:‏ منكر وفي رواته مجهولون، قال‏:‏ ويشبه أن يكون هذا الحديث موضوعا، وأخرجه الجوزقاني في الأباطيل وابن الجوزي في الموضوعات وقال‏:‏ موضوع وإسناده مظلم‏)‏‏.‏

یہ روایت من گھڑت ھے۔

٭ المصدر:  كنز العمال
٭ المحدث: المتقي الهنديؒ
٭ المجلد: 14
٭ الصفحة: 177
٭ الرقم: 38293
٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.

والله تعالي اعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
8 اپریل، ؁ء 2020

Monday, April 6, 2020

دنیا کے متعلق ایک پیش گوئی

▪️ ••• *دنیا کے متعلق ایک پیش گوئی* •••▪️

 السلام علیکم!
ایک پوسٹ فیس بک , واٹس ایپ پر کثرت سے نشر ہورہی ھے: جسمیں یہ بتایا گیا ھے: جب دو عدد (20-20) برابر ہوجائیں گے زمانے میں مرض پھیل جایئگا اور حج روک دیا جایئگا اور شور و غل برپا ہوگا, ٹڈیاں ہلاک ہوجاینگی, لوگ لاچار ہوجاینگے, اور روم کا بادشاہ اس پھیلے ہوئے مرض سے ہلاک ہوجایئگا, بہائی اپنے بہائی سے خوف زدہ ہوگا, اور گھمنڈ میں یہودیوں کی طرح ڈینگے مارینگے,بازاروں میں مندی ہوگی, گناہوں کا زور ہوگا, جڑوں کو ہلانیوالے خوف کا عروج مارچ کے مہینہ میں ہوگا, ایک تہائی لوگ دنیا سے ختم ہوجایئنگے, چھوٹے بچے ذہنی اعتبار سے جوان ہوجاینگے.

یہ پوسٹ " ابراہیم بن سالوقیہ " متوفی( 463ھ) کی کتاب " اخبار الزمان صفحہ:365 کی  جانب منسوب ھے؛ از راہ کرم اسکی حقیقت پر روشنی ڈالیں!!!


••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

 سب سے پہلے عرض یہ کرنا ھے: کہ مومن کا یقین فقط ادلہ شرعیہ پر ہونا چاہئے, ہر کس و ناکس کی بات پر توجہ دینا اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا کسی طرح مناسب نہیں, ہم وہ امت ہیں جسکی بنیاد غیر مبدل و محرف آسمانی وحی پر ٹکی ھے اور وہ وحی کتاب ﷲ و سنت رسول ﷲ میں منحصر ھے, اس طرح کی ڈراؤنی پوسٹ پر ہرگز یقین نہ کیجئے؛ کیونکہ یہ پوسٹ حقیقت سے ذرا تعلق نہیں رکھتی ھے:


♦️ پوسٹ کے عربی الفاظ♦️

 قال ابراهيم بن سالوقيه المتوفي عام ٤٦٣ هجري
حتى اذا تساوى الرقمان (20=20)
وتفشى مرض الزمان
منع الحجيج
واختفى الضجيج
واجتاح الجراد
وتعب العباد
ومات ملك الروم
من مرضه الزؤوم
وخاف الأخ من اخيه
وصرتم كما اليهود في التيه
وكسدت الاسواق
وارتفعت الاثمان
فارتقبوا شهر مارس
زلزال يهد الاساس
يموت ثلث الناس
 ويشيب الطفل منه الراس

🔷 *کتاب پر ایک نظر*

 1) یہ کتاب جس شخصیت کی طرف منسوب ھے تاریخ میں اس نام کا کوئی مصنف نہیں ملتا ھے جسکا نام " ابراہیم بن سالوقویہ " ہو اور وہ کسی اخبار الزمان" نامی کتاب کا مؤلف ہو۔

2) اخبار الزمان نامی کتاب اگر چہ موجود ھے؛ لیکن اسکے مصنف _ابو الحسن المسعودی البغدادی_ ہیں جو سنہ 283ھ بغداد شہر میں  پیدا ہوئے اور سنہ346ھ شہر فسطاط میں وفات پائی, یہ بڑے عربی مؤرخ ہیں, ان کو علم جغرافیہ میں بہی مہارت حاصل تھی۔

3) ان کی یہ کتاب ماضی کے چند واقعات پر مشتمل ھے ؛ اس میں مستقبل ( آنیوالے زمانے ) کے متعلق کوئی پیشن گوئی مذکور نہیں۔

4) پوسٹ میں عیسوی ماہ " مارچ " کا ذکر کیا گیا ھے ؛ جبکہ اس زمانے میں سنہ عیسوی اتنا رائج نہ تہا کہ اہم واقعہ کیلیے اسکا ذکر کیا جائے۔

5) اس پوسٹ میں جن دو عددوں کے برابر ہونیکا ذکر ھے ان سے 2020 مراد لینا بلا کسی دلیل ھے۔

6) اس میں جس خوفناک مرض کی جانب اشارہ کیا اس سے " کرونا" مراد لینا بہی بلا کسی دلیل ھے۔

7) اور سوشل ڈسٹینس کو دیکھ کر پوسٹ لگانیوالے نے یہ لکھدیا کہ بہائی اپنے بہائی سے بہاگے گا حالانکہ بہائی تو بہائی سے بہت صدیوں سے بہاگ رہا ھے ( حقوق کی پامالی کر رہا ھے) یہ مارچ 2020 میں ہی تو نہیں ہوا ھے۔
8) حج رک جایئگا ؛ جبکہ حج رکا نہیں ھے ؛ ابہی زمانہ حج آیا بہی نہیں ھے۔

9) اخبار الزمان نامی کتاب جو دنیا میں موجود ھے اس میں فقط 278 صفحات ہیں جبکہ پوسٹ کے اندر صفحہ: 365 کا حوالہ ھے ؛ یہ بہی ایک جہوٹ ھے۔  اور یہ موجودہ کتاب" مکتبہ حیدریہ, نجف, عراق سے 1966میں  شائع ہوئی ھے۔

الغرض! کسی نے موجودہ حالات کو دیکہا اور اپنی ایک بات دنیا میں عام کرنی چاہی تو اس کی بات بلا کسی حوالہ دنیا کو قبول نہیں ہوتی ؛ لہذا اس نے ایک حقیقی کتاب کا خیالی مصنف بنایا اور عربی کے چند مسجع جملے سوشل میڈیا پر پھیلادیئے ؛ تاکہ وہ لوگوں کی توجہات کا مرکز بنے۔

 ÷÷÷ *خلاصہ کلام* ÷÷÷

 اس پوسٹ کو کسی بھی طرح سچ نہیں مانا جاسکتا ھے؛ لہذا قارئین خوف و ہراس میں مبتلاء نہ ہوں۔ صبح شام کی مسنون دعایئں بہت ہی مؤثر و مفید ہیں ان کو پابندی سے پڑھاجائے۔

وﷲ  تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

6اپریل، ؁ء2020