Tuesday, May 26, 2020

عید کے چاند پر اختلاف کی وجہ

▪️ *عید کے چاند پر اختلاف کی وجہ* ▪️

گزشتہ چند سالوں سے بقضائے الہی رمضان و عید کے چاند کے متعلق ہم کچھ اختلافات دیکھتے رہے ہیں اور ان اختلافات کی خبر آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے لمحوں ہی لمحوں  میں ساری دنیا میں پہونچ جاتی ھے اس اختلاف رؤیت کی وجہ ایک شیعی پوسٹ میں کچھ اس طرح درج ھے:
راوی نے امام جعفر صادقؑ سے پوچھا کہ عید کے چاند کے مسئلہ پر ہمیشہ اختلاف کیوں ہوتا ھے ؟ تو جواب میں امام جعفر صادقؑ نے ارشاد فرمایا: جب مولا حسین بن علیؑ کا سر کاٹا گیا تو منادی نے صدا لگائی " اے ظالم امت! اے فاسق امت! اب تم قیامت تک صحیح دن عید الفطر نہ مناسکوگے نہ ہی عید قربان اور ہمیشہ اس میں الجہن کا شکار رہوگے جب تک مولا حسینؑ کے خون کا انتقام امام مہدیؑ آکر نہیں لے لیتے"
گویا یہ عید کے چاند کا مسئلہ اب تاقیامت رہیگا چاہے امت جتنا زور لگالے , کربلا کے بعد اب امت قیامت تک عید کے معاملے پر الجھن کا شکار رہیگی تا آنکہ مہدیؑ آکر حسینؑ کے قتل کا بدلہ نہ لے لے۔

اس شیعی پوسٹ کی تحقیق درکار ہے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

یہ پوسٹ اگر اسکے متعلق یہ کہا جائے کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ھے تو بے جا نہ ہوگا؛ کیونکہ اس میں اختلاف رؤیت کے متعلق جتنا مذکور ھے وہ بے سر و پا ھے۔ اس اختلاف کی وجہ کا سانحۂ کربلا اور شہادت حضرت حسینؓ سے کوئی تعلق نھیں ھے۔ یہ روایت شیعہ کی متعدد کتب میں مذکور ہے اس میں یہ لفظ بہی ھے کہ امت گمراہ! تو کیا امت محمدیہ گمراہ ھے؟ اگر ھے تو خود شیعہ بہی اسی امت کا گمراہ حصہ قرار پاینگے۔ نیز حضرت مہدیؒ جب دنیا میں ہونگے تو کسی بہی ایک روایت میں یہ مذکور نہیں کہ انکا واقعہ کربلا سے کچھ تعلق ہوگا۔ تو اس طرح کی باتیں شیعہ اپنی جانب سے گھڑ کر بزرگ ہستیوں کی جانب منسوب کرتے ہیں اور ان کو بدنام کراتے ہیں ۔
اسی طرح ان کے بقول جب عید و صیام یا عید قربان و حج کے صحیح ایام سے امت ناواقف ھے تو اسکا مطلب شیعہ بہی چودہ صدیوں سے غلط تواریخ میں عبادات ادا کررھے ہیں ۔ تو اس قدر فضول باتیں لکہنے سے قبل یہ تو سوچ لیتے کہ اسکی زد میں وہ خود بہی آرہے ہیں۔

🔰 *شیعی کتاب کا حوالہ*

حدثنا محمد بن الحسن قال: حدثنا محمد بن يحيى عن محمد بن أحمد عن السياري عن محمد بن إسماعيل الرازي، عن أبي جعفر الثاني (ع) قال: قلت له: ما تقول في الصوم؟ فإنه قد روي أنهم لا يوفقون لصوم! فقال لي: اما انه قد أجيبت دعوة الملك فيهم، قال: قلت وكيف ذلك جعلت فداك؟ قال: إن الناس لما قتلوا الحسين بن علي أمر الله تبارك وتعالي ملكا ينادي أيتها الأمة الظالمة القاتلة عترة نبيها لا وفقكم الله لصوم ولا فطر، وفي حديث آخر لفطر ولا أضحى.


2 - و عن علي بن محمد عمن ذكره عن محمد بن سليمان عن عبد الله بن الجنيد التفليسي عن رزين قال قال أبو عبد الله (ع) لما ضرب الحسين بن علي  بالسيف فسقط ثم ابتدر ليقطع رأسه نادى مناد من بطنان العرش ألا أيتها الأمة المتجبرة الضالة بعد نبيها لا وفقكم الله لا ضحى ولا فطر، قال: ثم قال أبو عبد الله (ع) فلا جرم والله ما وفقوا ولا يوفقون حتى يثار بثائر الحسين عليه السلام.

٭ المصدر: وسائل الشيعة
٭ المؤلف: الحر العاملي
٭ المجلد : 9
٭ الصفحة: 260
٭ الرقم: 13454
٭ الطبع: مؤسسة النشر الإسلامي، قُم، إيران.

📌 *الغرض*: 📌

 سانحۂ کربلا کا اس اختلاف رؤیت سے کوئی تعلق نہیں ھے؛ کیونکہ یہ اختلاف اس سے بہی پہلے حضرت امیر معاویہ کے زمانے میں بہی ہوا جیساکہ مسلم و غیرہ کی حدیث میں ھے۔ نیز روزہ و عید کا مسئلہ بہی یہی ھے کہ چاند دیکھ کر روزہ شروع کریں اور چاند دیکھ کر عید منایئں۔ امت صدیوں سے اسی پر گامزن ھے شیعوں کے  بقول یہ امت گمراہ ھے اس طرح کی احمقانہ باتوں سے خود کو کبیدہ خاطر نہ کیا جائے۔مزید اختلاف مطالع کی بحث کے مطالعے کا شوق دامن گیر ہو حدیث و فقہ کی کتب بینی کی جائے۔

وﷲ تعالی اعلم

✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
۲ شوال: ؁ھ ١٤٤١

No comments:

Post a Comment