Thursday, August 8, 2019

چاول کی فضیلت

•••• *چاول کی فضیلت*••••

ایک ویڈیو گردش میں ھے: جس میں ایک نامعلوم شخص بیان کرتا ہے کہ کسی شخص نے نبی کریمؐ سے اپنی غربت کا ذکر کیا تو نبی کریمؐ نے عرض کیا: تم خول چاول کہایا کرو تمہاری غربت دور ہوجایئگی وہ شخص چلا گیا کچھ دن بعد دوبارہ آیا اور کہا : کہ اے رسول خدا! میں نے آپؐ کے ارشاد کی تعمیل کی ؛ لیکن اب دولت اس قدر ہوگئ ھے کہ سنبھالی نہیں جاتی اسکا حل بتایئں,تو آپ نے پھر اسکو یہی کہا: کہ چاول کا استعمال کرو۔  وہاں موجود دوسرے شخص نے کہا: کہ حضور! غربت دور کرنے اور دولت کو اعتدال میں لانے کے لیے آپ نے ایک ہی طریقہ بتایا تو آقائے کریمؐ نے کہا: ہاں؛ کیونکہ چاول میں برکت ھے۔


کیا اس طرح کا کوئی واقعہ کتب حدیث میں ھے؟

__*باسمه تعالی*__
*الجواب وبه التوفیق:*

یہ سوال دو باتوں پر مشتمل ہے:
1) غربت کےدفع اور دولت کی زیادتی کو اعتدال پر لانے کے لیے چاول کا استعمال
2) چاول میں برکت کا ہونا۔

1⃣پہلی بات تو تلاشِ بسیار کے بعد بھی کتب حدیث میں مل نہ سکی۔
2⃣ دوسری بات کہ چاول کھایا کرو؛ کیونکہ اس میں برکت ہے یہ امام عبد الرحمن صفوری شافعیؒ نے اپنی کتاب " نزهة المجالس" میں بلا کسی سند ذکر کی ہے اور مذکورہ کتاب محدثین کی نظر میں معتبر بہی نہیں ھے ۔

🔘 *نزهة المجالس کی عبارت*

👈🏻 وعن عليؓ في قوله تعالى لينظر أيها أزكى طعاما أنه الأرز في كتاب البركة عن النبي صلى الله عليه وسلم{ *كلوا الأرز فإنه بركة*}.

 المصدر: ؔنزھة المجالس
المؤلف: عبد الرحمن الصفوریؒ
المجلد:2
الصفحة:348
الطبع: المکتب الثقافی للنشر والتوزیع, مصر.


🔰•••• فائدہ ••••🔰

  چاولوں کے متعلق کچھ اور من گھڑت باتیں حدیث کے نام سے مشہور کردی گئ ہیں مثلا: چاول کہانوں کا سردار ہے , چاول مجھ سے ھے , چاول میرے نور سے پیدا کیا گیا ھے, چاول اگر انسان ہوتا تو مرد ہوتا اگر مرد ہوتا تو نیک ہوتا اگر نیک ہوتا تو نبی ہوتا اگر نبی ہوتا تو رسول ہوتا , جس نے چالیس دن چاول کھائے اسکے دل سے زبان کے ذریعے حکمت کا سرچشمہ پھوٹے گا, چاول بہترین دواء ہے۔

  ان تمام تر باتوں کو •عؔلامہ طاہر پٹنیؒ• نے من گھڑت قرار دیا ہے۔ ان کا  بیان کرنا جائز نہیں۔

🔅المصدر: تذکرة الموضوعات
المؤلف: العلامة طاهر الفتنیؒ
الصفحة:147
الطبع: ادارة الطباعة المنیریة, مصر.

🔅 _الحاصل_🔅

  مذکورہ سوال بے اصل ہے اسکو معتبر نہ مانا جائے اور نہ ہی اسکو آگے نشر و بیان کیا جائے۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

No comments:

Post a Comment