*حضرت فاطمہؓ کی ایک من گھڑت خصوصیت*
کہا جاتا ہے : کہ سیدہ فاطمہؓ بنت رسولؑ کی خصوصیت تہی کہ انکو کبہی حیض نہیں آتا تہا, جب ان کے یہاں بچے کی ولادت ہوا کرتی تہی تو فقط ایک گھڑی و لمحہ کے بعد ہی وہ نفاس سے پاک ہوجایا کرتی تہیں یہاں تک کہ ان کی کبہی بہی بوجہ حیض و نفاس نماز قضا نہیں ہوئی۔اسی وجہ سے ان کا لقب "زھراء" رکہا گیا۔
اس بات میں کتنی صداقت ہے؟
از راہ کرم روشنی ڈالیں!!!
___*باسمہ تعالی*___
*الجواب وبہ التوفیق*:
حضرت سیدہ فاطمہؓ بنت رسول مقبول، حضور علیہ السلام کی لاڈلی بیٹی ہیں , ان کی بے شمار فضیلتیں و مناقب کتب احادیث میں وارد ہوئی ہیں؛ لیکن یہ فضیلت (کہ وہ حیض و نفاس سے منزہ و طاہرہ تہیں ) غیر معتبر اور شیعوں کی خود تراشیدہ بات ہے جسکا روایات صحیحہ و ضعیفہ میں ثبوت نہیں ملتا۔
🔰 البتہ یہ بات متعدد صفحات میں شیعی کتاب " مأساة الزهراء " ميں تقریبا 25 بے اصل روایات مذکور ہیں جن کا خلاصہ یہ ھے: کہ فاطمہؓ کو
حیض و نفاس سے اللہ نے الگ رکہا ہے , اور وہ فاطمہؓ ھے کیونکہ فاطمہ کا ترجمہ ناپاکی سے دور ھے۔ وہ زھراء ھے کیونکہ زھراء پھول ہے اور فاطمہ بھی جنت کے سیب سے پیدا کی گئ ھے ۔لہذا حیض سے بری ہے ۔فاطمہ بتول ہے کیونکہ بتول کا مطلب حیض و نفاس سے نا آشنا ہونیکے ہیں ۔
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو👇🏻
المصدر: مأساة الزهراء
المؤلف: جؔعفر مرتضيٰ العاملي
المجلد: 1
الصفحة: 92 تا 101
الطبع: دار السيرة، بيروت، لبنان.
*اہل حق کی نظر میں*
سچ تو یہ ہے کہ ان باتوں کا حقیقت سے تعلق نہیں ھے ؛ علامہ کؔتانی نے "تنزیہ الشریعہ" میں ان کا رد کیا ہے :
💠ابنتي فاطمة حوراء آدمية لم تحض ولم تطمث. قال الكتاني رواه الخطيب وقال ليس بثابت وفيه غير واحد من المجهولين.
ومنها حديث أسماء بنت عميس قالت يا رسول الله: إني لم أر لفاطمة دما في حيض ولا نفاس فقال أما علمت أن ابنتي طاهرة. قال الكتاني أورده المحب الطبري في ذخائر العقبي وهو باطل فإنه من رواية داود بن سليمان الغازي، وقال المناوي إن الحديثين المذكورين موضوعان كما جزم به ابن الجوزي، وأقره على ذلك جمع منهم الجلال السيوطي.
المصدر: تنزيه الشريعة
المؤلف: ابو الحسن علي الكتاني
المجلد: 1
الصفحة: 411
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
▪ __*خلاصہ کلام*__▪
سوال میں مذکور جو خصوصیت و فضیلت حضرت فاطمہ بنت نبی کے متعلق معلوم کی گئ ھے اسکی کوئی اصل نہیں ؛ لہذا ایسی باتوں کو سچ نہ مانا جائے اور نہ ہی بیان و نشر کیا جائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
کہا جاتا ہے : کہ سیدہ فاطمہؓ بنت رسولؑ کی خصوصیت تہی کہ انکو کبہی حیض نہیں آتا تہا, جب ان کے یہاں بچے کی ولادت ہوا کرتی تہی تو فقط ایک گھڑی و لمحہ کے بعد ہی وہ نفاس سے پاک ہوجایا کرتی تہیں یہاں تک کہ ان کی کبہی بہی بوجہ حیض و نفاس نماز قضا نہیں ہوئی۔اسی وجہ سے ان کا لقب "زھراء" رکہا گیا۔
اس بات میں کتنی صداقت ہے؟
از راہ کرم روشنی ڈالیں!!!
___*باسمہ تعالی*___
*الجواب وبہ التوفیق*:
حضرت سیدہ فاطمہؓ بنت رسول مقبول، حضور علیہ السلام کی لاڈلی بیٹی ہیں , ان کی بے شمار فضیلتیں و مناقب کتب احادیث میں وارد ہوئی ہیں؛ لیکن یہ فضیلت (کہ وہ حیض و نفاس سے منزہ و طاہرہ تہیں ) غیر معتبر اور شیعوں کی خود تراشیدہ بات ہے جسکا روایات صحیحہ و ضعیفہ میں ثبوت نہیں ملتا۔
🔰 البتہ یہ بات متعدد صفحات میں شیعی کتاب " مأساة الزهراء " ميں تقریبا 25 بے اصل روایات مذکور ہیں جن کا خلاصہ یہ ھے: کہ فاطمہؓ کو
حیض و نفاس سے اللہ نے الگ رکہا ہے , اور وہ فاطمہؓ ھے کیونکہ فاطمہ کا ترجمہ ناپاکی سے دور ھے۔ وہ زھراء ھے کیونکہ زھراء پھول ہے اور فاطمہ بھی جنت کے سیب سے پیدا کی گئ ھے ۔لہذا حیض سے بری ہے ۔فاطمہ بتول ہے کیونکہ بتول کا مطلب حیض و نفاس سے نا آشنا ہونیکے ہیں ۔
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو👇🏻
المصدر: مأساة الزهراء
المؤلف: جؔعفر مرتضيٰ العاملي
المجلد: 1
الصفحة: 92 تا 101
الطبع: دار السيرة، بيروت، لبنان.
*اہل حق کی نظر میں*
سچ تو یہ ہے کہ ان باتوں کا حقیقت سے تعلق نہیں ھے ؛ علامہ کؔتانی نے "تنزیہ الشریعہ" میں ان کا رد کیا ہے :
💠ابنتي فاطمة حوراء آدمية لم تحض ولم تطمث. قال الكتاني رواه الخطيب وقال ليس بثابت وفيه غير واحد من المجهولين.
ومنها حديث أسماء بنت عميس قالت يا رسول الله: إني لم أر لفاطمة دما في حيض ولا نفاس فقال أما علمت أن ابنتي طاهرة. قال الكتاني أورده المحب الطبري في ذخائر العقبي وهو باطل فإنه من رواية داود بن سليمان الغازي، وقال المناوي إن الحديثين المذكورين موضوعان كما جزم به ابن الجوزي، وأقره على ذلك جمع منهم الجلال السيوطي.
المصدر: تنزيه الشريعة
المؤلف: ابو الحسن علي الكتاني
المجلد: 1
الصفحة: 411
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
▪ __*خلاصہ کلام*__▪
سوال میں مذکور جو خصوصیت و فضیلت حضرت فاطمہ بنت نبی کے متعلق معلوم کی گئ ھے اسکی کوئی اصل نہیں ؛ لہذا ایسی باتوں کو سچ نہ مانا جائے اور نہ ہی بیان و نشر کیا جائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
No comments:
Post a Comment