◼کیا ایک عورت کی بے پردگی کی وجہ سے 4 آدمی یعنی باپ, بہائی, بیٹا, اور شوہر جہنم میں جاینگے؟
➖➖➖➖➖➖➖
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
بعینہ ان الفاظ میں کوئی روایت نہیں ملتی ھے کہ ایک عورت کی وجہ سے چار آدمیوں کو جہنم میں جانا پڑےگا؛ لہذا اس بات کو حدیث نہیں مانا جاسکتا ھے؛ البتہ بخاری شریف کی ایک روایت ھے جو امام مسلم نے بہی اپنی صحیح میں ذکر فرمائی ھے: کہ تم میں سے ہرکوئی ذمہ دار ھے, اور اپنی ذمہ داری کی بابت اس سے روز قیامت باز پرس ہوگی, امام اپنی رعایا, شوہر اپنے اہل و عیال, اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور عزت, جبکہ خادم اپنے آقا کے مال کا ذمہ دار ھے,اگر ان ذمہ داریوں میں غفلت اور کوتاہی سے کام لیا گیا تو اسکا سوال قیامت میں کیا جائیگا۔
⬇⬇⬇⬇⬇⬇⬇
حديث : ( أربعة يُسألون عن حجاب المرأة : أبوها، وأخوها، وزوجها، وابنها ) فلا نعلم له أصلا .
_____________________
بخاری کی روایت:
⬅ما رواه البخاري (893) - واللفظ له - ومسلم (1829) عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : ( كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ الْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا ، وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ) قَالَ : وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ : ( وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ، وَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ) .
•••••••••••••••••••••
🔵 اس موضوع سے متعلق بہترین بات معارف القران کے حوالے سے:
قرآن کی ایک آیت ھے:
*يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ*
(پارہ/28. سورہ تحریم, 66.آیت: 6)
اے ایمان والو ! بچاؤ اپنی جان کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے جس کی چھٹیاں ہیں آدمی اور پتھر اس پر مقرر ہیں فرشتے تند خو زبردست نافرمانی نہیں کرتے اللہ کی جو بات فرمائے ان کو اور وہی کام کرتے ہیں جو ان کو حکم ہو ۔
=============
⚫ معارف ومسائل:
قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ ، الآیة،
اس آیت میں عام مسلمانوں کو حکم ہے کہ جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو بھی بچائیں اور اپنے اہل و عیال کو بھی پھر نار جہنم کی ہولناک شدت کا ذکر فرمایا اور آخر میں یہ بھی فرمایا کہ جو اس جہنم کا مستحق ہوگا وہ کسی زور طاقت جتھہ یا خوشامد یا رشوت کے ذریعہ ان فرشتوں کی گرفت سے نہیں بچ سکے گا جو جہنم پر مسلط ہیں جنکا نام زبانیہ ہے۔
لفظ اَهْلِيْكُمْ میں اہل و عیال سب داخل ہیں جن میں بیوی، اولاد، غلام، باندیاں سب داخل ہیں اور بعید نہیں کہ ہمہ وقتی نوکر چاکر بھی غلام باندیوں کے حکم میں ہوں۔
ایک روایت میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت عمر بن خطاب نے عرض کیا یا رسول اللہ اپنے آپ کو جہنم سے بچانے کی فکر تو سمجھ میں آگئی (کہ ہم گناہوں سے بچیں اور احکام الٰہی کی پابندی کریں) مگر اہل و عیال کو ہم کس طرح جہنم سے بچائیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: کہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو جن کاموں سے منع فرمایا ہے ان کاموں سے ان سب کو منع کرو اور جن کاموں کے کرنے کا تم کو حکم دیا ہے تم ان کے کرنے کا اہل ویعال کو بھی حکم کرو تو یہ عمل انکو جہنم کی آگ سے بچا سکے گا .
(روح المعانی)
🔵 *بیوی اور اولاد کی تعلیم و تربیت ہر مسلمان پر فرض ہے*
حضرات فقہا نے فرمایا کہ اس آیت سے ثابت ہوا کہ ہر شخص پر فرض ہے کہ اپنی بیوی اور اولاد کو فرائض شرعیہ اور حلال و حرام کے احکام کی تعلیم دے اور اس پر عمل کرانے کے لئے کوشش کرے۔
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمت نازل کرے جو کہتا ہے اے میرے بیوی بچو، تمہاری نماز، تمہارا روزہ، تمہاری زکوٰة، تمہارا مسکین، تمہارا یتیم، تمہارے پڑوسی، امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو اسکے ساتھ جنت میں جمع فرمائیں گے۔ تمہاری نماز، تمہارا روزہ وغیرہ فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ ان چیزوں کا خیال رکھو اس میں غفلت نہ ہونے پائے اور مسکینکم یتیمکم وغیرہ فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے جو حقوق تمہارے ذمہ ہیں ان کی خوشی اور پابندی سے ادا کرو.
اور بعض بزرگوں نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب میں وہ شخص ہوگا جس کے اہل و عیال دین سے جاہل وغافل ہوں (روح) .
[معارف القران شفیعی/8, صفحہ: 502,ط: مکتبہ معارف القران, کراچی]
وﷲ تعالی اعلم۔
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
No comments:
Post a Comment