▪ *طوفان نوح اور بڑھیا*▪
ایک بُڑھیا حضرت نوح علیہ السّلام کے پاس سے گُزری۔آپ علیہ السّلام کشتی بنانے میں مصروف تھے۔وہ خاتون دولتِ اِسلام سے مالا مال تھی۔اس نے حضرت نوح علیہ السّلام سے کشتی کے بارے پوچھا۔آپ علیہ السّلام نے فرمایا:اللّہ تعالیٰ عنقریب طوفان سے کُفّار کو برباد کر دے گا اور اہلِ ایمان اس کشتی میں بیٹھ کر بچ جائیں گے۔اس بُڑھیا نے عرض کیا:
'آپ طوفان کے وقت اسے بھی بتائیں گے تاکہ وہ بھی کشتی میں بیٹھ کر سیلاب سے نِجات پا لے۔جب مقررہ وقت آیا تو حضرت نوح علیہ السّلام مخلوق کو کشتی میں سوار کرنے میں مصروف ہو گئے اور اس بُڑھیا کی بات بھول گئے۔وہ آپ علیہ السّلام سے دُور تھی۔پِھر کُفّار ہلاک ہو گئے۔مومن نِجات پا گئے۔اہلِ ایمان کشتی سے باہر آ گئے۔وہ بُڑھیا آپ علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: آپنے تو کہا تھا کہ عنقریب طوفان آئے گا،کیا طوفان نہیں آیا؟آپ علیہ السّلام نے فرمایا:طوفان آ چُکا ہے اللّہ تعالیٰ کا امر واقع ہو چُکا ہے۔
آپ علیہ السّلام نے بُڑھیا کے معاملے پر تعجب کِیا۔اللّہ تعالیٰ نے اسے اسی گھر میں بچا لیا ہے۔وہ کشتی پر سوار بھی نہیں ہوئی اس نے طوفان دیکھا تک نہیں،اللّہ تعالیٰ اپنے مومن بندّوں کی حمایت و حفاظت اسی طرح کرتا ہے۔
کیا یہ واقعہ احادیث سے ثابت ھے؟!!!
__ *باسمہ تعالی*__
*الجواب وبہ التوفیق*:
یہ واقعہ شیخ اسماعیل حقی نے تفسیر _روح البیان_ میں محض ایک حکایت و کہانی کی حیثیت سے بیان کیا ھے, کسی حدیث یا صحابی کا فرمان نہیں بتایا ھے؛ لہذا اس واقعے کو حدیث سے ثابت نہ مانا جائے۔
__*واقعہ کا ماخذ*__
حكي ان عجوزاً مرت على نوح وهو يصنع السفينه وكانت مؤمنه به، فسألته عما يصنعه ، فقالــ:
((إن الله تعالى سيهلك الكفار وبالطوفان وينجي المؤمنين بهذه السفينه فأوصت ان يخبرها نوح إذا جاء وقتها لتركب في السفينه مع المؤمنين، فلما جاء ذلك الوقت اشتغل نوح بحمل الخلق فيها ونسي وصية العجوز وكانت بعيدة منه ثم لما وقع إهلاك الكفار ونجاة المؤمنين وخرجوا من السفينه، جاءت إليه تلك العجوز فقالت : يانوح إنك قلت لي سيقع الطوفان ألم يأن ان يقع ؟قال : قد وقع وكان امر الله مفعولاً، وتعجب من امر العجوز؛ فإن الله تعالى قد انجاها في بيتها من غير ركوب السفينه ولم تر الطوفان قط ))وهكذا حماية الله تعالى لعباده المؤمنين.
المصدر: روح البيان (حقي)
المؤلف: اسماعيل حقي البروسوي
المجلد: 4
الصفحة: 129
الطبع: دار احياء التراث العربي، بيروت، لبنان.
خلاصة: حكاية
💠 ••• *_فائدہ_*•••
مذکورہ واقعہ محض ایک حکایت ھے, اور حکایات کے بیان کے متعلق ضابطہ یہ ھے: کہ سند کا بیان کرنا ان کے لیے زینت اور خوبصورتی ھے واجب اور ضروری نہیں یعنی حکایات اولیاء کو بلا سند بہی بیان کیا جاسکتا ھے ۔بشرطیکہ وہ بات کسی نص شرعی سے متصادم نہ ہو اور اس سے کسی مسئلہ شرعیہ کا اثبات نہ ہورہا ہو۔
🔰واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.
المصدر: نوادر الحدیث
المؤلف: الشيخ يونس الجونفوري
الصفحة: 41
الطبع: ادارہ افادات اشرفیہ, دو بگہ روڈ ھردوئی, لکھنو۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
28/09/2019ء
ایک بُڑھیا حضرت نوح علیہ السّلام کے پاس سے گُزری۔آپ علیہ السّلام کشتی بنانے میں مصروف تھے۔وہ خاتون دولتِ اِسلام سے مالا مال تھی۔اس نے حضرت نوح علیہ السّلام سے کشتی کے بارے پوچھا۔آپ علیہ السّلام نے فرمایا:اللّہ تعالیٰ عنقریب طوفان سے کُفّار کو برباد کر دے گا اور اہلِ ایمان اس کشتی میں بیٹھ کر بچ جائیں گے۔اس بُڑھیا نے عرض کیا:
'آپ طوفان کے وقت اسے بھی بتائیں گے تاکہ وہ بھی کشتی میں بیٹھ کر سیلاب سے نِجات پا لے۔جب مقررہ وقت آیا تو حضرت نوح علیہ السّلام مخلوق کو کشتی میں سوار کرنے میں مصروف ہو گئے اور اس بُڑھیا کی بات بھول گئے۔وہ آپ علیہ السّلام سے دُور تھی۔پِھر کُفّار ہلاک ہو گئے۔مومن نِجات پا گئے۔اہلِ ایمان کشتی سے باہر آ گئے۔وہ بُڑھیا آپ علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: آپنے تو کہا تھا کہ عنقریب طوفان آئے گا،کیا طوفان نہیں آیا؟آپ علیہ السّلام نے فرمایا:طوفان آ چُکا ہے اللّہ تعالیٰ کا امر واقع ہو چُکا ہے۔
آپ علیہ السّلام نے بُڑھیا کے معاملے پر تعجب کِیا۔اللّہ تعالیٰ نے اسے اسی گھر میں بچا لیا ہے۔وہ کشتی پر سوار بھی نہیں ہوئی اس نے طوفان دیکھا تک نہیں،اللّہ تعالیٰ اپنے مومن بندّوں کی حمایت و حفاظت اسی طرح کرتا ہے۔
کیا یہ واقعہ احادیث سے ثابت ھے؟!!!
__ *باسمہ تعالی*__
*الجواب وبہ التوفیق*:
یہ واقعہ شیخ اسماعیل حقی نے تفسیر _روح البیان_ میں محض ایک حکایت و کہانی کی حیثیت سے بیان کیا ھے, کسی حدیث یا صحابی کا فرمان نہیں بتایا ھے؛ لہذا اس واقعے کو حدیث سے ثابت نہ مانا جائے۔
__*واقعہ کا ماخذ*__
حكي ان عجوزاً مرت على نوح وهو يصنع السفينه وكانت مؤمنه به، فسألته عما يصنعه ، فقالــ:
((إن الله تعالى سيهلك الكفار وبالطوفان وينجي المؤمنين بهذه السفينه فأوصت ان يخبرها نوح إذا جاء وقتها لتركب في السفينه مع المؤمنين، فلما جاء ذلك الوقت اشتغل نوح بحمل الخلق فيها ونسي وصية العجوز وكانت بعيدة منه ثم لما وقع إهلاك الكفار ونجاة المؤمنين وخرجوا من السفينه، جاءت إليه تلك العجوز فقالت : يانوح إنك قلت لي سيقع الطوفان ألم يأن ان يقع ؟قال : قد وقع وكان امر الله مفعولاً، وتعجب من امر العجوز؛ فإن الله تعالى قد انجاها في بيتها من غير ركوب السفينه ولم تر الطوفان قط ))وهكذا حماية الله تعالى لعباده المؤمنين.
المصدر: روح البيان (حقي)
المؤلف: اسماعيل حقي البروسوي
المجلد: 4
الصفحة: 129
الطبع: دار احياء التراث العربي، بيروت، لبنان.
خلاصة: حكاية
💠 ••• *_فائدہ_*•••
مذکورہ واقعہ محض ایک حکایت ھے, اور حکایات کے بیان کے متعلق ضابطہ یہ ھے: کہ سند کا بیان کرنا ان کے لیے زینت اور خوبصورتی ھے واجب اور ضروری نہیں یعنی حکایات اولیاء کو بلا سند بہی بیان کیا جاسکتا ھے ۔بشرطیکہ وہ بات کسی نص شرعی سے متصادم نہ ہو اور اس سے کسی مسئلہ شرعیہ کا اثبات نہ ہورہا ہو۔
🔰واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.
المصدر: نوادر الحدیث
المؤلف: الشيخ يونس الجونفوري
الصفحة: 41
الطبع: ادارہ افادات اشرفیہ, دو بگہ روڈ ھردوئی, لکھنو۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
28/09/2019ء
No comments:
Post a Comment