▪•••• *کتے کی تخلیق*••••▪
مشہور ہے کہ کتے کی تخلیق اللہ تبارک و تعالی نے شیطان کے تھوک سے کی ہے , کچھ اس طرح ہوا کہ ابلیس ملعون نے حضرت آدم کے اوپر تہوک دیا تہا, تو اس تہوک سے اللہ نے کتے کو پیدا فرمایا۔
اس بات میں کتنی صداقت ہے؟!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
کتے کی پیدائش کے متعلق یہ واقعہ امام "عبد الرحمن الصفوری" نے اپنی کتاب _نزھت المجالس_ میں نقل فرمایا ہے:
♦ *واقعہ کی عبارت*
قال مؤلفه رحمه الله تعالى ينبغي أن يقال أن سبب امتناع الملائكة من دخول بيت فيه كلب لأنه خلق من ريق الشيطان وذلك أن إبليس لعنة الله بزق على آدم وهو من طين فكشطته الملائكة فصار موضع السرة من بني آدم فخلق الله من التراب الذي أصابه ريق إبليس الكلب.
المصدر: نزهة المجالس
المؤلف: عبد الرحمان الصفوري
المجلد: 2
الصفحة: 275
الطبع: المكتب الثقافي، للنشر والتوزيع، قاهرة، مصر.
💡 *واقعہ کی حیثیت*
یہ واقعہ امام صفوری نے بلا کسی سند ذکر کیا ہے؛ نیز قرآن یا کسی حدیث میں بہی اسکا ذکر موجود نہیں ؛ لہذا اسکو معتبر نہیں کہا جاسکتا ہے۔
■ *کتاب نزہت المجالس کی حیثیت:*
یہ کتاب ہر موضوع پر مشتمل مواد سے بھری پڑی ہے اور اس کتاب میں ہر طرح کی صحیح اور غلط روایات کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، ابتداء سے ہی علمائے کرام نے اس کتاب پر اعتماد نہیں کیا.
بلکہ اس کتاب میں ذکر کردہ موضوع روایات کی بنیاد پر شیخ شہاب الدین الحمصی نے جامع اموی سے ان کی درس کی کرسی ہٹانے کا حکم دیا تھا.
*وبسبب كتابه هذا حكم عليه الشهاب الحمصي برفع كرسيه من الجامع الأموي يوم 15 جمادى الأولى 899هـ كما حكى في كتابه "حوادث الزمان". وذلك بسبب ما حشره فيه من الحديث الموضوع.*
■ *اس کتاب پر علمائےکرام کے تبصرے:*
*١. یہ کتاب ہر طرح کی موضوعات سے بھری ہوئی ہے.*
○ والكتاب المذكور المسمى "نزهة المجالس" فيه موضوعات وأشياء لا أصل لها، وقد نبه على هذا السيوطي في فتاواه وخرج بعض تلك المرويات، والواجب الحذر من هذا الكتاب.
*٢. اس کتاب کے مصنف شافعی تھے، لیکن حضرات شوافع نے اس کتاب کو باطل لکھا ہے.*
○ الكتاب متكلم فيه حتى من السادة الشافعية أنفسهم وكنت قد طالعت بعض كلام الشافعية ممن وقف على الكتاب ونبه على بطلان ما فيه وعلى عدم الاعتماد على صاحبه لكونه حشى كتابه بالبواطل.
*٣. اس کتاب میں ہر طرح کی چیزیں اور اسرائیلیات موجود ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے.*
وﷲ تعالٰی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
مشہور ہے کہ کتے کی تخلیق اللہ تبارک و تعالی نے شیطان کے تھوک سے کی ہے , کچھ اس طرح ہوا کہ ابلیس ملعون نے حضرت آدم کے اوپر تہوک دیا تہا, تو اس تہوک سے اللہ نے کتے کو پیدا فرمایا۔
اس بات میں کتنی صداقت ہے؟!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
کتے کی پیدائش کے متعلق یہ واقعہ امام "عبد الرحمن الصفوری" نے اپنی کتاب _نزھت المجالس_ میں نقل فرمایا ہے:
♦ *واقعہ کی عبارت*
قال مؤلفه رحمه الله تعالى ينبغي أن يقال أن سبب امتناع الملائكة من دخول بيت فيه كلب لأنه خلق من ريق الشيطان وذلك أن إبليس لعنة الله بزق على آدم وهو من طين فكشطته الملائكة فصار موضع السرة من بني آدم فخلق الله من التراب الذي أصابه ريق إبليس الكلب.
المصدر: نزهة المجالس
المؤلف: عبد الرحمان الصفوري
المجلد: 2
الصفحة: 275
الطبع: المكتب الثقافي، للنشر والتوزيع، قاهرة، مصر.
💡 *واقعہ کی حیثیت*
یہ واقعہ امام صفوری نے بلا کسی سند ذکر کیا ہے؛ نیز قرآن یا کسی حدیث میں بہی اسکا ذکر موجود نہیں ؛ لہذا اسکو معتبر نہیں کہا جاسکتا ہے۔
■ *کتاب نزہت المجالس کی حیثیت:*
یہ کتاب ہر موضوع پر مشتمل مواد سے بھری پڑی ہے اور اس کتاب میں ہر طرح کی صحیح اور غلط روایات کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، ابتداء سے ہی علمائے کرام نے اس کتاب پر اعتماد نہیں کیا.
بلکہ اس کتاب میں ذکر کردہ موضوع روایات کی بنیاد پر شیخ شہاب الدین الحمصی نے جامع اموی سے ان کی درس کی کرسی ہٹانے کا حکم دیا تھا.
*وبسبب كتابه هذا حكم عليه الشهاب الحمصي برفع كرسيه من الجامع الأموي يوم 15 جمادى الأولى 899هـ كما حكى في كتابه "حوادث الزمان". وذلك بسبب ما حشره فيه من الحديث الموضوع.*
■ *اس کتاب پر علمائےکرام کے تبصرے:*
*١. یہ کتاب ہر طرح کی موضوعات سے بھری ہوئی ہے.*
○ والكتاب المذكور المسمى "نزهة المجالس" فيه موضوعات وأشياء لا أصل لها، وقد نبه على هذا السيوطي في فتاواه وخرج بعض تلك المرويات، والواجب الحذر من هذا الكتاب.
*٢. اس کتاب کے مصنف شافعی تھے، لیکن حضرات شوافع نے اس کتاب کو باطل لکھا ہے.*
○ الكتاب متكلم فيه حتى من السادة الشافعية أنفسهم وكنت قد طالعت بعض كلام الشافعية ممن وقف على الكتاب ونبه على بطلان ما فيه وعلى عدم الاعتماد على صاحبه لكونه حشى كتابه بالبواطل.
*٣. اس کتاب میں ہر طرح کی چیزیں اور اسرائیلیات موجود ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے.*
وﷲ تعالٰی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
No comments:
Post a Comment