Thursday, July 23, 2020

تحفت الالمعی کی ایک عبارت

▪️ *تحفة الالمعي كي ايك عبارت*▪️

سال رواں میں متعدد اہل علم اور بہت سے ممتاز علمائے کرام اس دنیا سے پردہ فرماگئے؛ اس کے تناظر میں ایک بات بحوالہ" تحفہ الالمعی" شرح ترمذی کافی نشر ہورھی ھے: جب بیوی اپنے شوہر کو ستاتی ھے تو ﷲ تعالی شوہر کو اپنے پاس بلالیتے ہیں, اور جب امت اپنے علماء کو ستاتی ھے تو ﷲ تعالی علماء کو اپنے پاس بلالیتے ہیں ۔

اس کی تحقیق و حوالہ مطلوب ھے!!!

••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*

 اس سے پہلے ہم چاہیں گے کہ اصل روایت آپ کے پیش نظر کردی جائے : ترمذی میں ھے: جو عورت اپنے شوہر کو ستاتی ھے تو جنت میں جو حور اس شوہر کی زوجہ بنے گی وہ اس دنیوی ستانے والی بیوی کو بددعا دیتی ھے تیرا ناس ہو اسکو مت ستا؛ یہ تیرے پاس چند دن کا مہمان ھے عنقریب وہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آجایئگا۔

🔰 ترمذی کی روایت 🔰

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ( لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ : لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللهُ ؛ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا ) .

• المصدر: سنن الترمذي
• المجلد: 2
• الصفحة: 464
• الرقم: 1174
• الدرجة: حسن
• الطبع: دار الغرب الاسلامي، بيروت، لبنان.

💠 *تحفۃ الالمعی کی عبارت*💠

تحفۃ الالمعی میں اس حدیث کی تشریح میں حضرت محدث پالنپوریؒ لکہتے ہیں:

"دنیا و آخرت کے درمیان ایک پردہ ھے جس سے ایک طرف سے نظر آتا ھے جیسے : کاروں میں کالا شیشہ ہوتا ھے اندر سے باہر نظر آتا ھے ؛ مگر باہر سے اندر نظر نہیں آتا اسی طرح اِدھر سے نظر نہیں آتا اور اُدھر سے نظر آتا ھے؛ چنانچہ جنت کی حوروں کو دنیا کی بیوی کے معاملات نظر آتے ہیں اور وہ اس کو کوستی ہیں ؛ پس دنیا کی بیوی کو حوروں کی بد دعا سے بچنا چاہئے۔"

( سوال:)

دنیا کی عورت جب حور کی بات سنتی نہیں تو اسکا کسا فائدہ؟

(جواب ) :

 یہ غیب کی باتیں ہیں جو مخبر صادق رسول ﷲؐ نے بتائی ہیں پس جس طرح امور غیبیہ پر ایمان لانا ضروری ھے اور وہ ایمان مفید ھے اسی طرح اس پر بہی ایمان لانا ضروری ھے جیسے وزیر اعظم کی تقریر اخبار میں چھپی اور ہم نے پڑھی , یہ کافی ھے براہ راست وزیر اعظم کے منہ سے سننا ضروری نہیں اسی طرح رسول ﷲؐ نے حوروں کی وہ بات ہمیں بتادی بس یہی کافی ھے؛ براہ راست ان کی بات سننا ضروری نہیں ۔

۩۞ *فائدہ*:۩۞

 *میں نے اس حدیث سے یہ بات سمجہی ھے کہ اگر بیوی بلاوجہ شوہر کو پریشان کرے گی تو مرد کا پہلے انتقال ہوجایئگا اور بیوی پیچھے ٹھوکریں کھایئگی اور اسکے برعکس بہی ہوگا یعنی اگر شوہر بلا وجہ بیوی کو پریشان کرے گا تو وہ پیچھے رہ جایئگا اور دھکّے کھایئگا؛ مگر یہ قاعدہ کلیہ نہیں ھے*۔

÷ نام کتاب: تحفة الألمعي
÷ نام مؤلف: الشيخ سعيد احمد پالنپوريؒ
÷ المجلد: 3
÷ الصفحة: 614
÷ الطبع: زمزم پبلشرز، نزد: مقدس مسجد، اردو بازار، كراچي، پاكستان.

🔖 *خلاصۂ کلام* 🔖

«ترمذی شریف» کی روایت کے مطابق اتنا ثابت ھے کہ حور ناحق شوہر کو ستانے والی بیوی کو بد دعا دیتی ھے؛ لیکن شوہر کا مرجانا یہ خود مؤلف کے مطابق ثابت بالحدیث نہیں ھے اور نہ ہی کوئی قاعدہ کلیہ ھے کہ ایسا ہونا ضروری ہو۔نیز امت کے ستانے کی وجہ سے علماء کی وفات کا ذکر نہ روایت میں ملا نہ تحفۃ الالمعی میں۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
۲۳ جولائی: ؁ء۲۰۲۰

No comments:

Post a Comment