Tuesday, January 28, 2020

قصہ فرعون کی باندی کا

• *قصہ فرعون کی ایک باندی کا* •

ایک واقعہ بہت مشہور ھے جو وعظاء و خطباء خدا کی راہ میں آزمائشوں و مصیبتوں کے سلسلے میں بیان کرتے ہیں ہمیں اسکا حوالہ و تحقیق مطلوب ھے
واقعہ اس طرح ھے:

 حضور اکرمؐ  شب معراج میں بیت المقدس کی طرف جاتے ہوئے مصر کے قریب ایک مقام سے گزرے تو انہیں نہایت ہی اعلیٰ اور زبردست خوشبو آنے لگی ۔
آپؐ نے حضرت جبرئیلؑ سے پوچھا کہ یہ خوشبو کیسی ہے ؟
جواب ملا
"فرعون کی بیٹی کی باندی مُشاطہ( کنگھی کرنیوالی)   اور اس کی اولاد کی قبر سے آرہی ہے.."
 پھر حضرت جبرئیلؑ نے اس کا قصہ بیان کیا کہ"مشاطہ فرعون کی بیٹی کی خادمہ تھی اور وہ خفیہ طور پر اسلام لا چکی تھی ایک دن فرعون کی لڑکی کو کنگھی کرتے ہوئے اس کے ہاتھ سے اتفاقاً کنگھی گر پڑی ۔ وہ اٹھانے لگی تو اس کی زبان سے بے ساختہ بسم اللہ نکل گیا۔ اس پر شہزادی نے کہا کہ تو نے آج عجیب کلمہ بولا رب تو میرے باپ فرعون ہی ہیں تو پھر تم نے یہ کس کا نام لیا ہے؟اس نے جواب دیا:" فرعوں رب نہیں بلکہ رب وہ الله ہے جو مجھے اور تجھے اور خود فرعون کو روزی دیتا ہے ۔
"شہزادی نے کہا اچھا تو میرے باپ کے سوا کسی اورکو اپنا رب مانتی ہے ؟
اس نے جواب دیا:
" ہاں ہاں میرا تیرا اور تیرے باپ ،سب کا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے "شہزادی نے اپنے باپ سے کہلوایا ۔وہ سخت غضبناک ہوا اور اسی وقت اسے برسر دربار بلوا بھیجا اور کہا،کیا تو میرے سوا کسی اور کو اپنا رب مانتی ہے ؟اس نے کہاکہ.." میرا اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہی ہے جو بلندیوں اور بزرگی والا ہے، فرعون نے اسی وقت حکم دیا کہ تانبے کی جو گائے بنی ہوئی ہے ،اس کو خوب تپایا جائے اور جب بالکل آگ جیسی ہوجائے تو اس کے بچوں کو ایک ایک کرکے اس میں ڈال دیا جائے، آخر میں خود اسے بھی اسی میں ڈال دیا جائے
چناچہ وہ گرم کی گئی ۔
جب آگ جیسی ہوگئی تو حکم دیا کہ اس کے بچے کو ایک ایک کرکے اس میں ڈالنا شروع کرو!
اس نے کہا" بادشاہ!  ایک درخواست میری منظور کر! وہ یہ کہ میری اور میرے ان بچوں کی ہڈیاں ایک ہی جگہ ڈال دینا ۔"اس نے کہا:" اچھا ٹھیک ہے ۔اسکی دونوں بچے اسکی آنکھوں کے سامنے اس میں ڈال دئیے گئے اور وہ فورا" جل کر راکھ ہوگئے پھر سب سے چھوٹے کی باری آئی جو ماں کی چھاتی سے لگا ہوا دودھ پی رہا تھا...فرعون کے سپاہیوں نے اسے گھسیٹا تو اس نیک بندی کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا..اللہ تعالیٰ نے اس بچے کو اسی وقت زبان دے دی اور اس نے باآواز بلند کہا: " اماں جان ! افسوس نہ کر ،اماں جان ذرا بھی پس و پیش نہ کرو ۔حق پر جان دینا ہی سب سے بڑی نیکی ہے.،چنانچہ انہیں صبر آگیا ۔اس بچے کو بھی آگ میں ڈال دیا گیا ۔ اور آخر میں ان کی ماں کو بھی اسی آگ میں جلا کر مار دیا.""یہ خوشبو کی مہکیں اسی کے جنتی محل سے آرہی ہیں۔

••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

  یہ واقعہ مستند ھے اور احادیث طیبہ میں معتبر سند کے ساتھ موجود ہے:

🔰 *صحیح ابن حبان میں*


عَنِ ‏‏ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما ‏‏قَالَ ‏ :قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ‏‏صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (‏ ‏لَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي ‏‏أُسْرِيَ ‏‏بِي فِيهَا ، أَتَتْ عَلَيَّ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ ، فَقُلْتُ : يَا ‏جِبْرِيلُ ‏،‏ مَا هَذِهِ الرَّائِحَةُ الطَّيِّبَةُ ؟ فَقَالَ : هَذِهِ رَائِحَةُ ‏‏مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ ‏‏وَأَوْلادِهَا ، قَالَ : قُلْتُ : وَمَا شَأْنُهَا ؟ قَالَ : بَيْنَا هِيَ تُمَشِّطُ ابْنَةَ ‏‏فِرْعَوْنَ ‏‏ذَاتَ يَوْمٍ ، إِذْ سَقَطَتْ ‏‏الْمِدْرَى ‏‏مِنْ يَدَيْهَا ، فَقَالَتْ : بِسْمِ اللَّهِ ، فَقَالَتْ لَهَا ابْنَةُ ‏ ‏فِرْعَوْنَ :‏ ‏أَبِي ؟ قَالَتْ : لا ، وَلَكِنْ رَبِّي وَرَبُّ أَبِيكِ اللَّهُ ، قَالَتْ : أُخْبِرُهُ ‏‏بِذَلِكَ ! قَالَتْ : نَعَمْ ، فَأَخْبَرَتْهُ ، فَدَعَاهَا فَقَالَ : يَا فُلانَةُ ؛ وَإِنَّ لَكِ رَبًّا غَيْرِي ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ؛ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ ، فَأَمَرَ بِبَقَرَةٍ مِنْ نُحَاسٍ فَأُحْمِيَتْ ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا أَنْ‏ ‏تُلْقَى هِيَ وَأَوْلادُهَا فِيهَا ، قَالَتْ لَهُ : إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً ، قَالَ : وَمَا حَاجَتُكِ ؟ قَالَتْ : أُحِبُّ أَنْ تَجْمَعَ عِظَامِي وَعِظَامَ وَلَدِي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَتَدْفِنَنَا ، قَالَ : ذَلِكَ لَكِ عَلَيْنَا مِنْ الْحَقِّ ، قَالَ : فَأَمَرَ بِأَوْلادِهَا فَأُلْقُوا بَيْنَ يَدَيْهَا وَاحِدًا وَاحِدًا إِلَى أَنْ انْتَهَى ذَلِكَ إِلَى صَبِيٍّ لَهَا مُرْضَعٍ ، وَكَأَنَّهَا تَقَاعَسَتْ مِنْ أَجْلِهِ ، قَالَ : يَا ‏‏أُمَّهْ ؛‏ ‏اقْتَحِمِي فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ ، فَاقْتَحَمَتْ ) . ‏‏قَالَ ‏‏ابْنُ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما : ‏تَكَلَّمَ أَرْبَعَةُ صِغَارٍ : ‏‏عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ‏‏عَلَيْهِ السَّلام ،‏ ‏وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ ،‏ ‏وَشَاهِدُ ‏‏يُوسُفَ ‏، ‏وَابْنُ ‏مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ .


٭ المصدر: صحيح ابن حبان
٭ الراوي: ابن عباس
٭ المحقق: شعيب الارنؤوط
٭ المجلد: 7
٭ الصفحة: 163
٭ الرقم: 2903
٭ الدرجة: إسناده قوي
٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
28 جنوری 2020ء

No comments:

Post a Comment