ایک واقعہ خطباء اور واعظین معاشرت اور گھریلو مسائل کے متعلق بہت بیان کرتے ہیں کہ
ایک شخص امیرُالمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروق کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضرہوتا ہے۔ جب آپ کے دروازے پر پہنچا تو ان کی زوجہ کو ناراضی کے عالم میں گفتگو کرتے سنا۔ وہ شخص یہ کہتے ہوئے واپس لوٹ گیا کہ میں تو اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے ان کے پاس آیا تھا(مگر)یہی معاملہ تو خود ان کے ساتھ بھی ہے(لہٰذا یہ کیونکر میرا مسئلہ حل کر پائیں گے؟ )۔ امیرُالمؤمنین حضرت عمر نے اسے بلوایا اور آنے کا مقصد دریافت فرمایا۔ اس نے عرض کی کہ میں تو آپ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے آیا تھا، تو جب میں نے(آپ کے بارے میں)آپ کی زوجۂ محترمہ کی گفتگو سُنی تو(مایوس ہوکر)واپس لوٹ گیا۔ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروق نے اس سے ارشاد فرمایا: میری بیوی کے مجھ پر چند حقوق(Rights)ہیں(یعنی مجھے اس سے چند فوائد حاصل ہوتے ہیں) جن کی بنا پر میں اس سے درگزر کرتا ہوں: (1)وہ میرے لئے جہنم سے آڑ ہے، اس کی وجہ سے میرا دل حرام سے بچا رہتا ہے(یعنی میں اس کے ذریعے خواہشِ نفس کی تسکین کرلیتا ہوں اور یوں حرام کام سے بچ جاتا ہوں)۔ (2)جب میں اپنے گھر سے نکل جاتا ہوں تووہ میری خزانچی اور میرے مال کی نگہبان بن جاتی ہے۔ (3)میری دھوبن ہے، میرےکپڑے دھوتی ہے۔ (4) میرے بچے کی پرورش کرتی ہے اور(5)میرے لئے روٹیاں اورکھانا پکاتی ہے۔ یہ سن کروہ شخص بولا کہ بے شک مجھے بھی اپنی بیوی سے وہی فائدے حاصل ہوتےہیں جو آپ کو حاصل ہیں مگر میں نےاس کے ساتھ کبھی درگزر سے کام نہ لیا ؛لہٰذا اب میں بھی درگزر سے کام لوں گا۔
كيا يه واقعه معتبر هے؟!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ متعدد کتب میں منقول ہے ؛ لیکن سب میں بغیر سند مذکور ھے اور واقعے کا بیان محض صیغۂ تمریض یعنی غیر یقینی انداز سے ھے ؛ لہذا اس واقعے کی بابت یقینی ہونا معلوم نہیں ہوتا ھے:
⏹️ *تنبيه الغافلين* ⏹️
ذُكِرَ: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إلَى عُمَرَ يَشْكُو إلَيْهِ زَوْجَتَهُ، فَلَمَّا بلغَ بَابَه،سَمِعَ امْرَأَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ تَطَاوَلَتْ عَلَيْهِ، فَقَال الرَّجُلُ : إني أردت أن أشكو إليه زوجتي،، وبه من البلوي مثل ما بي، فرجع، فدعاه عمر، فسأله، فقال: إني أردت أن أشكو إليك من زوجتي، فَلما سَمِعْتُ من زَوْجَتِكَ ما سمعتُ،رَجَعْتُ، فَقَالَ عُمَرُ : إنِّي أتجاوز عنها لِحُقُوقٍ لَهَا عَلَيَّ،
أولها: إنها ستر بيني وبين النار فيسكن بها قلبي عن الحرام،
والثاني: إنها خازنة لي إذا خرجت من منزلي، حافظة لي،
والثالث: إنها قصارة لي، تغسل ثيابي،
والرابع: إنها ظئر لولدي،
والخامس: إنها خبازة، وطباخة لي،
فقال الرجل: إن لي مثل ما لك، فما تجاوزت عنها، فأتجاوز عنها.
٭ المصدر: تنبيه الغافلين
٭ المؤلف: الفقيه أبو الليث السمر قندي
٭ الصفحة: 517
٭ الطبع: دار ابن كثير، دمشق، الشام.
والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
27 / 11 / 2022