Friday, July 30, 2021

امام ابو یوسف کو فقاہت کی سند بزبان امام اعظم

 ✦ *امام ابویوسفؒ کو فقاہت کی سند بزبان امام اعظمؒ*✦


  ایک واقعہ بکثرت دوران درس( زمانہ تعلیم میں ) سننے کو ملا کہ ایک مرتبہ حضرت امام ابو حنیفہ نے اپنے ہونہار شاگرد قاضی ابویوسف کو کسی نماز کی امامت کیلیے آگے بڑھایا تو غالبا امام اعظم کو سفر در پیش تہا یا کوئی اور مسئلہ تہا تو امام ابویوسف نے وہ نماز بہت ہی اختصار کے ساتھ یعنی ترکِ واجب و سنن کے ساتھ ادا کرادی اور پھر بھی امام اعظم نے ان کو شاباشی دی یہاں تک کہ انکو فقیہ کا خطاب عطا فرمادیا۔


قابل استفسار بات یہ ھے کہ جب نماز میں واجب و سنن کی رعایت بہی نہ تہی تو امام اعظم نے اس بات کو سراہا کس وجہ سے تہا؟



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


   یہ واقعہ امام طحطاوی نے در مختار کے حاشیے میں ذکر کیا ھے: تفصیل اسکی یہ ھے کہ سورہ فاتحہ کا پڑھنا نماز میں واجب ھے اور کسی سورت کی قرات یا ماتیسر من القرآن بہی ضروری ھے البتہ ضرورت حال کے وقت اسی کے مناسب قرات یعنی طوال مفصل کی رعایت نہ ہو تو اختصارا بہی قرات کرکے نماز مکمل کی جاسکتی ھے۔ تو ایک مرتبہ فجر کا وقت بہت تنگ  باقی رہ گیا تہا امام ابویوسف نے جلدی جلدی نماز پڑھاکر مکمل کرادی تب ان کی بصیرت علمی دیکھ کر امام اعظم نے ان کو شاباشی دی کہ آپ تو ماشاءﷲ فقیہ ہوگئے ہو۔ کہ آپ نے موقع محل کی رعایت کی۔


 

 💎 *حاشية الطحطاوي* 💎


وقد ورد: أن أبا يوسف أم الإمام في صلاة الصبح، وكان الوقت ضيقا، فقرأ بآية من الفاتحة في كل ركعة، فلما تمت الصلاة، قال الإمام: صار يعقوبنا فقيها.


٭ المصدر: حاشية الطحطاوي علي الدر المختار

٭ المصنف: العلامة الطحطاوي

٭ المجلد: 2

٭ الصفحة: 235

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



▫️ *مزید وضاحت* ▫️


  اگر فجر کا وقت تنگ ہو اور نمازی کو لگتا ھے کہ مجھے وقت کے اندر اندر مکمل نماز نہیں ملیگی تو بہی ایسا شخص نماز ترک نہ کرے بل کہ ایسے شخص کو چاہئے فضیلت وقتی کے حصول کیلیے نماز پڑھے اور یہ کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اسی ایک رکعت کے بقدر وقت میں آداب و سنن کو چھوڑ کر پوری نماز ادا کرلے جیساکہ امام ابوحنیفہ کے بارے میں آتا ھے کہ ایک مرتبہ فجر کی نماز میں یہ صورت پیش آگئ کہ وقت بہت تنگ رہ گیا تو انہوں نے قاضی ابویوسف کو امام بنایا اور قاضی ابویوسف نے اسی تنگ وقت میں فجر کی دونوں رکعتیں پڑھادیں اس پر امام اعظم نے قاضی ابویوسف کی حوصلہ افزائی کی اور فرمایا: صار یعقوبنا فقیہا( ہمار یعقوب فقیہ ہوگئے) ظاہر ھے جلدی میں پڑھی گئ اس نماز میں اگر کچھ ایسی چیزیں ترک کرنا پڑی ہوں جن کے سبب نماز کا اعادہ ضروری ہو تو اعادہ بہی کیا ہوگا؛ لیکن وقت کی فضیلت حاصل کرنے کیلیے یہ صورت اختیار کی گئ ۔


• نام کتاب: ایضاح البخاری

• نام مرتب: مولانا ریاست علی بجنوریؒ 

• جلد: 3

• صفحہ: 503

• طبع : مکتبہ مجلس قاسم المعارف, دیوبند, 



نوٹ) قاضی ابویوسفؒ کے پیش نظر حدیث مبارک "من ادرك من الصبح ركعة، فقد قبل ان تطلع الشمس، فقد أدرك الصبح. الخ تهي. اس وجہ سے امام اعظمؒ نے ان کو سراہا اور خطاب سے نوازا۔( راقم )


 وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۳۰ جولائی، ۲۰۲۱ ؁ء

No comments:

Post a Comment