ایک نعت جو قاسم العلوم والخیرات بانیٔ دار العلوم دیوبند حضرت الامام محمد قاسم نانوتوی قدس سرہ کی جانب منسوب ھے جس کے اشعار درج ذیل ہیں:
سب سے پہلے مشیت کے انوار سے نقشِ روئے محمد بنایا گیا
پھر اسی رنگ سے مانگ کر روشنی بزمِ کون و مکاں کو سجا گیا
وہ چراغِ محبت جو روزِ ازل خلوتِ لامکاں میں جلایا گیا
نور
سے اس کے آخر جہاں تا جہاں ذرے ذرے کا دل جگمگایا گیا
وہ محمد بھی، احمد بھی، محمود بھی، حسن مطلق کا شاہد
بھی، مشہود بھی،
علم وحکمت میں وہ غیر محدود بھی ، ظاہراً اُمیوں میں اٹھایا گیا
بامِ افلاک سے دامنِ خاک تک جذبہ شوق سے فہم و ادراک تک
حُسن ہر شے میں اسکا سمویا گیا
نور ہر سمت اسکا رچایا گیا
اس کے افکار میں جاں فزا روشنی، اس کی گفتار میں دلنشیں نغمگی
اس کے کردار میں ہے وہ پاکیزگی، جس کو مقصودِ فطرت بنایا گیا
اس کی شفقت ہے بے حد و بے انتہا ، اس کی رحمت تخیل سے بھی ماوراء
جو بھی عالَم جہاں میں بنایا گیا اس کی رحمت سے اس کو بسایا گیا
غم نصیبوں غریبوں کا غمخوار وہ، بے بسوں بے کسوں کا مددگار وہ
جو بہی اسکی عنایت کا طالب ہوا
اسکے دل سے ہر اک غم مٹایا گیا
میرے احساس میں روشنی اس کی ہے، میری آواز میں تازگی اس کی ہے
میری اپنی نہیں ، زندگی اس کی ہے جس کو میرا رہبر بنایا گیا
حشر کا غم مجھے کس لیے ہو کؔرم، میرا آقا ھے وہ میرا مولی ھے وہ
جس کے دامن میں جنت بسائی گئ، جس کے ہاتہوں سے کوثر لٹایا گیا
یہ اشعار پروفیسر کرم حیدری کے ہیں , یہ اردو اور پنجابی زبان کے شاعر تھے , یہ اشعار ان کے کلام کی کتاب " نِعَم" کے:39 پر موجود ھے , مذکورہ کتاب کو " تاج کمپنی لاھور" نے سنہ : 1400 ہجری میں شائع کیا تہا۔
لہذا ان اشعار کی نسبت حضرت نانوتوی قدس سرہ العزیز کی طرف کرنا غلط ھے ,ریکارڈ میں اسکی درستگی ضروری ھے۔
_*حوالہ*_
نام کتاب: ماہنامہ بینات
جلد: 85
شمارہ: 11
ماہ: ذوالقعدہ 1443 ھ/ جون 2022
مضمون نگار: مولانا عبد الصمد ساجد , جامعہ حقانیہ, ساہیوال, ضلع : سرگودھا۔ پاکستان۔
صفحہ: 45
طبع: جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
14 جولائی/ 2022
No comments:
Post a Comment