▪ *موسیؑ ذرا سنبھل کر* ▪
ایک بات حضرت موسیٰ ؑ کے حوالے سے کہی جاتی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ جلیل القدر پیغمبر تھے جن کو اللہ سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل تھا۔ایک مرتبہ وہ اللہ تعالیٰ سے کلام کرنے کوہ طور پہاڑ(مصر) پر پہنچے تو کوہ طور سے اللہ نے غیب کی آواز میں انہیں مخاطب کیا۔ موسیٰ ؑتم پہلے کوہ طور پر آتے تھے تو تمہاری ماں تمہاری سلامتی کی دعا کیا کرتی تھیں اب ذرا سنبھل کر رہو اب تمہاری خیر کی دعا کرنے والے لب خاموش ہو گئے ہیں۔
اس کی کیا حقیقت ھے؟!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات تو سچ ھے کہ ماں کا مقام و مرتبہ بہت بلند ھے احادیث میں بھی ماں کیساتھ نیک برتاؤ کی تاکید وارد ہوئی ھے؛ لیکن سوال میں معلوم کردہ واقعہ جو سیدنا موسیؑ کی جانب منسوب ھے وہ ہمکو تلاش کے باوجود بہی نہ مل سکا؛ تاہم «امام صفوری شافعی» نے ایک بات بلا سند و حوالہ اپنی کتاب " نزہۃ المجالس " میں ذکر کی ھے: جب حضرت موسیؑ کی والدہ وفات پا چکیں تو اللہ نے حضرت موسیؑ سے فرمایا: موسی! وہ آنکھ جسکے ذریعہ ہم تمکو دکہایا کرتے تہے اب بجھ چکی ھے( یعنی اب تمہاری والدہ کا سایہ سر سے اٹھ گیا ھے جسکی دعاؤں کے حصار میں تم رہا کرتے تھے) لیکن چونکہ یہ بات بلا کسی سند و حوالہ مذکور ھے ؛ لہذا اسکو حضرت موسیؑ کی جانب منسوب نہ کیا جائے۔
🌷 *نزهة المجالس* 🌷
لما ماتت امه، أوحي الله تعالي إليه: يا موسي! العين التي كنا نراك بها، طفئت.
٭ المصدر: نزهة المجالس
٭ المؤلف: عبد الرحمن الصفوريؒ
٭ المجلد: 1
٭ الصفحة: 263
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔰 *فائده* 🔰
اگر کسی کی والدہ فوت ہوجایئں تو اسکو از راہ نصیحت اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اب زندگی میں سنبھل کر چلنا کہ تمہارے لئے ماں کی دعاؤں کا سائبان باقی نہیں رہا۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻 ...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
6 فروری: ء2020
ایک بات حضرت موسیٰ ؑ کے حوالے سے کہی جاتی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ جلیل القدر پیغمبر تھے جن کو اللہ سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل تھا۔ایک مرتبہ وہ اللہ تعالیٰ سے کلام کرنے کوہ طور پہاڑ(مصر) پر پہنچے تو کوہ طور سے اللہ نے غیب کی آواز میں انہیں مخاطب کیا۔ موسیٰ ؑتم پہلے کوہ طور پر آتے تھے تو تمہاری ماں تمہاری سلامتی کی دعا کیا کرتی تھیں اب ذرا سنبھل کر رہو اب تمہاری خیر کی دعا کرنے والے لب خاموش ہو گئے ہیں۔
اس کی کیا حقیقت ھے؟!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات تو سچ ھے کہ ماں کا مقام و مرتبہ بہت بلند ھے احادیث میں بھی ماں کیساتھ نیک برتاؤ کی تاکید وارد ہوئی ھے؛ لیکن سوال میں معلوم کردہ واقعہ جو سیدنا موسیؑ کی جانب منسوب ھے وہ ہمکو تلاش کے باوجود بہی نہ مل سکا؛ تاہم «امام صفوری شافعی» نے ایک بات بلا سند و حوالہ اپنی کتاب " نزہۃ المجالس " میں ذکر کی ھے: جب حضرت موسیؑ کی والدہ وفات پا چکیں تو اللہ نے حضرت موسیؑ سے فرمایا: موسی! وہ آنکھ جسکے ذریعہ ہم تمکو دکہایا کرتے تہے اب بجھ چکی ھے( یعنی اب تمہاری والدہ کا سایہ سر سے اٹھ گیا ھے جسکی دعاؤں کے حصار میں تم رہا کرتے تھے) لیکن چونکہ یہ بات بلا کسی سند و حوالہ مذکور ھے ؛ لہذا اسکو حضرت موسیؑ کی جانب منسوب نہ کیا جائے۔
🌷 *نزهة المجالس* 🌷
لما ماتت امه، أوحي الله تعالي إليه: يا موسي! العين التي كنا نراك بها، طفئت.
٭ المصدر: نزهة المجالس
٭ المؤلف: عبد الرحمن الصفوريؒ
٭ المجلد: 1
٭ الصفحة: 263
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔰 *فائده* 🔰
اگر کسی کی والدہ فوت ہوجایئں تو اسکو از راہ نصیحت اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اب زندگی میں سنبھل کر چلنا کہ تمہارے لئے ماں کی دعاؤں کا سائبان باقی نہیں رہا۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻 ...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
6 فروری: ء2020
No comments:
Post a Comment