Friday, December 13, 2019

صحابی کی مدد کو فرشتہ کا اترنا

*•صحابیؓ کی مدد کو فرشتے کا آنا•*

  حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں: کہ ایک صحابی تھے جنکی کنیت" ابو معلق" تہی وہ تاجر تھے , اپنے اور دوسروں کے مال سے تجارت کیا کرتے تھے, وہ بہت زیادہ عبادتگزار اور پرہیز گار تھے , ایک مرتبہ وہ سفر میں گئے انہیں راستے میں ایک مسلح ڈاکو ملا, اس نے کہا: اپنا سارا مال میرے حوالے کر دو اور قتل ہونے کے لئے تیار ہوجاؤ ۔'' یہ سن کر وہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے : ''تمہارا مقصودمال ہے تم میرا سارا مال لے لو اور مجھے جانے دو ،مجھے قتل کرنے سے تمہیں کیا فائدہ ہوگا ؟ یہ لومیں اپنا تمام مال تمہارے حوالے کرتا ہوں ۔''
 یہ سن کر ڈاکونے کہا:'' میں تمہارا مال تو لوں گا ہی مگر تمہیں قتل بھی ضرور کروں گا۔'' اتنا کہنے کے بعد جب وہ حملہ کرنے کے لئے آگے بڑھا تو اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا :'' جب تم میرے قتل کا ارادہ کرہی چکے ہو تو مجھے تھوڑی مہلت دو تا کہ میں اپنے رب عزوجل کی بارگاہ میں سجدہ کرلوں اور اس سے دعا کرلوں ۔'' یہ سن کر ڈاکو نے کہا : ''جو کرنا ہے جلدی کرو میں تمہیں قتل ضرور کروں گا ، جلدی سے نماز وغیرہ پڑھ لو ۔'' اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وضو کیا، نماز پڑھی ، دعا مانگنے لگے :

 '' یَا وَدُوْدُ یَا ذَاالْعَرْشِ الْمَجِیْد،ِ یَا فَعَّالُ لِّمَا یُرِیْدُ، اَسْئئَلُکَ بِعِزِّکَ الَّذِیْ لَا یُرَامُ وَمُلْکِ الَّذِیْ لَایُضَامُ ، بِنُوْرِکَ الَّذِیْ مَلَأَ اَرْکَانَ عَرْشِکَ اَنْ تَکْفِیَنِیْ شَرَّ ھٰذَا اللِّصِّ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ۔
 ترجمہ:اے ودود! اے عرش مجید کے مالک! اے وہ ذات جو ہر اِرادے کو پورا کرنے والی ہے! میں تیری عزت کا واسطہ دیتا ہوں ایسی عزت جس کی کوئی اِنتہاء نہیں اور اے ایسی بادشاہت کے مالک! جس پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا، میں تجھے تیرے اس نور کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جس نے تیرے عرش کے ارکان کو منور کیا ہوا ہے ،اے میرے پروردگار !مجھے اس ڈاکو کے شر سے محفو ظ رکھ ، اے مدد کرنے والے !میری مدد فرما ، اے مدد کرنے والے! میری مدد فرما، اے مدد کرنے والے !میری مدد فرما ۔''

 اس صحابی نے بڑی آہ وزاری کے ساتھ ان کلمات کے ذریعے تین مرتبہ بارگاہِ خداوندی عزوجل میں دعا کی ، ابھی وہ دعا سے فارغ بھی نہ ہو نے پائے تھے کہ ایک جانب سے ایک شَہْسَوَار ہاتھ میں نیزہ لئے نمودار ہوا اور اس ڈاکو کی طرف بڑھا، جب ڈاکو نے اسے دیکھا تو اس پر حملہ کرنا چاہا لیکن سوار نے نیز ے کے ایک ہی وار سے ڈاکو کا کام تمام کردیا ۔ پھر وہ سوار اُس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: ''کھڑے ہوجائیے۔''
 یہ سن کر وہ صحابی رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور اس سوار سے کہنے لگے:'' آج اس مصیبت کے دن تم نے میری مدد کی ہے ،تم کون ہو؟ '' سوارنے کہا: ''میں اللہ عزوجل کے فر شتوں میں سے ایک فرشتہ ہوں اور چوتھے آسمان سے اپ  کی مدد کے لئے آیاہوں، جب آپنے (ان پاکیزہ کلمات کے ساتھ) پہلی بار دعا کی توآسمان کے دروازوں کی آواز ہمیں سنائی دی ، پھر جب دوسری مرتبہ دعا کی تو ہم نے آسمان میں ایک چیخ وپکار سنی، پھر جب آپ  نے تیسری مرتبہ یہی دعا کی تو ہمیں یہ آواز سنائی دی:'' یہ مصیبت زدہ کی دعا ہے ۔لہٰذا میں نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کی: ''یا ربَّ العالَمین عزوجل !مجھے اس مظلوم کی مدد کر نے اور اس ڈاکو کو قتل کرنے کی اجازت دے۔'' چنانچہ میں اللہ عزوجل کے حکم سے آپ  کی مدد کرنے آیا ہوں۔''


ٍ  حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :'' جو شخص وضو کر ے اور چار رکعت نماز پڑھے پھر ان مذکورہ بالا کلمات کے ساتھ اللہ ربُّ العزَّت سے دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے،چاہے دعا کرنے والا حالتِ کرب میں دعا کرے یا اس کے علاوہ (یعنی جب بھی دعا کرے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے)۔


_÷ *باسمہ تعالی* ÷_
*الجواب وبہ التوفیق:*

۩ حضرت ابو معلقؓ کا یہ واقعہ متعدد كتب ميں مذكور هے،

 *شرح اعتقاد اهل السنة والجماعة*

حؔافظ الالكائيؒ نے ؞شرح اعتقاد اهل السنة والجماعة؞ ميں. حکایات اولیاء کے تحت " ابن کلبی" کے واسطے سے حضرت حسن بصریؒ کے حوالے سے حضرت انسؓ سے روایت کی ھے:

۩ اخبرنا علي بن عبد الله، قال أنا الحسين بن صفوان،قال حدثنا عبد الله بن محمد، قال ثنا حدثنا عيسى بن عبد الله التميمي أخبرني فهير بن زياد الأسدي عن موسى بن وردان عن الكلبي وليس بصاحب التفسير عن الحسن عن أنس بن مالك قال :
(( كان رجلا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من الأنصار يكنى أبا معلق وكان تاجرا يتجر بماله ولغيره يضرب به في الآفاق وكان يزن بسدد وورع فخرج مرة فلقيه لص مقنع في السلاح
فقال له ضع ما معك فإني قاتلك قال ما تريد إلى دمي شأنك بالمال فقال أما المال فلي ولست أريد إلا
دمك قال أمَّا إذا أبيت فذرني أصلي أربع ركعات قال صلِّ ما بدا لك قال فتوضأ ثم صلى أربع ركعات فكان من دعائه في أخر سجدة أن قال (( يا ودود يا ذا العرش المجيد يا فعال لما يريد أسألك بعزك الذي لا يرام وملكك الذي لا يضام وبنورك الذي ملأ أركان عرشك أن تكفيني شرَّ هذا اللص يا مغيث أغثني يا مغيث ثلاث مرار قال دعا بها ثلاث مرات
فإذا هو بفارس قد أقبل بيده حربة واضعها بين أذني فرسه فلما بصر به اللص أقبل نحوه فطعنه فقتله ثم أقبل إليه فقال قم .
قال : من أنت بأبي أنت وأمي فقد أغاثني الله بك اليوم قال أنا ملك من أهل السماء
الرابعة
دعوت بدعائك الأول فسمعت لأبواب السماء فعقعة ثم دعوت بدعائك الثاني فسمعت لأهل السماء ضجة ثم دعوت بدعائك الثالث فقيل لي دعاء مكروب فسألت الله تعالى أن يوليني قتله .
قال أنس رضي الله عنه فاعلم أنه من توضأ وصلى أربع ركعات ودعا بهذا الدعاء استجيب له  مكروبا كان أو غير مكروب . أ. هـ

٭ المصدر: شرح أصول اعتقادأهل السنة والجماعة
٭ المؤلف: اللالكائيؒ
٭ الصفحة: 1367
٭ الطبع: دار الآثار،  صنعاء، يمن.

▪ *مجابوا الدعوة میں*▪

۞ حؔافظ «ابن ابی الدنیاؒ» نے اس روایت کو اسی سند سے ذکر کیا ھے۔

• نام کتاب: مؔجابوا الدعوة
• نام مؤلف: ابن ابی الدنیاؒ
• الصفحہ: 27
• الطبع: مؤسسة الكتب الثقافية، بيروت،لبنان.

🔘 *عیون الحکایات میں*

 عؔلامہ ابن الجوزیؒ نے بھی اسی سند سے ﴿عیون الحکایات﴾ میں اس واقعہ کا نقل فرمایا ھے:

# نام کتاب: عؔیون الحکایات
# نام مصنف: ابن الجوزیؒ
# صفحہ: 89
# طبع: دار الكتب العلمية، بيروت لبنان.

💎٭٭ *الاصابة ميں*٭٭

حؔافظ •ابن حجر عسقلانیؒ• نے بھی اس واقعہ کو ذکر فرمایا ھے ؛ لیکن اسکی دو سندیں ذکر کی ہیں
1) ابن الکلبی عن الحسن البصری عن انس بن مالک۔

2) ابن الكلبي عن الحسن عن أبي بن كعب۔

∅ المصدر: الإصابة في تمييز الصحابة
‌∅ المؤلف: ابن حجر العسقلانيؒ
∅ المجلد: 7
∅ الصفحة: 313
∅ الرقم: 10557
∅ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.


🔰 *أسد الغابة ميں*

  حافظ "ابن اؔثیرؒ نے" اس واقعہ کا ذکر  " اسد الغابہ" میں کیا ھے ؛ لیکن سند میں کچھ ترمیم کی ھے یعنی اس طرح بیان کیا: ابن الکلبی عن ابی صالح عن الحسن عن انس بن مالک الخ.

+ نام کتاب: أسد الغابة
+ نام مؤلف: حافظ ابن أثيرؒ
+ صفحة: 1401
+ راوی نمبر: 6270
+ طبع: دار ابن حزم، بيروت لبنان.

««« خلاصة الكلام »»»

 اس واقعہ کے اندر مرکزی راوی  «ابن الکلبی» ہیں جنکا حال معلوم نہ ہوسکا ؛ نیز یہ ابن الکلبی اس واقعے کو تین طرح بیان کرتے ہیں :  عن الحسن عن أنس ,
 عن أبي صالح عن أنس ,  عن الحسن عن أبي بن كعب اسکو اضطراب فی السند کہا جاتا ھے ؛ مزید  شرح اصول لللالکائی کے محقق " نِشأت بن کمال مصری" نے کہا : کہ اس واقعہ کی سند میں کچھ روات کا حال معلوم نہ ہوسکا؛ لہذا اس واقعہ کو حتمی تو نہیں کہا جاسکتا ھے ؛ البتہ اس میں مذکور دعا بحیثیت الفاظ و معانی بالکل درست ہے ۔اس دعا کو مصیبت و پریشانی کے عالَم میں پڑھا جاسکتا ھے۔

والله تعالي أعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*

No comments:

Post a Comment