• *لکڑہارے کی بیوی کا قصہ*•
ڈائنا ڈی سوزا D.Disvza ہندوستان کی ایک مسیحی محقق ہیں۔ وہ فاطمہ زہرا کے حوالے سے ایک واقعہ نقل کرکے اس پر تبصرہ کرتی ہے۔ واقعہ یوں ہے، ایک دن حضرت محمدؐ نے اپنی صاحبزادی فاطمہ سے فرمایا، کیا کوئی ایسی خاتون ہے جس کی دعا آسمان تک پہنچنے سے پہلے ہی مقام قبولیت تک پہنچ جائے؟ حضرت فاطمہ اپنے والد بزرگوار کے بیان کیے ہوئے اس معیار پر اترنے والی خاتون سے ملاقات کی آرزومند تھیں۔ ایک دن آپ ایک لکڑہارے کی بیوی سے ملاقات کی خاطر ان کے ہاں گئیں۔ جونہی ان کے گھرکے سامنے پہنچی آپ نے اندر داخل ہونے کے لیے اس سے اجازت طلب کی۔ اس خاتون نے یہ کہہ کر آپ سے معذرت خواہی کی کہ میرے شوہر ابھی یہاں نہیں ہیں اور میں نے ان سے آپ کو گھر لانے کی اجازت بھی نہیں لی ہے لہذٰا آپ واپس چلی جائیے اور کل تشریف لائیے تاکہ میں ان سے اس حوالے سے اجازت لے سکوں۔ حضرت فاطمہ واپس لوٹ آئیں۔ جب اس عورت کا شوہر رات کو گھر آیا تو اس نے حال چال دریافت کیا۔ اتنے میں اس خاتون نے کہا کہ اگر پیغمبر اکرم ؐ کی بیٹی حضرت فاطمہ ہمارے ہاں آنا چاہے تو کیا ان کے لیے اجازت ہے؟ اس نے جوابا کہا، وہ آ سکتی ہیں۔ اگلے روز حضرت فاطمہ حضرت حسین کو اپنے ہمراہ لیے دوبارہ اس کے پاس آئیں اور حسب سابق ان سے اندر داخل ہونے کی اجازت مانگی۔ اس خاتون نے دوبارہ یہ کہہ کر معذرت کی کہ میں نے صرف آپ کے لیے میرے شوہر سے اجازت لی ہے لیکن آپ کے ساتھ اس وقت آپ کا صاحبزادہ بھی ہے لہذٰا میں اجازت نہیں دے سکتی ہوں۔ حضرت فاطمہ دوبارہ لوٹ آئی۔ رات کو جب اس عورت کا شوہر واپس لوٹ آیا اور حال احوال دریافت کیا تو اس کی بیوی نے پوچھا: کیا پیغمبر اکرمؐ کے گھرانے سے کوئی ہمارے ہاں آئے تو اس کے لیے اجازت ہے؟ اس نے اثبات میں جواب دیا۔ اس طرح حضرت فاطمہ تیسری مرتبہ لوٹ آئیں اور اس لکڑہارے کی بیوی سے ملاقات کی۔
یہی وہ خاتون ہیں کہ جو سیدہ فاطمہ کے آگے ان کی اونٹنی کی نکیل پکڑے جنت میں سب سے پہلے داخل ہونگی۔
کیا یہ واقعہ درست ھے؟
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق*:
مذکورہ واقعہ ہمیں تلاش بسیار کے بعد بہی نہ مل سکا۔لہذا اس کے ثبوت میں توقف کرنا چاہئے۔ تاہم یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بزبان عربی « _شیخ سعید بن مسفر القحطانی_» کے دروس میں سننے کو مل سکتا ھے ۔لیکن شیخ نے بہی اسکا کوئی حوالہ ذکر نہیں کیا ھے۔ نیز کچھ شیعہ "مصنفین "نے بہی اپنی تصانیف و مقالات میں اس واقعہ کو ذکر کیا ھے لیکن سند و حوالہ کے بغیر ۔
▪ *فاطمہؓ جنتی عورتوں کی سردار*▪
یہ بات بالکل درست ھے کہ سیدہ فاطمہؓ صاحبزادیٔ رسولؐ جنتی عورتوں کی سردار ہیں:
🔰إنَّ هذا ملَكٌ لم ينزلِ الأرضَ قطُّ قبلَ اللَّيلةِ استأذنَ ربَّهُ أن يسلِّمَ عليَّ ويبشِّرَني بأنَّ فاطمةَ سيِّدةُ نساءِ أَهْلِ الجنَّةِ وأنَّ الحسَنَ والحُسَيْنَ سيِّدا شبابِ أَهْلِ الجنَّةِ. ملخصااهـ
٭الراوي : حذيفة بن اليمانؓ ٭المحدث : ابوعيسي الترمذيؒ
٭المصدر : سنن الترمذي
٭المجلد: 6
٭الصفحة:121
٭الرقم: 3781
٭خلاصة : صحيح
٭الطبع: دار الغرب الاسلامي، بيروت، لبنان.
•• *جنت میں سب سے پہلے؟*••
اوپر معلوم ہوچکا کہ سیدہ فاطمہؓ خاتون جنت ہیں جنتی عورتوں کی سردار ہیں؛ لیکن کیا جنت میں خواتین میں سے ان کا داخلہ سب سے پہلے ہوگا ؟ اسکے متعلق "امام حاکمؒ" نے اپنی مستدرک میں ایک روایت ذکر کی ھے جس سے حضرت سیدہ فاطمہؓ کا سب سے پہلے جنت میں داخلہ کا ثبوت ھے ؛ لیکن اس روایت پر " عؔلامہ ذھبیؒ" نے تعاقب کیا ھے اور مستند نہیں مانا ھے۔
💎 (( عن علي رضى الله عنه قال اخبرني رسول الله صلى الله عليه وآله: ان اول من يدخل الجنة انا وفاطمة والحسن والحسين قلت يا رسول الله فمحبونا؟ قال: من ورائكم )).
۩ لیکن علامہ شمس الدین الذھبیؒ نے اس کے متعلق کہا :
۞ قلت: اسماعيل، وشيخه وعاصم ضعفوا، والحديث منكر من القول، يشهد القلب بوضعه.
★المصدر: المؔستدرك للحاكم
★المحدث: حاكم النيسابوريؒ
★المجلد: 3
★الصفحة: 177
★ الرقم: 4786
★ الطبع: دار الحرمين للطباعة والنشر، قاهرة، مصر.
والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: ٭ *محمد عدنان وقار صدیقی*٭
ڈائنا ڈی سوزا D.Disvza ہندوستان کی ایک مسیحی محقق ہیں۔ وہ فاطمہ زہرا کے حوالے سے ایک واقعہ نقل کرکے اس پر تبصرہ کرتی ہے۔ واقعہ یوں ہے، ایک دن حضرت محمدؐ نے اپنی صاحبزادی فاطمہ سے فرمایا، کیا کوئی ایسی خاتون ہے جس کی دعا آسمان تک پہنچنے سے پہلے ہی مقام قبولیت تک پہنچ جائے؟ حضرت فاطمہ اپنے والد بزرگوار کے بیان کیے ہوئے اس معیار پر اترنے والی خاتون سے ملاقات کی آرزومند تھیں۔ ایک دن آپ ایک لکڑہارے کی بیوی سے ملاقات کی خاطر ان کے ہاں گئیں۔ جونہی ان کے گھرکے سامنے پہنچی آپ نے اندر داخل ہونے کے لیے اس سے اجازت طلب کی۔ اس خاتون نے یہ کہہ کر آپ سے معذرت خواہی کی کہ میرے شوہر ابھی یہاں نہیں ہیں اور میں نے ان سے آپ کو گھر لانے کی اجازت بھی نہیں لی ہے لہذٰا آپ واپس چلی جائیے اور کل تشریف لائیے تاکہ میں ان سے اس حوالے سے اجازت لے سکوں۔ حضرت فاطمہ واپس لوٹ آئیں۔ جب اس عورت کا شوہر رات کو گھر آیا تو اس نے حال چال دریافت کیا۔ اتنے میں اس خاتون نے کہا کہ اگر پیغمبر اکرم ؐ کی بیٹی حضرت فاطمہ ہمارے ہاں آنا چاہے تو کیا ان کے لیے اجازت ہے؟ اس نے جوابا کہا، وہ آ سکتی ہیں۔ اگلے روز حضرت فاطمہ حضرت حسین کو اپنے ہمراہ لیے دوبارہ اس کے پاس آئیں اور حسب سابق ان سے اندر داخل ہونے کی اجازت مانگی۔ اس خاتون نے دوبارہ یہ کہہ کر معذرت کی کہ میں نے صرف آپ کے لیے میرے شوہر سے اجازت لی ہے لیکن آپ کے ساتھ اس وقت آپ کا صاحبزادہ بھی ہے لہذٰا میں اجازت نہیں دے سکتی ہوں۔ حضرت فاطمہ دوبارہ لوٹ آئی۔ رات کو جب اس عورت کا شوہر واپس لوٹ آیا اور حال احوال دریافت کیا تو اس کی بیوی نے پوچھا: کیا پیغمبر اکرمؐ کے گھرانے سے کوئی ہمارے ہاں آئے تو اس کے لیے اجازت ہے؟ اس نے اثبات میں جواب دیا۔ اس طرح حضرت فاطمہ تیسری مرتبہ لوٹ آئیں اور اس لکڑہارے کی بیوی سے ملاقات کی۔
یہی وہ خاتون ہیں کہ جو سیدہ فاطمہ کے آگے ان کی اونٹنی کی نکیل پکڑے جنت میں سب سے پہلے داخل ہونگی۔
کیا یہ واقعہ درست ھے؟
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق*:
مذکورہ واقعہ ہمیں تلاش بسیار کے بعد بہی نہ مل سکا۔لہذا اس کے ثبوت میں توقف کرنا چاہئے۔ تاہم یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بزبان عربی « _شیخ سعید بن مسفر القحطانی_» کے دروس میں سننے کو مل سکتا ھے ۔لیکن شیخ نے بہی اسکا کوئی حوالہ ذکر نہیں کیا ھے۔ نیز کچھ شیعہ "مصنفین "نے بہی اپنی تصانیف و مقالات میں اس واقعہ کو ذکر کیا ھے لیکن سند و حوالہ کے بغیر ۔
▪ *فاطمہؓ جنتی عورتوں کی سردار*▪
یہ بات بالکل درست ھے کہ سیدہ فاطمہؓ صاحبزادیٔ رسولؐ جنتی عورتوں کی سردار ہیں:
🔰إنَّ هذا ملَكٌ لم ينزلِ الأرضَ قطُّ قبلَ اللَّيلةِ استأذنَ ربَّهُ أن يسلِّمَ عليَّ ويبشِّرَني بأنَّ فاطمةَ سيِّدةُ نساءِ أَهْلِ الجنَّةِ وأنَّ الحسَنَ والحُسَيْنَ سيِّدا شبابِ أَهْلِ الجنَّةِ. ملخصااهـ
٭الراوي : حذيفة بن اليمانؓ ٭المحدث : ابوعيسي الترمذيؒ
٭المصدر : سنن الترمذي
٭المجلد: 6
٭الصفحة:121
٭الرقم: 3781
٭خلاصة : صحيح
٭الطبع: دار الغرب الاسلامي، بيروت، لبنان.
•• *جنت میں سب سے پہلے؟*••
اوپر معلوم ہوچکا کہ سیدہ فاطمہؓ خاتون جنت ہیں جنتی عورتوں کی سردار ہیں؛ لیکن کیا جنت میں خواتین میں سے ان کا داخلہ سب سے پہلے ہوگا ؟ اسکے متعلق "امام حاکمؒ" نے اپنی مستدرک میں ایک روایت ذکر کی ھے جس سے حضرت سیدہ فاطمہؓ کا سب سے پہلے جنت میں داخلہ کا ثبوت ھے ؛ لیکن اس روایت پر " عؔلامہ ذھبیؒ" نے تعاقب کیا ھے اور مستند نہیں مانا ھے۔
💎 (( عن علي رضى الله عنه قال اخبرني رسول الله صلى الله عليه وآله: ان اول من يدخل الجنة انا وفاطمة والحسن والحسين قلت يا رسول الله فمحبونا؟ قال: من ورائكم )).
۩ لیکن علامہ شمس الدین الذھبیؒ نے اس کے متعلق کہا :
۞ قلت: اسماعيل، وشيخه وعاصم ضعفوا، والحديث منكر من القول، يشهد القلب بوضعه.
★المصدر: المؔستدرك للحاكم
★المحدث: حاكم النيسابوريؒ
★المجلد: 3
★الصفحة: 177
★ الرقم: 4786
★ الطبع: دار الحرمين للطباعة والنشر، قاهرة، مصر.
والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: ٭ *محمد عدنان وقار صدیقی*٭
No comments:
Post a Comment