◼لکڑھارے کی بیوی◼
کیا یہ بات درست ھے: کہ جنت میں سب سے پہلے جو خاتون جائنگیں وہ کسی لکڑھارے کی اہلیہ ہونگی؛ کیونکہ ان کا ایک عمل ایسا ھے: کہ جس کی وجہ سے وہ سیدہ فاطمہ رض سے بھی سبقت لے گئیں, کہ لکڑھارے کی بیوی اپنے شوہر کی انتہائی مطیع اور فرمانبردار تہی اس کا یہی عمل جنت میں عورتوں میں سب سے قبل جانے کا سبب بنا.
وہ عمل فرمانبرداری کچھ اس طرح بیان کیا جاتا ھے:
⭕ڈائنا ڈی سوزا D.Disvza ھندوستان کی ایک مسیحی محقق ہیں۔ وہ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے حوالے سے ایک واقعہ نقل کرکے اس پر تبصرہ کرتی ہے۔ واقعہ یوں ہے، ایک دن حضرت محمدؐ نے اپنی صاحبزادی فاطمہؑ سے فرمایا، کیا کوئی ایسی خاتون ہے جس کی دعا آسمان تک پھنچنے سے پھلے ھی مقام قبولیت تک پھنچ جائے؟ حضرت فاطمہؑ اپنے والد بزرگوار کے بیان کیے ھوئے اس معیار پر اترنے والی خاتون سے ملاقات کی آرزومند تھیں۔ ایک دن آپ ایک لکڑھارے کی بیوی سے ملاقات کی خاطر ان کے ھاں گئیں۔ جونھی ان کے گھرکے سامنے پھنچی آپ نے اندر داخل ھونے کے لیے اس سے اجازت طلب کی۔ اس خاتون نے یہ کھہ کر آپ سے معذرت خواھی کی کہ میرے شوھر ابھی یھاں نھیں ہیں اور میں نے ان سے آپ کو گھر لانے کی اجازت بھی نھیں لی ہے لھذٰا آپ واپس چلی جائیے اور کل تشریف لائیے تاکہ میں ان سے اس حوالے سے اجازت لے سکوں۔ حضرت فاطمہؑ واپس لوٹ آئیں۔ جب اس عورت کا شوھر رات کو گھر آیا تو اس نے حال چال دریافت کیا۔ اتنے میں اس خاتون نے کھا کہ اگر پیغمبر اکرم کی بیٹی حضرت فاطمہؑ ھمارے ھاں آنا چاھے تو کیا ان کے لیے اجازت ہے؟ اس نے جوابا کھا، وہ آ سکتی ہیں۔ اگلے روز حضرت فاطمہؑ حضرت امام حسینؑ کو اپنے ھمراہ لیے دوبارہ اس کے پاس آئیں اور حسب سابق ان سے اندر داخل ھونے کی اجازت مانگی۔ اس خاتون نے دوبارہ یہ کھہ کر معذرت کی کہ میں نے صرف آپ کے لیے میرے شوھر سے اجازت لی ہے لیکن آپ کے ساتھ اس وقت آپ کا صاحبزادہ بھی ہے لھذٰا میں اجازت نھیں دے سکتی ھوں۔ حضرت فاطمہ دوبارہ لوٹ آئی۔ رات کو جب اس عورت کا شوھر واپس لوٹ آیا اور حال احوال دریافت کیا تو اس کی بیوی نے پوچھا: کیا پیغمبر اکرمؐ کے گھرانے سے کوئی ھمارے ھاں آئے تو اس کے لیے اجازت ہے؟ اس نے اثبات میں جواب دیا۔ اس طرح حضرت فاطمہ تیسری مرتبہ لوٹ آئیں اور اس لکڑھارے کی بیوی سے ملاقات کی۔
🔷 اس واقعے کی عربی عبارت:
{ أمرأة الحطاب~تسبق فاطمه بنت رسول الله الى الجنةماذا فعلت؟}
السيدة فاطمة جاءت إلى الرسول عليه الصلاة والسلام وسألته : يا رسول الله من أول النساء دخولاً إلى الجنة؟ فيقول صلى الله عليه وسلم: إنها امرأة الحطاب، فمن هي امرأة الحطاب ؟ ماذا كانت تفعل حتى تستبق بنت سيدنا محمد عليه الصلاة والسلام إلى الجنة عندما سئلت امرأة الحطاب كيف أنت مع زوجك؟ وهي امرأة أمية وليست حاصلة على ليسانس أو بكالوريوس أو دكتوراه فالجنة ليست بكالوريوس أو بالجنسية الأمريكية، الجنة بتقوى الله " إن أكرمكم عند الله أتقاكم " امرأة حطاب تسبق بنت سيدنا إلى الجنة؟! عندما سئلت زوجة الحطاب كيف أنت مع زوجك ؟ قالت : إذا خرج إلى الجبل يبحث عن رزقنا أشعر بالعناء الذي يلقاه في سبيل رزقنا وأشعر بحرارة عطشه كأنها في حلقي ! فأعد له الماء البارد حتى إذا جاء وجدني وقد رتبت منامي وطهيت طعامي وغيرت ثيابي حتى إذا ما ولج من الباب استقبلته كما تستقبل العروس عروسها الذي تعشقه ثم إذا أراد الراحة أعنته عليها وإذا أرادني كنت بين يديه كصبية صغيرة يتلهى بها أبوها، هكذا وصلت إلى أن تسبق بنت سيدنا محمد عليه الصلاة والسلام.
مجھے اس بارے میں تشفی بخش جواب سے نوازیں!
➖➖➖➖➖➖➖
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
آپ کے سوال کے تین اجزاء ہیں:
1) جنت میں سب سے پہلے جانیوالی عورت.
2) اردو زبان میں ارسال کردہ واقعہ.
3) عربی میں ارسال کردہ عبارت۔
1⃣ پہلی بات کے متعلق اتنا عرض ھے: کہ عورتوں میں سب سے پہلے جنت میں جانی والی خاتون لکڑھارے کی بیوی کے متعلق کسی بہی روایت میں مذکور نہیں؛ البتہ " مستدرک حاکم" میں ایک روایت ھے: کہ جنت میں سب سے پہلے خواتین میں سے جانیوالی " حضرت فاطمہ بنت رسول صلیﷲ علیہ وسلم" ہونگی؛ اور اس روایت پر امام ذہبی رح کا کلام ھے کہ یہ روایت منکر ھے.
➗➗➗➗➗➗➗
⬅ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمْرٍو الْبَجَلِيُّ ، ثَنَا الأَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَنَا وَفَاطِمَةُ وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَمُحِبُّونَا ؟ قَالَ : " مِنْ وَرَائِكُمْ " .
📝 ترجمہ: حضرت علی سے مروی ھے: کہ مجھے حضور کریم نے خبر دی کہ جنت میں سب سے پہلے میں, فاطمہ, اور حسن و حسین جاینگے, تو میں نے عرض کیا: یا رسولﷲ! اور ہمارے چاہنے والے؟ (کب داخل ہونگے)
تو آپ نے جواب دیا: کہ تمہارے سب کے بعد میں۔
◀ یہ روایت چونکہ منکر یعنی زیادہ ضعیف ھے؛ لہذا اس کو بیان کرنے میں احتیاط کرنی چاھئے۔
===============
المصدر: المستدرک علی الصحیحین.
المحدث: حاکم
الراوی: علی
المجلد:3
الصفحہ:177
رقم الحدیث:4786
الناشر: دار الحرمین للطباعہ والنشر والتوزیع, مصر.
~~~~~~~~~~~~~~~
البتہ اتنا ضرور ھے: کہ سیدہ فاطمہ جنت میں عورتوں کی سردار ہونگی۔
⏪عَنْ حُذَيْفَةَ ، عن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ( إِنَّ هَذَا مَلَكٌ لَمْ يَنْزِلِ الأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ ، اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الجَنَّةِ ، وَأَنَّ الحَسَنَ وَالحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الجَنَّةِ)۔
📝 ترجمہ: ایک (طویل )روایت میں ھے: کہ حضور نے فرمایا: کہ یہ فرشتہ آج سے قبل زمین پر نہیں آیا, اس نے ﷲ سے زمین پر آکر مجھے سلام پیش کرنے اور یہ خوشخبری سنانے کی اجازت مانگی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہونگی, اور حضرات حسنین رض جنتی نوجوانوں کے سردار ہونگے۔
المصدر: الترمذی
المحدث: ابو عیسی
الراوی: حذیفہ
المجلد:5
الصفحہ: 661
رقم الحدیث: 3781
الناشر: شرکہ ومطبعہ مصطفی البابی الحلبی. مصر۔
خلاصہ حکم المحدث: صحیح
~~~~~~~~~~~~~~
المصدر: المستدرک
المحدث: حاکم
الراوی:حذیفہ
المجلد:3
رقم الحدیث:4784
الناشر: دار الحرمین للطباعہ والنشر والتوزیع مصر.
➖➖➖➖➖➖➖➖
2⃣ دوسرا جزء:
اردو میں ارسال کردہ واقعہ ایک غیر مسلمہ مؤرخہ کی جانب سے۔ھےجیساکہ خود آپ کی پوسٹ سے ظاہر ھے, لیکن اس میں کہیں بہی یہ مذکور نہیں کہ لکڑھارے کی بیوی جنت میں سب سے پہلے داخل ہوگی۔ اور مذکورہ واقعہ بہی بے سند ھے. شیعوں کے مضامین و مقالات میں مذکور ھے۔
(نقد و بررسی شخصیت حضرت فاطمہ زہراؑ از نگاہ مستشرقان با رویکرد قرآنی، *محمد عسکری*، ص۱۲۱تا۱۲۲۔ ۹۹تا ۱۱۳)
••••••••••••••••••••••
3⃣ تیسرا جزء:
ارسال کردہ عربی عبارت کسی نے مذکورہ اردو واقعے کی تعریب کی ھے, جسکی عبارت لکہنے والے کے مبلغ علم کی جانب مشیر ھے:کہ وہ ایک طفل مکتب ھے, عربیت سے زیادہ شناسائی نہیں ھے۔البتہ اس عربی عبارت میں عنوان ڈالا گیا ھے کہ لکڑھارے کی بیوی جنت میں حضرت فاطمہ سے قبل داخل ہوگی, اور آخر میں نتیجہ کے طور پر اس عورت کو حضرت فاطمہ سے بڑھا ہوا بہی بتلایا ھے, جس سے حضرت فاطمہ کی شان مجروح ضرور ہوتی ھے کہ ایک عام عورت لخت جگر رسول سے پہلے جنت میں جائیگی , لہذا اس بات کو ہرگز نہ مانا جائے اور نہ ہی بیان کیا جائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
No comments:
Post a Comment