Friday, January 12, 2024

بائیں ہاتھ سے لو اور داہنے ہاتھ سے دو

 ▪️ *بایئں ہاتھ سے لو اور داہنے ہاتھ سے دو*▪️


  ایک بات عوام میں مشہور ہے کہ جب کسی کو کچھ دو تو الٹے ہاتھ ( بایئں) ہاتھ سے دو اور جب کسی سے وصول کرو تو داہنے (سیدھے ہاتھ ) سے کرو 

کیا اسکی شریعت میں کوئی بنیاد ہے؟



••• *باسمہ تعالٰی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 



  یہ بات فقط اغلاط العوام میں سے ہی ہے ؛ شرعا اسکی کوئی بنیاد نہیں ؛ البتہ حدیث شریف میں تو یہ مذکور ہے کہ آقائے کریم حضور محمد مصطفی _صلی اللہ علیہ وسلم_ لینے اور دینے میں سیدھا یعنی داہنا ہاتھ استعمال فرماتے تھے:



❇️ *سنن النسائي* ❇️


عن عائشة قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب التيامن، يأخذ بيمينه، ويعطي بيمينه، ويحب التيمن في جميع أموره».


ترجمہ:  حضرت عائشہ صدیقہ بنت صدیق رضی اللہ عنہا تعالی ارشاد فرماتی ہیں: کہ جناب نبی پاک علیہ الصلاہ والسلام کو تیامن یعنی اچھے کاموں کو داہنے ہاتھ سے کرنا پسند تہا آپ کا معمول تہا کہ آپ لین دین داہنے ہاتھ سے کیا کرتے تھے اور تمام ( اچھے ) امور میں داہنا ہاتھ یا داہنی طرف کو پسند فرماتے تھے۔



•  سنن النسائي

• الصفحة: 680

• الرقم: 5059

• الدرجة: صحيح

• الطبع: دار الحضارة للنشر والتوزيع، الرياض، السعودية.



💠 *سنن ابن ماجة* 💠


حدثنا هشام بن عمار، حدثنا الهِقل بن زياد، حدثنا هشام بن حسان، عن يحي بن ابي كثير، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ليأكل أحدكم بيمينه، وليشرب بيمينه، وليأخذ بيمينه، وليعط بيمينه، فإن الشيطان يأكل بشماله، ويشرب بشماله، ويعطي بشماله، ويأخذ بشماله» .


※ *ترجمة* ※ 

حضور علیہ السلام کا فرمان ہے: تم سب داہنے ہاتھ سے ہی کھایا اور پیا کرو اور داہنے ہاتھ سے ہی لین کیا کرو ؛ کیونکہ شیطان الٹے ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے اور الٹے ہاتھ کو ہی لین دین میں استعمال کرتا ہے۔


٭ المصدر: سنن ابن ماجة

٭ المجلد: 4

٭ الصفحة: 406

٭ الرقم: 3266

٭ الدرجة: حسن لغيره

٭ الطبع: دار الرسالة، بيروت، لبنان.



والله تعالي اعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

12 جنوري، 2024؁ء

No comments:

Post a Comment