Saturday, December 14, 2019

قصہ ایک صحابی کا

• *قصہ ایک صحابیؓ کا* •

  بیان کیا جاتا ھے : کہ بستر مرگ پر ایک صحابیؓ رسول نے تین کلمات کہے: ۱) کاش کہ وہ نیا ہوتا, پھر ان پر غنودگی طاری ہوگئ اور پھر ہوش و افاقہ ہوا تو (۲:  دوسرا جملہ یہ کہا: کاش کہ وہ دور ہوتی پھر غنودگی طاری ہوگئ پھر ہوش ہوا تو(۳: تیسرا جملہ یہ کہا: کاش کہ وہ پوری ہوتی , اسکے بعد ان کی روح پرواز کر گئ , جن صحابہؓ نے یہ معاملہ دیکہا وہ حضور پاکؑ کے پاس تشریف لے گئے اور سارا حال کہہ سنایا,  حضور پاکؑ نے ان تینوں کلمات کی وضاحت اس طرح فرمائی:

۩ کہ یہ وفات پانیوالے صحابی ایک دن کہیں جارھے تھے انکے پاس ایک پرانا کپڑا تہا تو ان کو ایک مسکین ملا جو سخت سردی سے پریشان تہا, تو انہوں نے اس کو وہ کپڑا دیدیا , چنانچہ جب ان کو موت کا عارضہ ہوا اور انہوں نے جنت کے محل کو دیکہا تو ان سے موت کے فرشتوں نے کہا: یہ تمہارا محل ھے تو صحابی نے کہا: کس عمل کی وجہ سے یہ جنتی محل خصوصا مجہے دیا جارہا ھے ؟ تو فرشتوں نے جواب دیا: کیونکہ فلاں رات تم نے ایک مسکین کو کپڑا عنایت کیا تہا یہ اسی کی جزا ھے,  تو صحابی کہنے لگے : وہ کپڑا پرانا تہا تب خدا نے یہ اتنا عالی شان محل عطا کیا کیا خوب ہوتا کہ وہ کپڑا نیا ہوتا! کاش وہ نیا کپڑا ہوتا!!!
۩ اور دوسرے جملے" کاش کہ وہ دور ہوتی" کی وضاحت نبی کریم نے یہ کی: وہ ایک روز مسجد جارہے تھے تو انہوں نے ایک اپاہج کو دیکہا جو مسجد جانا چاہتا تہا تو ان صحابی نے انکو مسجد تک پہونچادیا پس جب ان کی وفات کا لمحہ آیا تو انہوں نے آخری لمحات میں جنتی محل دیکہا, اور فرشتوں نے بتلایا کہ یہ بھی تمہارا محل ھے , انہوں نے معلوم کیا: یہ محل کس عمل خیر کی بنیاد پر مجہے مل رہا ھے ؟ جواب دیا گیا کہ تم نے ایک معذور اپاہج کی مدد کی تہی اسکو مسجد تک پہونچایا تہا,  صحابی نے کہا: وہ تو مسجد نزدیک ہی تہی اور اتنے سے عمل پر اتنا شاندار محل ملا ,اگر وہ مسجد دور ہوتی تو کتنا انعام ملتا کاش کہ وہ مسجد دور ہوتی!!!

۩ اور تیسری بات " کاش کہ وہ مکمل اور پوری ہوتی" کی تشریح نبی کریم نے یہ بتائی: ایک دن وہ جارھے تھے انکے پاس کچھ روٹی تہی انکو ایک غریب بہوکا نظر آیا انہوں نے اس کو وہ روٹی عطا کردی, جب وفات کے لمحات چل رھے تھے تو فرشتوں نے انکو جنت کا ایک اور محل دکھایا  تو انہوں نے استفسار کیا یہ والا محل کس عمل کے بدلے ھے؟ جواب ملا: تمہاری اس روٹی کے بدلے جو تم نے فلاں دن فلاں بہوکے غریب کو کہلائی تہی, تب یہ صحابی کہنے لگے : وہ تو پوری روٹی بہی نہ تہی اسکا اتنا عظیم اجر مل رہا ھے اگر وہ مکمل اور پوری ہوتی تو کتنا انعام و اجر سے مجہے نوازا جاتا , کاش کہ اس دن وہ روٹی مکمل ہوتی!!!

 اس واقعہ پر روشنی ڈالی جائے!!

••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق*:

  یہ واقعہ حدیث کی کتب میں بہت تلاش کے بہی نہ مل سکا؛ لہذا اسکے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔


 🔘 عربی زبان میں بھی یہ واقعہ لوگ ان الفاظ میں نشر کرتے ہیں:

❊ كان أحد صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم على فراش الموت ، فنطق بثلاث كلمات : ليته كان جديدا ، ويذهب في غفوة ، ويفيق وهو يقول : ليته كان بعيدا ، ويذهب في غفوة ويفيق وهو يقول : ليته كان كاملا . وبعدها فاضت روحه . ذهب الصحابة رضوان الله عليهم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليسألوه عن هذه الكلمات ، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن هذا الرجل في يوم من الأيام كان يمشي ، وكان معه ثوب قديم ، فوجد مسكينا يشتكي من شدة البرد فأعطاه الثوب ، فلما حضرته الوفاة ، ورأى قصرا من قصور الجنة ، فقالت له ملائكة الموت : هذا قصرك . فقال : لأي عمل عملته ؟؟ فقالوا له : لأنك تصدّقت ذات ليلة على مسكين بثوب . فقال الرجل : إنه كان باليا فما بالنا لو كان جديدا ، ليته كان جديدا . وكان في يوم ذاهبا للمسجد ، فرأى مُقعدا يريد أن يذهب للمسجد ، فحمله إلى المسجد ، فلما حضرته الوفاة ، ورأى قصرا من قصور الجنة ، قالت له ملائكة الموت : هذا قصرك . فقال : لأي عمل عملته ؟؟ فقالوا له : لأنك حملت مُقعدا ليصلي في المسجد . فقال الرجل : إن المسجد كان قريبا ، فما بالنا لو كان بعيدا ، ليته كان بعيدا . وفي يوم من الأيام كان يمشي ، وكان معه بعض رغيف ، فوجد مسكينا جائعا فأعطاه جزءا منه ، فلما حضرته الوفاة ورأى قصرا من قصور الجنة ، فقالت له ملائكة الموت : هذا قصرك ، فقال لأي عمل عملته ؟؟ فقالوا له : لأنك تصدّقت ببعض رغيف لمسكين . فقال الرجل : إنه كان بعض رغيف ، فما بالنا لو كان كاملا ، ليته كان كاملا ً .


وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

14 دسمبر: ؁ء2019

No comments:

Post a Comment