Sunday, July 14, 2019

قیامت میں نجات کا وظیفہ

▪ *قیامت میں نجات پانے کا وظیفہ*▪

حضرت حماد بن ابی حنیفہؒ سے روایت ہے کہ میرے والد (امام ابو حنیفہؒ) نے خواب میں ننانوے /99 مرتبہ ﷲ رب العزت کی زیارت کی, پھر میرے والد صاحب نے اپنے دل میں سوچا: اب کی مرتبہ اگر ﷲ کی زیارت ہو تو ضرور بالضرور ﷲ تعالی سے پوچھونگا کہ یاﷲ! وہ کون سی چیز ہے جس کی وجہ سے آپ اپنے بندوں کو قیامت کے دن نجات دینگے, چنانچہ والد ماجد کو یہ شرف حاصل ہوا اور انہوں نے ﷲ تعالی سے پوچھا, ﷲ پاک نےفرمایا: جو شخص صبح و شام یہ کلمات پڑھے گا اسکو قیامت کے دن نجات دونگا,

وہ کلمات یہ ہیں:

👈🏻 سبحان الأبدي الأبد، سبحان الواحد الأحد، سبحان الفرد الصمد، سبحان رافع السماء بغير عمد، سبحان من بسط الأرض على ماء جمد، سبحان من خلق الخلق فأحصاهم عدد، سبحان من قسم الرزق ولم ينس أحد، سبحان الذي  لم يتخذ صاحبة ولا ولدا، سبحان الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد.

کیا واقعتا ان کلمات کو پڑھنے سے اخروی نجات ہوگی؟؟


🔘 *باسمہ تعالی*🔘
*الجواب وبہ التوفیق:*

یہ واقعہ چند کتب میں مذکور ہے؛ لیکن اسکی کوئی سند وہاں مذکور نہیں نیز خواب میں بتایا گیا وظیفہ بہی حجت نہیں کہ اسکی یہ فضیلت تسلیم کی جائے۔ کیونکہ غیر نبی کے خواب دلیل نہیں ہواکرتے ۔

المصدر: فتاوی دینیہ
المؤلف: مفتی اسماعیل کچھولوی
المجلد:1
الصفحہ:111
الناشر: محمود بشیر راندیری


 📖 *واقعہ کی عبارت*

♦قال الحصكفي في الدر المختار:
ورأى ربه في المنام مائة مرة ، ولها قصة مشهورة .

وقال ابؔن عابدين الشامي تحته:
( قوله : ولها ) أي لرؤيته ربه تعالى في المنام قصة مشهورة ذكرها الحافظ النجم الغيطي .

وهي أن الإمام رضي الله عنه قال : رأيت رب العزة في المنام تسعا وتسعين مرة فقلت في نفسي إن رأيته تمام المائة لأسألنه : بم ينجو الخلائق من عذابه يوم القيامة . قال : فرأيته سبحانه وتعالى فقلت : يا رب عز جارك وجل ثناؤك وتقدست أسماؤك ، بم ينجو عبادك يوم القيامة من عذابك ؟ فقال سبحانه وتعالى : من قال بعد الغداة والعشي : سبحان الأبدي الأبد ، سبحان الواحد الأحد ، سبحان الفرد الصمد ، سبحان رافع السماء بلا عمد ، سبحان من بسط الأرض على ماء جمد ، سبحان من خلق الخلق فأحصاهم عدد ، سبحان من قسم الرزق ولم ينس أحد ، سبحان الذي لم يتخذ صاحبة ولا ولد ، سبحان الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد ، نجا من عذابي . ا هـ . ط .

1⃣ المصدر:الدر مع الرد المحتار
      المؤلف: الحصكفي و الشامي
      المجلد: 1
      الصفحة:144
      الطبع: دار عالم الكتب الرياض، السعودية.

2⃣ المصدر:نورالايضاح(محشي)
      الصفحة: 4
      الطبع: مكتبة رحمانيه، لاهور باكستان. ومكتبة بلال، ديوبند.


3⃣ المصدر: الخیرات الحسان
      المؤلف :ابن حجر الہیتمیؒ
      الصفحة:73
      الطبع :مطبع السعادة،  مصر

🔰  *دوسرا واقعہ*

بعینہ اسی طرح کا واقعہ علامہ دؔمیریؒ نے اپنی کتاب " «حیاة الحیوان» " میں بہی ذکر کیا ہے؛ لیکن وہ واقعہ امام احمد بن حنبلؒ کی جانب منسوب کیا ہے,


💡وروى الإمام أحمد بن حنبل رضي الله تعالى عنه، أنه رأى رب العزة في المنام تسعا وتسعين مرة، فقال: إن رأيته تمام المائة لأسألنه، فرآه تمام المائة فسأله وقال: يا رب بماذا ينجو العباد يوم القيامة؟ فقال له: من قال كل يوم، بكرة وعشيا، ثلاث  مرات سبحان الأبدي الأبد، سبحان الواحد الأحد، سبحان الفرد الصمد، سبحان من رفع السماء بغير عمد، سبحان من بسط الأرض على ماء جمد، سبحانه لم يتخذ صاحبة ولا ولدا، سبحانه لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد.

المصدر: حیاة الحیوان
المؤلف: كمال الدين الدمیری
المجلد:1
الصفحة: 58
الطبع: دار الکتب العلمیة، بیروت لبنان.

🔅 •••_*خلاصہ کلام*_ •••

  دونوں واقعات میں جو وظیفہ و کلمات مذکور ہیں ان کی وہ فضیلت معتبر نہیں؛ البتہ کلمات فی نفسہ درست ہیں کوئی ان کو پڑھے تو غلط نہیں ۔


والله تعالي اعلم
✍🏻.... كتبه:« *محمد عدنان وقار صديقي* »

Saturday, July 13, 2019

جبرئیل فروخت کنندہ اور میکائیل خریدار

▪ *جبرئیلؑ فروخت کنندہ اور میکائیلؑ خریدار*▪

حضرت علیؓ کا ایک واقعہ بہت مشہور ہے: کہ حضرت علی اور ان کی اہلیہ سیدہ فاطمہ اور حضرات حسنین (رضوان ﷲ علیہم اجمعین) کو ایک بار تین دن کے فاقے کا سامنا ہوا, حضرت فاطمہؓ کی اوڑھنے والی ایک شال تہی وہ انہوں نے حضرت علیؓ کو دیدی ؛ تاکہ اسکو فروخت کریں اور اسکی قیمت سے کہانے کی کچھ اشیاء خرید لایئں, حضرت علیؓ وہ شال لیکر 6 درہم میں بیچ آئے, ابہی وہ ان 6 دراہم سے کہانے کا سامان خریدنے جاہی رھے تھے کہ ان کو کچھ غرباء و فقراء ملے, جنکی حالت دیکھ کر حضرت علی کو بہت دکھ ہوا تو انہوں نے وہ 6 دراہم ان فقیروں کو بطور صدقہ عطا فرمادیئے, اور خالی ہاتھ گھر کی جانب لوٹنے لگے,  کہ حضرت جبرئیلؑ انسانی شکل میں ایک اونٹنی لیے نمودار ہوئے اور کہا: ابو الحسن! کیا یہ اونٹنی خریدوگے؟ حضرت علی نے کہا: میرے پاس پیسے نہیں ہیں , تو بیچنے والے شخص( جبرئیل) نے کہا: ادھار ہی خرید لو, اور حضرت علی نے اس اونٹنی کو 100 درہموں کے عوض ادھار خرید لیا, اور لیکر چلدیئے, تبہی حضرت میکائیلؑ ( انسانی شکل میں) نمودار ہوئے اور اونٹنی خریدنے کی بات کہی, حضرت علی نے کہا: میں نے یہ 100 دراہم میں خریدی ھے تو اس خریدار ( حضرت میکائیل) نے کہا: میں اسکو 160 دراہم میں خریدتا ہوں.. معاملہ ہوگیا اور حضرت علی کو 160 دراہم مل گئے۔ تبہی کچھ دور جاکر حضرت جبرئیل ( فروخت کنندہ) مل گئے اور اپنے 100 درہم طلب کیے ۔حضرت علی نے انکو 100 درہم اونٹنی کی قیمت دیدی, اور 60 دراہم کا نفع لیکر گھر واپس آئے. حضرت سیدۂ فاطمہ زھراء نے معلوم کیا : یہ 60 دراہم کیسے حاصل ہوئے ؟
تب حضرت علی نے پورا قصہ سنایا اور فرمایا: میں نے شال کی قیمت 6 دراہم غرباء کو صدقہ کیے تو ﷲ‎ نے اسکا عوض 60 دراہم کی شکل میں 10 گنا بڑھاکر عطا کیا, پھر حضورؐ کو اس واقعہ کا علم ہوا تو حضورؐ نے فرمایا: بیچنے والے حضرت جبرئیلؑ تہے اور خریدار حضرت میکائیلؑ تہے۔

اس واقعہ کی کیا حیثیت ہے؟
اسکا حوالہ و تحقیق مطلوب ہے!!!

✧✧ *باسمه تعالي*✧✧
★ *الجواب وبه التوفيق*★

  یہ واقعہ کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے ؛ بلکہ اسکو "امام عبد الرحمان صفوری شافعیؒ " نے اپنی کتاب « نزهة المجالس ومنتخب النفائس » میں بطور ایک حکایت کے ذکر کیا ہے, لہذا اسکو حدیث نہیں کہا جاسکتا ہے, اور حضرت جبرئیل و میکائیل کے متعلق خبر دینا بہی وحی کے ذریعہ حاصل ہوگا چنانچہ اس میں جس خریدار و فروخت کنندہ کو جبرئیل و میکائیل بتایا گیا ہے وہ بہی بلا کسی حوالہ و سند کے معتبر نہیں۔


🔰  _*واقعہ کا ذکر*_

نام کتاب: نزهة المجالس
نام مؤلف:عبد الرحمان الؔصفوري
جلد:2
صفحہ:5
طبع:المكتب الثقافي، للنشر والتوزيع، قاهرة، مصر.

⚠ *_نوٹ_*
  کتاب " نزهة المجالس" کو علماء نے معتبر نہیں مانا ہے؛ لہذا اس میں مذکور بالخصوص احادیث کی ضرور تحقیق کرلینی چاہئے.

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *_محمد عدنان وقار صؔدیقی_*

Tuesday, July 9, 2019

پانی پر گزرنے کے وقت سورہ کوثر

▪ *پانی پر گزرنے کے وقت سورہ کوثر کی تلاوت کی فضیلت*▪

ایک میسیج گزشتہ ایک سال کے دورانیہ میں فیس بک , واٹس ایپ پر کثرت سے گردش میں ھے: حدیث نبوی ھے
کہ تم جب پانی پر سے گزرو یا پل پر سے گزرو تو کثرت سے سورہ کوثر کا ورد کیا کرو
تمہاری نظر جتنے پانی پر پڑے گی اس کا ایک ایک قطرہ آپ کے لۓ مغفرت بن جاۓ گا
اگر آپ یہ سب کو بتاؤ گے تو یہ آپ کے لۓ صدقۂ جاریہ بن جاۓ گا۔

  یہ فضیلت کس حدیث میں مذکور ہے؟!!!


•••• *باسمہ تعالی*••••
*الجواب وبہ التوفیق*:

  سورہ کوثر کی یہ فضیلت تلاش بسیار کے بعد بھی کسی حدیث کی کتاب یہاں تک کہ من گھڑت روایات میں بھی نہیں مل سکی, ؛لہذا اس میسیج کو عام کرنے اور نشر کرنے کی اجازت نہیں .

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

Monday, July 8, 2019

ہر پستہ قد فتنہ ہے

•••• *ہر پستہ قد فتنہ ہے*••••

  ایک بات لوگوں میں بہت مشہور ہے: کہ ہر پستہ قد ( بونا) فتنہ ہے , کیا یہ حدیث ہے؟


*_باسمہ تعالی_*
*الجواب وبہ التوفیق:*

  یہ بات فقط ایک کہاوت ھے , حدیث نبوی نہیں ہے۔


♦كُلُّ قَصِيرٍ فِتْنَةٌ۔

المصدر: الجد الحثیث
المؤلف: احمد العامری الغزی
الصفحہ:71
الطبع: دار الرایہ للنشر , ریاض
الخلاصہ: لیس بحدیث.

_وﷲ تعالی اعلم_
✍🏻... _کتبہ_ : *محمد عدنان وقار صدیقی*

Sunday, July 7, 2019

نزلہ کا علاج

•••• *نزلہ کا علاج*  ••••

آج کل ایک بات حدیث کے نام پر سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک اور واٹس ایپ پر بہت پھیلائی جارہی ھے, کہ نزلہ کا فوری علاج نہ کرو؛ کیونکہ یہ جذام نامی بیماری کو دور کرتا ھے۔ اس کے متعلق تحقیق فرماکر ممنون و مشکور ہوں!!!


  ____باسمہ تعالی____
••_الجواب وبہ التوفیق_••

  علامہ ابن الجوزی نے کتاب ” موضوعات ابن جوزی ” میں اس روایت کو من گھڑت لکہا ھے, لہذا اسکا حدیث کے نام سے نشر کرنا یا بیان کرنا جائز نہیں۔


🔰  *__روایت کے الفاظ*__

👈🏻 ما من أحدٍ إلَّا في رأسِه عِرقٌ من الجُذامِ ينعَرُ ، فإذا هاج سُلِّط عليه الزُّكامُ.

الراوي: عائشة أم المؤمنين المحدث: ابن الجوزي
المصدر:موضوعات ابن الجوزی المجلد:3
الصفحة : 204
الطبع: المکتبہ السلفیہ, المدینہ المنورہ۔
خلاصة حكم المحدث: لا يصح؛ ومحمد بن یونس ھو الکدیمی, وقد ذکرنا انہ کان کذابا, وقال ابن حبان: انہ کان یضع الحدیث علی الثقات.

واللہ تعالی اعلم۔
✍🏻… _کتبہ_ : *محمد عدنان وقار صدیقی*

Friday, July 5, 2019

کتے کی تخلیق

▪•••• *کتے کی تخلیق*••••▪

   مشہور ہے کہ کتے کی تخلیق اللہ تبارک و تعالی نے شیطان کے تھوک سے کی ہے , کچھ اس طرح ہوا کہ ابلیس ملعون نے حضرت آدم کے اوپر تہوک دیا تہا, تو اس تہوک سے اللہ نے کتے کو پیدا فرمایا۔

   اس بات میں کتنی صداقت ہے؟!!!

••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

      کتے کی پیدائش کے متعلق یہ واقعہ امام "عبد الرحمن الصفوری" نے اپنی کتاب _نزھت المجالس_  میں نقل فرمایا ہے:


  ♦ *واقعہ کی عبارت*

قال مؤلفه رحمه الله تعالى ينبغي أن يقال أن سبب امتناع الملائكة من دخول بيت فيه كلب لأنه خلق من ريق الشيطان وذلك أن إبليس لعنة الله بزق على آدم وهو من طين فكشطته الملائكة فصار موضع السرة من بني آدم فخلق الله من التراب الذي أصابه ريق إبليس الكلب.

   المصدر: نزهة المجالس
   المؤلف: عبد الرحمان الصفوري
   المجلد: 2
   الصفحة: 275
   الطبع: المكتب الثقافي، للنشر والتوزيع، قاهرة، مصر.

 💡 *واقعہ کی حیثیت*

  یہ واقعہ امام صفوری نے بلا کسی سند ذکر کیا ہے؛ نیز  قرآن یا کسی حدیث میں بہی اسکا ذکر موجود نہیں ؛ لہذا اسکو معتبر نہیں کہا جاسکتا ہے۔


■ *کتاب نزہت المجالس کی حیثیت:*
یہ کتاب ہر موضوع پر مشتمل مواد سے بھری پڑی ہے اور اس کتاب میں ہر طرح کی صحیح اور غلط روایات کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، ابتداء سے ہی علمائے کرام نے اس کتاب پر اعتماد نہیں کیا.
بلکہ اس کتاب میں ذکر کردہ موضوع روایات کی بنیاد پر شیخ شہاب الدین الحمصی نے جامع اموی سے ان کی درس کی کرسی ہٹانے کا حکم دیا تھا.


*وبسبب كتابه هذا حكم عليه الشهاب الحمصي برفع كرسيه من الجامع الأموي يوم 15 جمادى الأولى 899هـ كما حكى في كتابه "حوادث الزمان". وذلك بسبب ما حشره فيه من الحديث الموضوع.*



■ *اس کتاب پر علمائےکرام کے تبصرے:*

*١. یہ کتاب ہر طرح کی موضوعات سے بھری ہوئی ہے.*

○ والكتاب المذكور المسمى "نزهة المجالس" فيه موضوعات وأشياء لا أصل لها، وقد نبه على هذا السيوطي في فتاواه وخرج بعض تلك المرويات، والواجب الحذر من هذا الكتاب.

*٢. اس کتاب کے مصنف شافعی تھے، لیکن حضرات شوافع نے اس کتاب کو باطل لکھا ہے.*

○ الكتاب متكلم فيه حتى من السادة الشافعية أنفسهم وكنت قد طالعت بعض كلام الشافعية ممن وقف على الكتاب ونبه على بطلان ما فيه وعلى عدم الاعتماد على صاحبه لكونه حشى كتابه بالبواطل.

*٣. اس کتاب میں ہر طرح کی چیزیں اور اسرائیلیات موجود ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے.*

وﷲ تعالٰی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*