Saturday, December 16, 2017

وضو کے بعد سورہ قدر پڑھنا

◼وضو کے بعد سورہ قدر پڑھنا◼

    مجھے ایک میسیج موصول ھوا کہ فرمان مصطفی ھے: کہ جو ایک مرتبہ وضو کے بعد سورہ قدر پڑھےگا تو وہ صدیقین میں سے ھے, اور جو دو مرتبہ پڑھے گا تو شہداء میں شمار کیا جایئگا, اور جو تین مرتبہ پڑھے گا تو اللہ تعالی اسکو میدان حشر میں انبیاء کے ساتھ اٹھایئگا.

   اسکی کیا حقیقت ھے؟
➖➖➖➖➖➖➖

••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:* 

   وضو کے بعد " سورہ قدر"  پڑھنے کے جو فضائل وارد ہوئے ہیں ان کی قرآن و سنت میں کوئی اصل نہیں؛ لہذا ان فضائل کو بالکل نہ مانا جائے؛ بلکہ یہ خود ساختہ اور من گھڑت ہیں, اور نہ ہی وضو کے بعد سورہ قدر پڑھی جائے۔ بلکہ جو اذکار و ادعیہ وضو کے بعد احادیث میں منقول ہیں انکو پڑھنا چاھئے.


🔵  ((من قرأ في أثر وضوئه: ﴿ إنا أنزلناه في ليلة القدر ﴾ مرة واحدة، كان من الصديقين، ومن قرأها مرتين كتب في ديوان الشهداء، ومن قرأها ثلاثًا حشره الله محشر الأنبياء)).

⭕ قال السخاوي رحمه الله : " قراءة سورة ( إنا أنزلناه ) عقيب الوضوء : لا أصل له ، وهو مفوت سنته " .

🔘 المصدر: المقاصد الحسنه
      المؤلف: السخاوي
      الصفحه: 664
      الطبع:  دار الكتاب العربي، بيروت، لبنان.

والله تعالى أعلم،
✍🏻...كتبه: *محمدعدنان وقار الصديقي*

Tuesday, December 5, 2017

ایک دعا جس کا اجر اللہ نے چھپا رکھا ہے◾

◾ایک دعا جس کا اجر اللہ نے چھپا رکھا ہے◾


مجھے یہ روایت کسی نے واٹس اپ پر ارسال کی ھے کیا یہ واقعتا درست بات ھے؟
 وہ روایت درج ذیل ھے:      ⇩⇩⇩⇩⇩⇩⇩⇩⇩⇩⇩⇩
ابن ماجہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے ایک مرتبہ کہا: 
✧ *يا ربِّ لك الحمدُ كما ينبغي لجلالِ وجهكِ وعظيمِ سلطانِكَ*✧
 فرشتے گھبرا گئے کہ ہم اسکا کتنا اجر لکھیں خیر اللہ تعالی سے انہوں نے عرض کیا کہ تیرے بندے نے ایک ایسا کلمہ کہا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ اسے کس طرح لکھیں؟
 پروردگار نے باوجود جاننے کےان سے پوچھا: کہ اسنے کیا کہا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ اسنے یہ کلمہ کہا ہے, فرمایا تم یونہی اسے لکھ لو میں اسے اپنی ملاقات کے وقت اسکا اجر دوں گا۔۔!!

➖➖➖➖➖➖➖

※※※ *باسمه تعالي*※※※
*الجواب وباللہ التوفیق*

جی! مذکورہ روایت بالکل درست ھے, اس دعا کی فضیلت کے متعلق جو مذکور ھے واقعہ ایسا ہی ھے۔ یہ روایت " المعجم الاوسط, ابن ماجہ,امام منذری کی  الترغیب والترھیب, علامہ دمیاطی کی المتبحر الرابح, وغیرہ میں مذکور ھے۔
➗➗➗➗➗➗➗➗ 

🔵 روایت کے عربی الفاظ: 

 أنَّ عبدًا مِن عبادِ اللَّهِ قالَ : (يا ربِّ لَكَ الحمدُ كما ينبَغي لجلالِ وجهِكَ ولعَظيمِ سُلطانِكَ)

 فعضَّلَت بالملَكَينِ فلم يدِريا كيفَ يَكتبانِها فصعِدا إلى السَّماءِ وقالا يا ربَّنا إنَّ عبدَكَ قد قالَ مقالةً لا نَدري كيفَ نَكتبُها قالَ اللَّهُ عزَّ وجلَّ وَهوَ أعلمُ بما قالَ عبدُهُ ماذا قالَ عَبدي قالا يا ربِّ إنَّهُ قالَ يا ربِّ لَكَ الحَمدُ كما ينبَغي لجلالِ وجهِكَ وعظيمِ سُلطانِكَ فقالَ اللَّهُ عزَّ وجلَّ لَهما : اكتُباها كما قالَ عَبدي حتَّى يلقاني فأجزيَهُ بِها .

الراوي: عبدالله بن عمر
المحدث: ابن ماجه
المصدر: سنن ابن ماجه 
 الصفحة: 857
رقم الحدیث: 3108
الناشر: دار الفكر، بيروت، لبنان
خلاصة حكم المحدث: في اسناده "قدامه بن ابراهيم" ذكره ابن حبان في الثقات،
و "صدقة بن بشير " لم ار من وثقه ومن جرحه، وباقي الرجال ثقات. 
≈≈≈≈≈≈≈≈≈≈≈≈≈≈≈
⊙ المصدر:المعجم الاوسط:
الراوي: ابن عمر
المحدث: الطبراني
المجلد:9
الصفحه: 101
رقم الحديث: 9249
خلاصة الرواية:  لا يروي هذا الحديث عن عبد الله بن عمر إلا بهذا الإسناد تفرد به صدقة بن بشير.

خلاصه كلام: یہ روایت مجموعی لحاظ سے ضعیف ھے البتہ من گھڑت نہیں ھے۔ بعض کتب میں اسکی سند کو حسن درجہ بہی ملا ھوا ھے؛ لہذا اس دعا کو پڑھا جاسکتا ھے۔ اور مذکورہ اجر کی اللہ کی ذات سے امید لگائی جاسکتی ھے۔

وﷲ تعالی اعلم۔

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

Sunday, December 3, 2017

بیماری وغربت کو دور کریں

بیماری وغربت کو دور کریں◼ 

   میں نے ایک جگہ یہ دعا پڑھی تھی " توَكَّلتُ عَلَى الحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ اَلحَمدُ لِلّٰہ الَّذِی لَم يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَم يَكُنْ له شَرِيكٌ فِي المُلكِ ولَم يَكُنْ لَه وَليٌّ مِن الذُّلِّ وَكَبِّرْه تَكبِيرًا"

  کہ جو اس دعا کو پڑھنے کا معمول بنائگا تو اسکی بیماریاں اور مصیبت دور ہوجاینگی۔
  اس دعا کا حوالہ مطلوب ھے!!
➖➖➖➖➖➖

 ••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:* 

  یہ دعا درست ھے اور دفع سقم و بیماری اور مضرتوں و مصائب  اورفقر کے دفع کے لیے ھے, یہ دعا متعدد کتب ( تفسیر ابن کثیر, المطالب العالیه لابن حجر العسقلانی, اتحاف الخیرة المھرة للبوصیری, مجمع الزوائد للھیثمی، عمل اليوم والليلة لابن السني) میں بسند ضعیف مذکور ھے۔
➗➗➗➗➗➗➗
⬅ خرجت أنا ورسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم ويدُه في يدِي فأتَى على رجلٍ رثَّ الهيئة,ِ قال: أبو فلانٍ ما بلغ بك ما أرَى؟ قال السقمُ والضرُّ يا رسولَ الله!ِ قال ألا أُعلِّمُك كلماتٍ يُذهبُ اللهُ عنك السقمَ والضرَّ؟ قال ما يسرُّني بهما أني شهدتُ معك بدرًا وأحدًا قال فضحِك رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم قال: وهل يدركُ أهلُ بدرٍ وأهلُ أحدٍ ما يدركُ الفقيرُ القانع؟ُ قال فقال أبو هريرةَ يا رسولَ اللهِ أما تعلمُني قال فقال قل ياأباهريرة!!
☜      【َ توكلتُ على الحيِّ الذي لا يموتُ الحمدُ للهِ الذي لم يتخذْ ولدًا ولم يكنْ له شريكٌ في الملكِ ولم يكنْ له وليٌّ من الذلِّ وكبِّرْه تكبيرًا 】
قال فأتَى عليَّ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم وقد حسُنت حالي فقال مَهْيَم؟ْ قال فقلت يا رسولَ اللهِ لم أزلْ أقولُ الكلماتِ التي علمتنِيهنَّ .

☜المصدر:عمل اليوم والليلة
المحدث: ابن السني 
الراوي: ابوهريرة
الصفحة: 256
رقم الحديث: 546
الناشر: مكتبة دارالبيان، الطائف

حكم الرواية: ضعيف؛في إسناده موسى بن عبيدة، وهو ضعيف.

والله تعالي اعلم

✍🏻 ...كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*

Saturday, December 2, 2017

انبیاءورسولوں کی تعداد، نبی و رسول کی تعداد

انبیاءورسولوں کی تعداد◼

  دنیا میں کتنے انبیاء اور رسول تشریف لائے مجھے ان کی تعداد حدیث مبارکہ کی روشنی میں مطلوب ھے...!
➖➖➖➖➖➖
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:* 

   حدیث سے ثابت ھے کہ دنیا میں " ایک لاکھ چوبیس ھزار"انبیاء کرام تشریف لائے ہیں,جن میں سے ٣١٣ رسول ہیں, 
➗➗➗➗➗➗➗
 الراوی : ابو ذر الغفاری 
 المحدث: أبو نعيم 
المصدر: حلية الأولياء
المجلد : 1
الصفحة :167
خلاصة حكم المحدث: تفرد به يحيى بن سعيد العبشمي عن ابن جريج.
الناشر: مکتبہ, الخانجی ۔قاھرہ مصر۔

⬅ صحیح ابن حبان میں حضرت ابوذر رض سے یہی روایت مروی ھے اس میں انبیاء کی تعداد ایک لاکھ بیس ھزار مذکور ھے۔ تطبیق کی صورت یہی ہوگی کہ جہاں ایک لاکھ بیس ھزار کا ذکر ھے وہ کسر کے ذکر کے بغیر ھے اور جہاں ایک لاکھ چوبیس ہزار ھے وہ مکمل تعداد ھے۔

المصدر: صحیح ابن حبان
الراوی : ابوذر الغفاری 
المحدث: ابن حبان
المجلد: 2
الصفحہ:76
رقم الحدیث: 361
الناشر: مؤسسہ الرسالہ
  ÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷

📝 (نوٹ)  جن انبیاء کا قرآن کریم میں ذکر ھے وہ کل " پچیس" ہیں:

   جن میں سے 18 نبیوں کا ذکر سورہ انعام/6 میں ھے۔

⬅1)ابراهيم. 2)اسحاق. 3)يعقوب. 4)نوح. 5)داوود. 6)سليمان. 7)أيوب. 8)يوسف. 9)موسى. 10)هارون. 11)زكريا 12)يحيى.13)عيسى. 14)الياس. 15)إسماعيل. 16)اليسع. 17)يونس. 18)لوط،

  🔘 بقیہ سات انبیاء کرام کا ذکر متفرق مقامات پر ھے۔

آدم: سورہ آل عمران۔
ھود: سورہ ھود
صالح: سورہ ھود
شعیب: سورہ ھود
ادریس و ذوالکفل: سورہ انبیاء
محمد عربی: سورہ آل عمران اور بہی تین جگہ 

  نیز حضرت خضر ع راجح قول کے مطابق نبی ہیں؛لیکن ان کا اسم گرامی صراحتا قرآن میں مذکور نہیں۔

🔵 فائدہ: جن انبیاء کرام کا اسم گرامی قرآن کریم میں ہے ان میں سے چار انبیاء عربی ہیں:

1) حضرت ھود, 2) حضرت صالح, 3) حضرت شعیب , 4) حضرت محمد عربی صلی علیہ وسلم۔

➗➗➗➗➗➗➗

قرآن میں موجود انبیاء کرام کے ذکر کی تعداد: 

حضرت موسی:136 بار
حضرت ابراہیم:69بار
حضرت نوح: 43
حضرت لوط:27
حضرت عیسی:25
حضرت آدم :25
حضرت ھارون:20
حضرت اسحاق:17
حضرت:سلیمان:17
حضرت یعقوب:16
حضرت داوود:16
حضرت اسماعیل:12
حضرت شعیب 11
حضرت صالح;9
حضرت زکریا:7
حضرت ھود:4
حضرت زکریا:4
حضرت یونس:4
حضرت ذوالکفل اور الیسع والیاس دو بار
حضرت خاتم النبیین محمد صلی ﷲ علیہ وسلم:4 بار 


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

Friday, December 1, 2017

علم حاصل کرو گود سے گور تک، علم حاصل کرو گود سے قبر تک

علم حاصل کرو گود سے گور تک◼

   میں نے بہت سے مدارس اور علمی درسگاہوں پر متعدد مقامات پر ایک جملہ بنام حدیث لکھا ہوا اور آویزاں پایا کہ 《 علم حاصل کرو گود سے گور (قبر) تک》الحدیث.
  کیا یہ بات در حقیقت حدیث اور قول رسول ھے یا حکمت کی بات ھے؟
➖➖➖➖➖➖➖

••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:* 

   یہ بات ★ علم حاصل کرو گود سے قبر تک★ یہ محض ایک لوگوں کی بنائی ھوئی بات ھے, حدیث نبوی نہیں ھے؛ لہذا اسکی نبی کی جانب نسبت کرنا درست نہیں ھے, 
   حدیث رسول اسے ہی کہا جاتا ھے جو بات آپ نے کہی ہو یا آپ نے کی ہو یا آپ کے سامنے کوئی بات کہی گئی ہو یا کوئی کام کیا گیا ہو اور آپ نے اس پر کوئی نکیر نہ فرمائی ہو جسکو اصطلاح حدیث میں تقریر رسول کہتے ہیں,
   یہ بات گو درحقیقت درست ھے لیکن یاد رہے ہر عمدہ اور اچھی بات حدیث نہیں ھوا کرتی البتہ ہر حدیث عمدہ اور اچھی ھوا کرتی ھے۔

 🔘  حافظ ابو الحجاج حلبی مزی نے فرمایا: کہ کسی کو یہ حق نہیں ھے کہ وہ ہر عمدہ اور خوبصورت بات کو نبی کریم کی جانب منسوب کرے گو کہ وہ کلام کتنا ہی دل نشیں اور  دل ربا ہو؛کیونکہ معاملہ یہ ھے کہ ہر حق اور سچی بات حدیث نہیں ھوا کرتی ھے ہاں ہر حدیث حق اور سچ ضرور ہوا کرتی ھے۔

 المصدر:قيمة الزمن عند العلماء
المؤلف: الشيخ عبد الفتاح ابوغده
الصفحه: 30
الناشر:  دار المعارف ديوبند.

والله تعالي اعلم

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*