▪ *قیامت میں سیدہ فاطمہؓ کے متعلق ایک فضیلت*▪
یہ بات بہت مشہور ھے: کہ قیامت کے دن جب حضرت سیدہ فاطمہ بنت رسول تشریف لایئنگی تو ایک فرشتہ اعلان کریگا کہ تمام میدان محشر میں جمع انسان اپنی نگاہیں نیچی کرلیں ؛ کیونکہ اس وقت سیدہ فاطمہ کا گزر ہورہا ھے , تب تمام لوگ خواہ وہ نبی ہوں رسول ہوں صدیقین ہوں یا شہداء ہوں غرضیکہ سبہی اپنی نگاہ نیچے کرلینگے اور حضرت فاطمہ گزر جائینگی۔
اس بات کی کیا حقیقت ھے؟
_*باسمہ تعالی*
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ اہل سنت و اہل تشیع دونوں کی کتب میں پڑھنے کو مل جاتا ھے اور کچھ واعظین بھی حضرت فاطمہؓ کی فضیلت کے تحت اسکو دھڑلے سے بیان کردیتے ہیں, اور شیعی کتابوں میں اس واقعہ کو مزید ملمع سازی کرکے بیان کیا گیا ھے ۔
*شیعی کتاب بحار الانوار میں*
’’رسولِ خدا (ص) ایک طویل حدیث میں فرماتے ہیں:
’’قیامت کے دن میری بیٹی فاطمہ ایک جنتی اُونٹ پر سوار ہو کر محشر میں آئیں گی
{ آنحضرتؐ اُس اُونٹ کی خصوصیت بیان کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں}
اُونٹ کے دائیں طرف ستّر ہزار فرشتے، بائیں طرف ستّر ہزار فرشتے ہوں گے اور اُونٹ کی مہار جبرائیلؑ تھامے ہوئے بلند آواز میں یہ اعلان کریں گے:
(اے اہلِ محشر!) اپنی نظریں جھکا لو تاکہ فاطمہ گزر جائیں۔ اُس دن کوئی نبی، رسول، صدیق اور شہید نہ ہو گا مگر یہ کہ اپنی نظریں جھکا لے گا یہاں تک کہ حضرت فاطمہ گزر جائیں گی اور پروردگارِ عالم کے عرش کے سامنے پہنچ اُونٹ سے نیچے اُتریں گی اور کہیں گی:
اے میرے معبود! اے میرے مولا! میرے اور مجھ پر ظلم کرنے والوں کے درمیان اور میرے اور میرے بچوں کو قتل کرنے والوں کے درمیان فیصلہ فرما۔
اللہ کی جانب سے آواز آئے گی: اے میری حبیبہ اور میرے حبیبؐ کی بیٹی! تم جو چاہو مجھ سے مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا اور (جس کے لیے شفاعت کرنا چاہو) شفاعت کرو تاکہ تمہاری شفاعت قبول کی جائے۔
مجھے اپنے عزّت و جلال کی قسم! کسی ظالم کا ظلم فراموش نہیں کیا جائے گا۔
اُس وقت حضرت فاطمہ عرض کریں گی: اے میرے معبود! اے میرے سید و سردار! . میری ذرّیت اور میرے شیعہ اور میری ذرّیت کے شیعہ اور میرے چاہنے والے اور میری ذرّیت کے چاہنے والے۔
اللہ جلّ جلالُہ کی جانب سے آواز آئے گی: فاطمہ کی ذرّیت، اُن کے شیعہ، اُن کے چاہنے والے اور اُن کی ذرّیت کے چاہنے والے کہاں ہیں؟ پس وہ سب آگے بڑھیں گے تو رحمت کے فرشتے اُن سب کا احاطہ کر لیں گے اور فاطمہ انہیں لے چلیں گی یہاں تک کہ انہیں جنت میں داخل کر دیں گی۔
•نام کتاب: بؔحار الانوار
•مؤلف: باقر مجلسی
•جلد:43
•صفحہ: 116
•طبع: احیاء الکتب الاسلامیہ, شہر : قُم, ایران۔
➕ *مستدرک حاکم میں*➕
عن علي ان رسول الله قال: إذا كان يوم القيامة، قيل: يا أهل الجمع! غضوا أبصاركم وتمر فاطمة، وتمر وعليها ريطتان خضراوان.
هذا حديث صحيح الاسناد، ولم يخرجاه.
★ المصدر: المستدرك للحاكم
★ المجلد:3
★ الصفحة: 190
★الرقم : 4821
★ الدرجة: موضوع
★ الطبع: دار الحرمين للطباعة، والنشر للتوزيع، مصر
💎 حاکمؒ نے اپنی مستدرک میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہا : کہ یہ روایت صحیح ھے اور اتنی صحیح ھے کہ بخاری و مسلم میں ذکر کیے جانے کے قابل ہے؛ لیکن یہ بات درست نہیں کیونکہ عؔلامہ ذہبیؒ نے اس روایت میں امام حاکم کا تعاقب کیا اور کہا : یہ روایت موضوع ھے۔
_ *موضوعات ابن جوزی میں*_
الحديث العاشر في قوله: غضوا أبصاركم، روي العباس بن وليد عن خالد الواسطي عن بيان عن الشعبي عن أبي جحيفة عن علي: اذا كان يوم القيامة نادي مناد من وراء الحجاب يا اهل الجمع! غضوا أبصاركم عن فاطمةبنت محمد حتي تمر.
قال ابن حبان: لا يجوز الاحتجاج به. وقال الدارقطني: كذاب.
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام ابن الجوزیؒ نے ابن حبانؒ و دارقطنیؒ کے حوالے سے لکہا ھے: کہ یہ روایت ناقابل احتجاج ھے اور اسکی سند میں راوی جہوٹا ھے۔
÷ نام کتاب: موضوعات ابن جوزی
÷ مؤلف: ابو الفرج ابن الجوزیؒ
÷ جلد:1
÷ صفحة: 423
÷طبع:المكتبة السلفية، المدينة المنورة، السعودية.
_*فیض القدیر میں*_
اسی طرح عؔلامہ مناویؒ نے " فیض القدیر" میں اس روایت کی صحت کے تسلیم سے انکار فرمایا ھے اور علامہ ذہبیؔ و ابن جوزی کی تصریحات وہاں ذکر کی ہیں :
نام کتاب: فؔیض القدیر
نام مؤلف: عبد الرؤف المناويؒ
جلد: 1
صفحة: 429
طبع: دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت، لبنان.
🌷 *کنز العمال میں*🌷
کنز العمال میں بہی اس روایت کو سیدہ فاطمہؓ کے فضائل کے تحت ذکر کیا گیا ھے ؛ لیکن محشی ومحقق نے فؔیض القدیر کے حوالہ سے اس روایت کو غیر معتبر بتایا ھے۔
* نام کتاب: کنز العمال
* نام مؤلف: عؔلاء الدین الہندیؒ
* جلد: 12
*صفحہ: 106
*حدیث نمبر: 34211
*طبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
*میزان الاعتدال میں*
امام ذہبیؒ نے اس روایت کے ایک راوی _عباس بن
بن بکار_ پر جرح فرمائی ھے, اور کہا: یہ راوی بقول امام دار قطنیؒ جہوٹا ہے, اور بقول امام عقیلیؒ اس راوی کی عموما روایات مناکیر ہوتی ہیں۔
📘 العباس بن بكار الضبي [أَبُو الوليد، وهو العباس بن الوليد بن بكار].بصري.
عن خالد، وَأبي بكر الهذلي.
قال الدارقطني: كذاب.
قلت: اتهم بحديثه عن خالد بن عبد الله عن بيان عن الشعبي، عَن أبي جحيفة، عَن عَلِيّ رضي الله عنه مرفوعا: إذا كان يوم القيامة نادى مناد يا أهل الجمع غضوا أبصاركم عن فاطمة حتى تمر على الصراط إلى الجنة.
وقال العقيلي: الغالب على حديثه الوهم والمناكير.
• نام کتاب: میزان الاعتدال
• نام مؤلف: شمس الدین ذھبیؒ
• جلد: 4
• صفحہ: 48
• رقم: 4165
• طبع: دار الكتب العلمية بيروت، لبنان.
▪ *الحاصل*▪
تمام تر تفصیلات کی روشنی میں یہ ظاہر ھے : کہ حضرت فاطمہ بنت رسول صلیﷲ علیہ وسلم کے متعلق مذکورہ فضیلت غیر معتبر ھے؛ لہذا سیدہ کے بارے میں اس فضیلت کی نسبت نبی اکرم کی جانب نہ کیجائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
یہ بات بہت مشہور ھے: کہ قیامت کے دن جب حضرت سیدہ فاطمہ بنت رسول تشریف لایئنگی تو ایک فرشتہ اعلان کریگا کہ تمام میدان محشر میں جمع انسان اپنی نگاہیں نیچی کرلیں ؛ کیونکہ اس وقت سیدہ فاطمہ کا گزر ہورہا ھے , تب تمام لوگ خواہ وہ نبی ہوں رسول ہوں صدیقین ہوں یا شہداء ہوں غرضیکہ سبہی اپنی نگاہ نیچے کرلینگے اور حضرت فاطمہ گزر جائینگی۔
اس بات کی کیا حقیقت ھے؟
_*باسمہ تعالی*
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ اہل سنت و اہل تشیع دونوں کی کتب میں پڑھنے کو مل جاتا ھے اور کچھ واعظین بھی حضرت فاطمہؓ کی فضیلت کے تحت اسکو دھڑلے سے بیان کردیتے ہیں, اور شیعی کتابوں میں اس واقعہ کو مزید ملمع سازی کرکے بیان کیا گیا ھے ۔
*شیعی کتاب بحار الانوار میں*
’’رسولِ خدا (ص) ایک طویل حدیث میں فرماتے ہیں:
’’قیامت کے دن میری بیٹی فاطمہ ایک جنتی اُونٹ پر سوار ہو کر محشر میں آئیں گی
{ آنحضرتؐ اُس اُونٹ کی خصوصیت بیان کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں}
اُونٹ کے دائیں طرف ستّر ہزار فرشتے، بائیں طرف ستّر ہزار فرشتے ہوں گے اور اُونٹ کی مہار جبرائیلؑ تھامے ہوئے بلند آواز میں یہ اعلان کریں گے:
(اے اہلِ محشر!) اپنی نظریں جھکا لو تاکہ فاطمہ گزر جائیں۔ اُس دن کوئی نبی، رسول، صدیق اور شہید نہ ہو گا مگر یہ کہ اپنی نظریں جھکا لے گا یہاں تک کہ حضرت فاطمہ گزر جائیں گی اور پروردگارِ عالم کے عرش کے سامنے پہنچ اُونٹ سے نیچے اُتریں گی اور کہیں گی:
اے میرے معبود! اے میرے مولا! میرے اور مجھ پر ظلم کرنے والوں کے درمیان اور میرے اور میرے بچوں کو قتل کرنے والوں کے درمیان فیصلہ فرما۔
اللہ کی جانب سے آواز آئے گی: اے میری حبیبہ اور میرے حبیبؐ کی بیٹی! تم جو چاہو مجھ سے مانگو تمہیں عطا کیا جائے گا اور (جس کے لیے شفاعت کرنا چاہو) شفاعت کرو تاکہ تمہاری شفاعت قبول کی جائے۔
مجھے اپنے عزّت و جلال کی قسم! کسی ظالم کا ظلم فراموش نہیں کیا جائے گا۔
اُس وقت حضرت فاطمہ عرض کریں گی: اے میرے معبود! اے میرے سید و سردار! . میری ذرّیت اور میرے شیعہ اور میری ذرّیت کے شیعہ اور میرے چاہنے والے اور میری ذرّیت کے چاہنے والے۔
اللہ جلّ جلالُہ کی جانب سے آواز آئے گی: فاطمہ کی ذرّیت، اُن کے شیعہ، اُن کے چاہنے والے اور اُن کی ذرّیت کے چاہنے والے کہاں ہیں؟ پس وہ سب آگے بڑھیں گے تو رحمت کے فرشتے اُن سب کا احاطہ کر لیں گے اور فاطمہ انہیں لے چلیں گی یہاں تک کہ انہیں جنت میں داخل کر دیں گی۔
•نام کتاب: بؔحار الانوار
•مؤلف: باقر مجلسی
•جلد:43
•صفحہ: 116
•طبع: احیاء الکتب الاسلامیہ, شہر : قُم, ایران۔
➕ *مستدرک حاکم میں*➕
عن علي ان رسول الله قال: إذا كان يوم القيامة، قيل: يا أهل الجمع! غضوا أبصاركم وتمر فاطمة، وتمر وعليها ريطتان خضراوان.
هذا حديث صحيح الاسناد، ولم يخرجاه.
★ المصدر: المستدرك للحاكم
★ المجلد:3
★ الصفحة: 190
★الرقم : 4821
★ الدرجة: موضوع
★ الطبع: دار الحرمين للطباعة، والنشر للتوزيع، مصر
💎 حاکمؒ نے اپنی مستدرک میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہا : کہ یہ روایت صحیح ھے اور اتنی صحیح ھے کہ بخاری و مسلم میں ذکر کیے جانے کے قابل ہے؛ لیکن یہ بات درست نہیں کیونکہ عؔلامہ ذہبیؒ نے اس روایت میں امام حاکم کا تعاقب کیا اور کہا : یہ روایت موضوع ھے۔
_ *موضوعات ابن جوزی میں*_
الحديث العاشر في قوله: غضوا أبصاركم، روي العباس بن وليد عن خالد الواسطي عن بيان عن الشعبي عن أبي جحيفة عن علي: اذا كان يوم القيامة نادي مناد من وراء الحجاب يا اهل الجمع! غضوا أبصاركم عن فاطمةبنت محمد حتي تمر.
قال ابن حبان: لا يجوز الاحتجاج به. وقال الدارقطني: كذاب.
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام ابن الجوزیؒ نے ابن حبانؒ و دارقطنیؒ کے حوالے سے لکہا ھے: کہ یہ روایت ناقابل احتجاج ھے اور اسکی سند میں راوی جہوٹا ھے۔
÷ نام کتاب: موضوعات ابن جوزی
÷ مؤلف: ابو الفرج ابن الجوزیؒ
÷ جلد:1
÷ صفحة: 423
÷طبع:المكتبة السلفية، المدينة المنورة، السعودية.
_*فیض القدیر میں*_
اسی طرح عؔلامہ مناویؒ نے " فیض القدیر" میں اس روایت کی صحت کے تسلیم سے انکار فرمایا ھے اور علامہ ذہبیؔ و ابن جوزی کی تصریحات وہاں ذکر کی ہیں :
نام کتاب: فؔیض القدیر
نام مؤلف: عبد الرؤف المناويؒ
جلد: 1
صفحة: 429
طبع: دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت، لبنان.
🌷 *کنز العمال میں*🌷
کنز العمال میں بہی اس روایت کو سیدہ فاطمہؓ کے فضائل کے تحت ذکر کیا گیا ھے ؛ لیکن محشی ومحقق نے فؔیض القدیر کے حوالہ سے اس روایت کو غیر معتبر بتایا ھے۔
* نام کتاب: کنز العمال
* نام مؤلف: عؔلاء الدین الہندیؒ
* جلد: 12
*صفحہ: 106
*حدیث نمبر: 34211
*طبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
*میزان الاعتدال میں*
امام ذہبیؒ نے اس روایت کے ایک راوی _عباس بن
بن بکار_ پر جرح فرمائی ھے, اور کہا: یہ راوی بقول امام دار قطنیؒ جہوٹا ہے, اور بقول امام عقیلیؒ اس راوی کی عموما روایات مناکیر ہوتی ہیں۔
📘 العباس بن بكار الضبي [أَبُو الوليد، وهو العباس بن الوليد بن بكار].بصري.
عن خالد، وَأبي بكر الهذلي.
قال الدارقطني: كذاب.
قلت: اتهم بحديثه عن خالد بن عبد الله عن بيان عن الشعبي، عَن أبي جحيفة، عَن عَلِيّ رضي الله عنه مرفوعا: إذا كان يوم القيامة نادى مناد يا أهل الجمع غضوا أبصاركم عن فاطمة حتى تمر على الصراط إلى الجنة.
وقال العقيلي: الغالب على حديثه الوهم والمناكير.
• نام کتاب: میزان الاعتدال
• نام مؤلف: شمس الدین ذھبیؒ
• جلد: 4
• صفحہ: 48
• رقم: 4165
• طبع: دار الكتب العلمية بيروت، لبنان.
▪ *الحاصل*▪
تمام تر تفصیلات کی روشنی میں یہ ظاہر ھے : کہ حضرت فاطمہ بنت رسول صلیﷲ علیہ وسلم کے متعلق مذکورہ فضیلت غیر معتبر ھے؛ لہذا سیدہ کے بارے میں اس فضیلت کی نسبت نبی اکرم کی جانب نہ کیجائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
No comments:
Post a Comment