◾بدھ کے دن ظہر و عصر کے درمیان دعا قبول ہونے کی حقیقت◾
کیا بدھ کے دن ظہر و عصر کے درمیان مانگی جانیوالی دعا قبول ہوتی ھے؟
جبکہ غیر مقلدین کہتے ہیں اس مضمون کی روایت غیر معتبر ھے اور اس سے استدلال جائز اور درست نہیں!
➖➖➖➖➖➖
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
بدھ کے دن ظہر و عصر کے مابین دعا کے قبول ہونے کا ذکر احادیث میں ھے؛لیکن شرط یہ ھے کہ دعا کی تمام شرائط کی رعایت ہو یعنی حرام لقمے سے پرھیز ھو, دعا معصیت اور گناہ والی نہ ہو غرضیکہ ان تمام شرائط دعا کی رعایت ہو جو احادیث و آثار میں مذکور ہیں۔
➗➗➗➗➗
🔷 بدھ کے دن والی روایت:
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم دَعَا في مسجِدِ الفتحِ ثلاثًا يومَ الاثنينِ ويومَ الثلاثاءِ ويومَ الأربعاءِ فاسْتُجِيبَ لَهُ يَومَ الأربعاءِ بينَ الصلاتَيْنِ فَعُرِفَ البِشْرُ في وجهِهِ قال جابِرٌ فلَمْ ينزلْ بي أَمْرٌ مُهِمٌّ غليظٌ إلَّا تَوَخَّيْتُ تِلْكَ الساعَةِ فأَدْعُو فيها فأعرِفُ الإِجابَةَ.
⬅ (ترجمہ) حضرت جابر سے مروی ھے:کہ حضور پاک نے "مسجد فتح" میں تین دن دعا مانگی, یعنی پیر,منگل اور بدھ کے دن۔تو آپ کی دعا بروز بدھ ظہر و عصر کے درمیان قبول ہوئی, پھر میں نے آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھے, تو حضرت جابر فرماتے ہیں: پھر جب بہی مجھے کوئی اہم معاملہ در پیش ہوتا تو میں اس وقت کا انتظار کرتا اور دعا کرتا, تو مجھے قبولیت کے آثار محسوس ہوتے۔
الراوي: جابر بن عبدالله
المحدث: الهيثمي
المصدر: مجمع الزوائد
الصفحة :12
المجلد:4
الطبع: دار الکتاب العربی بیروت لبنان۔
خلاصة حكم المحدث: *رجاله ثقات*
_______________________ المصدر: وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی۔
المحدث: السہمودی
الراوی: جابر
المجلد: 3
الصفحہ: 53
الطبع: دار الکتب العلمیہ, بیروت لبنان۔
⚫ خلاصۂ کلام:
مذکورہ روایت کی سند درست ھے۔ اور اسکا مضمون بالکل صحیح ھے؛ لیکن دعا میں آداب کی رعایت ہو۔ رہا غیر مقلدین کا کہنا: کہ یہ روایت قابل استدلال نہیں ھے تو یہ بات درست نہیں.کیونکہ مسند احمد جلد:22, صفحہ: 425, حدیث : 14563, طبع: مؤسسہ الرسالہ, بیروت , لبنان. میں بھی یہ روایت ھے اور اسکے متعلق محقق شعیب الارنؤوط صاحب کا کہنا ھے: یہ ضعیف روایت ھے اور ضعیف روایت فضائل میں مقبول ہوتی ہیں۔
وﷲ تعالی اعلم۔
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
ماشااللہ مفتی صاحب
ReplyDelete