▪️ *علماء سے بغض کا انجام* ▪️
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب میری امت اپنے علماء سے بغض رکھنے لگے گی اور بازار کی عمارتوں کو بلند اور غالب کرنے لگے گی اور دولت پر نکاح کرنے لگے گی تو حق تعالی ان پر چار قسم کے عذاب مسلط فرمائیں گے ۔
بادشاہ کی طرف سے مظالم ۔
قحط سالی ہوگی ۔
حکام خیانت کرنے لگیں گے ۔
دوشمنوں کے پہ درپے حملے ہوں گے (علماء اور سیاست ص٥٠)
اس روایت کی تحقیق درکار ھے!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ روایت امام حاکمؒ نے مستدرک میں بیان کی ھے ؛ اور امام ذھبیؒ نے اسکو منکر کہا ھے:
🔹 حدثني علي بن بندار الزاهد، ثنا أبو جعفر محمد بن أبي عون النسوي، ثنا محمد بن عبد ربه أبوتميلة، ثنا أبوبكر بن عيَّاش، عن أبي حصين، عن ابن أبي مليكة، عن علي بن أبي طالب قال: قال رسول الله: إذا أبغضَ المسلِمونَ علماءَهُم ، وأظهَروا عمارةَ أسواقِهِم ، وتناكَحوا علَى جمعِ الدَّراهمِ ، رماهمُ اللهُ عزَّ وجلَّ بأربعِ خصالٍ : بالقَحطِ منَ الزَّمانِ، والجَورِ منَ السُّلطانِ، والخيانَةِ مِن ولاةِ الأحكامِ ، والصَّولةِ من العدوِّ.
هذا حديث صحيح الإسناد إن كان عبد الله بن أبي مليكة سمع من أمير المومنين -عليه السلام-.
٭ المصدر: المستدرك علي الصحيحين
٭ المحدث: الإمام حاكمؒ
٭ المجلد: 4
٭ الصفحة: 361
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔸 *مختصر استدراك الحافظ الذهبي* 🔸
امام ذھبیؒ نے جو مستدرک کی روایات پر کلام کیا ھے ان کو ابن ملقنؒ نے جمع کیا ھے اس میں اس روایت کے تحت امام ذھبیؒ کا کلام یہ ھے کہ یہ روایت منقطع ھے اور منکر بہی ھے :
🔆 قلت: بل منكَرٌ، منقطع، و محمد بن عبد ربه المذكور فيه لا يُعْرَف.
🔰 مختصر استدراک الذھبی پر قیمتی تحقیق حاشیہ ھے اس میں منقطع , منکر ہونے کی وجہ لکہی ھے: منقطع اس لیے ھے کہ محمد بن عبد ربہ کا کوئی متابع موجود نہیں ھے اور انقطاع اس لیے ھے کہ راوی ابن ابی ملیکہ کا حضرت علی سے سماع ثابت نہیں ھے؛ کیونکہ حضرت علی کی شہادت سنہ: 40 ہجری میں ہوئی اور ابن ابی ملیکہ کی وفات 117 یا 118 ہجری میں ہوئی اب حضرت علی اور ابن ابی ملیکہ کے درمیان 77 یا 78 سال کا وقفہ ھے اور اتنے طویل عرصے میں سماع ہونا مشکل ھے اور امام ذھبیؒ چونکہ تاریخ و رجال کے مایہ ناز عالم و ماہر ہیں جب وہ فرمادیں کہ سماع نہیں تو وہ ایک مہر ھے کہ ثابت نہیں۔
• المصدر: مختصر استدراك الحافظ الذهبي
• المحدث: العلامة ابن المُلَقِّنْؒ
• المحقق: عبد الله بن حمد اللحيدان/ سعد بن عبد الله
• الصفحة: 3037
• الرقم: 1023
• الطبع: دار العاصمة، رياض، السعودية.
💠 *محمد بن عبد ربہ* 💠
روایت کی سند میں راوی " محمد بن عبد ربہ " ہیں جو ضعیف ہیں اور بقول ابن حبان یہ روایت میں خطاء اور مخالفت کردیتے ہیں:
محمد بن عبد ربه بن سليمان المرْوزيّ، يروي عن الفضيل بن عياض، قال ابن حبان في الثقات: حدثنا عنه محمد بن احمد بن ابي عون، يخطئ ويخالف، وروي له البيهقي في "الشعب "حديثا منكرا، من روايته عن الفضل بن موسيٰ، وعنه صالح بن كامل، وضعفَّه.
÷ المصدر: لسان الميزان
÷ المحدث: الحافظ ابن حجر العسقلانيؒ
÷ المجلد: 7
÷ الصفحة: 275
÷ الطبع: دار البشائر الإسلامية، بيروت، لبنان.
⚛️ *ابوبکر بن عیاش* ⚛️
ان کی سوانح امام ذھبیؒ نے "سیر اعلام النبلاء" میں لکھی ھے اور بتایا کہ قرات میں تو یہ بہت بڑے امام ہیں البتہ حدیث میں یہ عجیب و غریب اور منکر ذکر کرتے ہیں:
وأمَّا الحديث، فياتي أبوبكر فيه بغرائب ومناكير.
∅ المصدر: سير أعلام النبلاء
∅ المحدث: الإمام الذهبيؒ
∅ المجلد: 8
∅ الصفحة: 505
∅ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
🕯️ *خلاصہ کلام* 🕯️
یہ روایت نبی کریمؐ کی جانب نسبت کرکے بیان نہ کی جائے ۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
16 فروری : 2021
No comments:
Post a Comment