Tuesday, November 3, 2020

زمین سجدوں کی گواہی

 ▪️ *زمین سجدوں کی گواہی دے گی* ▪️


ایک بات بہت مشہور ھے کہ زمین پر جہاں جہاں بھی سجدہ کیا جائگا قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ خدا کے حضور سجدہ کرنے والے کیلیے گواہی دیگا۔


کیا اس طرح کی کوئی روایت ھے؟ 


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  جی ہاں! یہ بات درست ھے کہ زمین پر جو بھی نیکی یا گناہ کیا جایئگا قیامت کے دن زمین اللہ کے سامنے اس عمل کی گواہی دے گی: 



💠 *سنن ترمذی کی روایت*💠


حدثنا سويد بن نصر، قال: اخبرنا عبد الله بن المبارك، قال: اخبرنا سعيد بن ابي ايوب، قال: حدثنا يحي بن ابي سليمان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة: قال:  قرأَ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ( يومَئذٍ تُحَدِّثُ أَخْبارَها ) قال : أَتَدْرُونَ ما أَخْبارُها ؟ قالوا : اللهُ ورسولُهُ أعلمُ قال فإنَّ أَخْبارَها أنْ تَشْهَدَ على كلِّ عبدٍ أوْ أَمَةٍ بِما عَمِلَ على ظَهْرِها أنْ تَقُولَ عَمِلَ كذا وكذا يومَ كذا وكذا قال فهذهِ أَخْبارُها ، فهذا أمرُها فهذهِ أَخْبارُها.



   *ترجمہ :* حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی : ( یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَاۙ(٤ ) ( پ۳۰ ، الزلزال : ٩٩)  :  اس دن وہ اپنی خبریں بتائے گی ۔  ) پھر فرمایا  : ’’ کیا تم جانتے ہو زمین کی خبریں کیا ہیں؟   ‘‘  صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا :  ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ ‘‘ فرمایا :  ” بے شک زمین کی خبریں یہ ہیں کہ وہ  زمین  بروزِ قیامت ہر مَرد اورعورت کے اُن اعمال کی گواہی دے گی جو انہوں نے اس کی پیٹھ پر کیے اور وہ زمین کہے گی :  تو نے فلاں دن یہ عمل کیا اور فلاں دن فلاں کام کیا ۔  یہ ہیں اس کی خبریں ۔ 


٭ المصدر: سنن الترمذي 

٭ المجلد: 4

٭ الصفحة: 225

٭ الرقم: 2429

٭ الطبع: دار الغرب الإسلامي، بيروت، لبنان.



🔰  شیعوں کی ایک کتاب ھے " امالی الطوسی " اس میں صراحتا یہ بات مذکور ھے : کہ نبی کریم نے حضرت ابوذر غفاری کو چند نصیحتیں فرمایئں جن میں ایک بات یہ بھی بیان کی کہ اے ابوذر! جو بھی اپنی پیشانی زمین کے کسی حصے پر رکھ کر سجدہ کرے گا قیامت کے دن وہ حصہ اس شخص کے حق میں گواہی دے گا؛ لیکن یہ روایت شیعوں کی کتاب کے علاوہ مجھے نہیں مل سکی:



♏ *امالی الطوسی کی عبارت*


«يا أبا ذر ما مِن رجلٍ يجعل جبهته في بقعة من بقاع الأرض إلا شهدت له بها يوم القيامة».


* نام کتاب: كتاب الأمالي

* نام مؤلف: ابو جعفر الطوسي

* صفحة: 786

* طبع: دار الكتب الاسلامية، بازار سلطاني، تهران، ايران.



*سنن و نوافل کیلیے جگہ تبدیل کرنا*


حدیث میں ھے: کہ سنن و نوافل کیلیے جگہ تبدیل کرکے نماز پڑھ لی جائے اور فقہاء نے اس تبدیلی کو مستحب کہا ھے: 


🌀 *ابن ماجہ کی روایت*🌀


عن أبي هریرۃ:  عن النبي ﷺ قال: أیعجز أحدکم إذا صلی أن یتقدم أو یتأخر عن یمینه، أو عن شماله یعنی السبحة۔ 


٭ المصدر: سنن ابن ماجة

٭ المجلد: 2

٭ الصفحة: 145

٭ الرقم: 1408

٭ الطبع: دار التاصيل، قاهرة، مصر.


🔲 فتاوي شامي كي صراحت


أما المتقدي والمنفرد فإنهما إن لبثا أو قاما إلی التطوع فی مکانهما الذي صلیا فیه المکتوبة جاز، والأحسن أن یتطوعا في مکان آخر۔


٭ المصدر: الشامي 

٭ المجلد: 2

٭ الصفحة: 248

٭ الطبع: زكريا، ديوبند.



وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

3 نومبر : 2020؁ء

No comments:

Post a Comment