Wednesday, December 18, 2019

ایک چھوٹا سا وظیفہ

• *ایک چھوٹا سا وظیفہ* •

چہرے پر خوبصورتی, بدن میں طاقت, نگاہ کی تیزی و حفاظت اور دماغ و ذہن کی تیزی کے لیے ایک وظیفہ روایت میں مذکور ھے : کہ جس شخص نے فجر کی نماز کے بعد تین مرتبہ یہ کلمات پڑھے :
سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ۔
تو ﷲ اسکو چہرے کی بدصورتی, سے محفوظ رکھےگا,بدن۔میں طاقت دےگا, نگاہ تیز ہوگی اور ذہن و دماغ کی تیزی عطا فرمایئگا۔

اس کی تخریج درکار ھے!!!

••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

  یہ وظیفہ اور کلمات محدثین نے ذکر کیے ہیں :

🔘 *مسند احمد میں*

حدثنا یزید بن ھارون عن الحسن عن ابی کریمة، حدثنی  رَجُل مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ، قَالَ: " أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: ( يَا قَبِيصَةُ مَا جَاءَ بِكَ؟ ) ، قُلْتُ : كَبِرَتْ سِنِّي ، وَرَقَّ عَظْمِي ، فَأَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ ، قَالَ: ( يَا قَبِيصَةُ ، مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ، وَلَا شَجَرٍ ، وَلَا مَدَرٍ ، إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ، يَا قَبِيصَةُ، إِذَا صَلَّيْتَ الْفَجْرَ ، فَقُلْ : سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ ، تُعَافَى مِنَ الْعَمَى، وَالْجُذَامِ ، وَالْفَالِجِ ، يَا قَبِيصَةُ، قُلْ: اللهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ ، وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ ، وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ ، وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ ) .


 اس روایت کو امام "احمد بن حنبلؒ" نے ذکر کیا ھے؛ لیکن اس کے اندر " لا حول ولا قوہ الا باللہ " کا ذکر نہیں فقط سبحان ﷲ العظیم وبحمدہ".تک مذکور ھے نیز اس روایت کی سند میں ایک راوی نامعلوم و مجہول ہیں جسکی بنا پر یہ سند ضعیف ہوجاتی ھے جیساکہ مؔحقق "شعیب الارنؤطؒ" صاحب نے لکہا ھے۔

إسناده ضعيف لابهام الراوي عن قبيصة،

٭ المصدر: مسند احمد
٭ المحدث: الامام احمد بن حنبلؒ
٭ المحقق: شعيب الأرنؤطؒ
٭ المجلد: 34
٭ الصفحة: 207
٭ الرقم: 20602
٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.


🔹 *المعجم الکبیر میں*

اس روایت کو "امام طبرانیؒ" نے _المعجم الکبیر _میں ذکر فرمایا ھے: اسکی سند میں بہی ایک راوی " نافع ابو ہرمز" ہیں جنکو ضعیف کہا گیا ھے؛ البتہ اس روایت میں سوال میں ذکر کردہ مکمل وظیفہ منقول ھے:

• نام کتاب: المعجم الکبیر
• نام محدث: طبرانیؒ
• جلد: 18
•صفحہ : 368
• نمبر: 940
• طبع: مکتبہ ابن تیمیہؒ, قاہرہ مصر۔

🌷 *مجمع الزوائد میں*

امام ہیثمیؒ نے بہی اسکو مجمع الزوائد میں طبرانیؒ کے حوالہ سے ذکر فرماکر سند کی حیثیت بہی بیان کی ھے کہ یہ ضعیف ھے:

× نام کتاب: مجمع الزوائد
× نام محدث: ہیثمیؒ
× جلد:
× صفحة: 108
× حدیث نمبر: 16979
× طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.

☪ *عمل اليوم والليلة ميں*

اؔبن السنیؒ نے اس روایت کو دو سندوں سے کیساتھ ذکر کیا ھے:
1 پہلی روایت میں وہی نافع ابوہرمز ضعیف راوی ہیں
2)دوسری سند میں " خلیل بن مرہ" ہیں جنکو محقق دکتور عبد الرحمن کؔوثر ابن الشیخ محمد عاشق الٰہی البرنی _بلند شہری_ صاحب نے ضعیف لکہا ھے:

= نام کتاب: عمل اليوم والليلة
= نام محدث: ابن السنيؒ
= نام محقق: عبد الرحمن كوثر
= صفحة: 97
= حدیث نمبر: 134/133
= طبع:شركة دار ارقم، بيروت، لبنان.

⚠ *فائدہ*⚠

  البتہ ابن السنیؒ کی کتاب کے ایک اور محقق نے ان دونوں روایات کی تحقیق کرتے ہوئے لکہا: کہ ان کی سند ضعیف جدا یعنی بہت کمزور ہے , اسکے روات میں  ضعیف راوی تو ہیں لیکن ایک راوی محمد بن فضل بن عطیہ پر کذب کا الزام بھی ہے۔

+ مصدر: عجالة الراغب
+ المحدث: ابن السنيؒ
+ المحقق: ابو اسامة سليم عبد الهلالي
+ صفحة: 187
+ رقم: 135/134
+ طبع:  دار ابن حزم، بيروت، لبنان.

( *خلاصہ کلام*)

 محققین کی تحقیقات کی روشنی میں یہ بات ظاہر ھے: کہ مسند احمد کی روایت سندا ضعیف ھے؛ لہذا اس وظیفہ کو پڑھا جاسکتا ھے اور امید اس فضیلت کی لگائی جاسکتی ھے.

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻 ...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

No comments:

Post a Comment