▪️ *عذاب قبر کی تخفیف کیلیے* ▪️
جواہر خمسہ کے حوالے سے ایک روایت گردش کررہی ھے : کہ نبی کریم کا ارشاد ھے جو کوئی مومن آیت الکرسی پڑھتا ھے اور اسکا ثواب اہلِ قبور تک پہونچاتا ھے تو حق تعالی مشرق و مغرب سے چالیس نور ہر میت کی قبر میں داخل فرماتا ھے اور ان کی قبروں میں وسعت دیتا ھے اور ان کے درجے بڑھاتا ھے اور اس کے پڑھنے والوں کو ساٹھ نبیوں کا ثواب ملتا ھے اور ہر حرف کے بدلے حق تعالی شانہ ایک فرشتہ پیدا کرتا ھے کہ قیامت تک اس کے لیے تسبیح کرتا ھے اور مغفرت مانگتا ھے( جواہر خمسہ)
اسکی حقیقت و حوالہ مطلوب ھے!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات جواہر خمسہ میں مذکور ھے:
• نام كتاب: جواهر خمسة
• نام مصنف: شاه محمد غوث گوالياريؒ
• نام مترجم: مولانا مؔرزا محمد بيگ نقشبندي، دهلويؒ
• صفحة: 97
• طبع: دار الاشاعت، مقابل مولوي مسافر خانه، كراچي، پاكستان.
🔰 *شیعی کتاب میں*🔰
شیعی کتاب " جامع الاحادیث الشیعیہ " میں _ بحار الانوار _ کے حوالے سے یہ روایت مذکور ھے:
وجدت في بعض مؤلفات أصحابنا ناقلا عن المفيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله إذا قرء المؤمن آية الكرسي وجعل ثواب قرائته لأهل القبور ادخله الله تعالى قبر كل ميت ويرفع الله للقارئ درجة ستین نبيا وخلق الله من كل حرف ملكا يسبح له إلى يوم القيمة.
÷ المصدر: جامع الأحاديث الشيعية
÷ المؤلف: اسماعيل المعزي الملائري
÷ المجلد: 3
÷ الرقم: 5235
÷ الصفحة: 709
÷ الطبع: انتشارات واصف لاهيجي، قُم، إيران.
✳️ مسند الفردوس میں ✳️
مسند الفردوس میں معمولی تغیر کے ساتھ روایت مذکور ھے:
علی بن ابی طالب :ما من مؤمن ولا مؤمنة يقرأ آية الكرسي ويجعل ثوابها لأهل القبور إلا لم يبق على وجه الأرض قبر إلا أدخل الله فيه نورا، ووسع قبره من المشرق إلى المغرب، وأعطاه الله بكل ملك في السموات عشر حسنات، وكتب الله للقارئ ثواب سبعين شهيدا.
ترجمہ: جو مومن یا مومنہ آیت الکرسی پڑھ کر اسکا ثواب مردوں کو پہونچادے تو روئے زمین پر ہر قبر میں خدا تعالی نور داخل کردیتا ھے اور مشرق و مغرب تک قبروں کو کشادہ فرمادیتا ھے, اور ہر فرشتے کو دس نیکیاں عطا کرتا ھے, اور پڑھنے والے کو ستر شہیدوں کا ثواب دیا جاتا ھے۔
٭ المصدر: مسند الفردوس
٭ المجلد: 4
٭ الصفحة: 28
٭ الرقم: 6086
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
اس کے علاوہ " تنزیہ الشریعہ" جلد: 1, صفحہ: 301, طبع : دار الکتب العلمیہ , بیروت, لبنان.
اور علامہ قرطبی کی " التذکرہ باحوال الموتی وامور الآخرہ " صفحہ : 277, طبع: مکتبہ دار المنہاج , ریاض. میں بہی مذکور ھے .
🔲 *روایت کا حکم* 🔲
یہ روایت مستند نہیں کہ اس کو آیت الکرسی کی فضیلت میں بیان و نشر کیا جائے ؛ کیونکہ صاحب تنزیہ الشریعہ نے لکہا ھے: کہ یہ روایت *علی بن عثمان اشج* سے مروی ھے اور یہ راوی بقول امام ذھبی کذاب ھے:
💠 *میزان الاعتدال میں* 💠
علي بن عثمان الاشج، أبو الدنيا، وقيل: حطان، وقيل: غير ذلك، كذاب.
٭ المصدر: ميزان الاعتدال
٭ المحدث: الامام الذهبيؒ
٭ المجلد: 3
٭ الصفحة: 145
٭ الرقم: 5890
٭ الطبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.
والله تعالي اعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
۱۸ نومبر: ۲۰۲۰ء
No comments:
Post a Comment