*•••چار بیویوں کافائدہ•••*
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے بیویوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ:
ایک بیوی والا شخص مریض ہے، بیوی بیمار ہو تو یہ بھی بیمار ہوجاتا ہے، اُسے حیض آئے تو اِسے بھی آجاتا ہے، وہ روزہ رکھے تو اس کا بھی روزہ ہوجاتا ہے۔
دو بیویوں والا دو انگاروں کے درمیان ہے، جو بھی اسے پا لے, جلا دیتی ہے۔
تین بیویوں والا ہر روز ایک نئی بستی کا مہمان ہوتا ہے (یعنی ہر روز مہمان کی طرح اس کی خاطر مدارت ہوتی ہے)
اور چار بیویوں والا تو ہر روز ہی دولہا ہوتا ہے (باری میں تاخیر اور سوکنوں کی کثرت کی وجہ سے ہر بیوی اپنی باری میں دولہے کی طرح اس کا استقبال کرتی اور دلہن کی طرح تیار ہوتی ھے۰
(امام ذہبی "سیر اعلام النبلاء" جلد:3, ص:31)
اس اثر کی کیا حیثیت ھے کیا واقعتا یہ حضرت "مغیرہ بن شعبہؓ" کا مقولہ ھے؟!!
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
حضرت "مغیرہ بن شعبہؓ" بہت زیادہ نکاح کرنیوالے تھے ۔نیز یہ مقولہ بہی انہی کا ھے تاہم اس مقولہ میں تین بیویوں والے اور چار والے کا حال مذکور نہیں ؛ فقط ایک دو اور چار بیویوں والے مرد کا ذکر ھے۔
یہ مقولہ امام ذھبیؒ نے "سیر اعلام النبلاء" میں نقل فرمایا ھے:
▪ ابن وهب: حدثنا مالك قال: كان المغيرة نكاحا للنساء ويقول صاحب الواحدة إن مرضت مرض، وإن حاضت حاض، وصاحب المرأتين بين نارين تشعلان ، وكان ينكح أربعا جميعا ويطلقهن جميعا.
*ترجمہ :*
حضرت امام مالک ؒ فرماتے ہیں کہ سیدنامغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کثرت سے شادیاں کرتے تھے ، اور فرماتے تھے کہ :
ایک بیوی والا شخص کا حال یہ ہے کہ اگر اس کی بیوی بیمار ہو تو یہ بھی بیمار ہوجاتا ہے، اُسے حیض آئے تو اِسے بھی آجاتا ہے، ۔دو بیویوں والا دو شعلہ والی آگوں کے درمیان ہے، اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ چار عورتوں سے شادی کرتے ،اور طلاق بھی چاروں کو ہی دے دیتے ۔
★ سير أعلام النبلاء
★ شمس الدين الذهبيؒ
★ جلد: 3
★صفحة: 31
★طبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
🔹 *تاریخ ابن عساکر میں*🔹
أخبرنا أبو نصر غالب بن أحمد بن المسلم أنا أبو الحسن علي بن أحمد بن زهير المالكي أنا أبو الحسن علي بن محمد بن شجاع الربعي أنا محمد بن علي أبو بكر الغازي أنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الحافظ أخبرني أحمد بن سهل الفقيه نا إبراهيم بن معقل نا حرملة بن يحيى نا ابن وهب قال سمعت مالكا يقول كان المغيرة بن شعبة نكاحا للنساء ويقول صاحب المرأة الواحدة إن مرضت مرض معها وإن حاضت حاض معها وصاحب المرأتين بين نارين يشتعلان قال وكان ينكح أربعا جميعا ويطلقهن جميعا.
• المصدر: تاؔریخ ابن عساکر
• المؤلف: ابن عساكرؒ
• المجلد: 60
• الصفحة: 55
• الطبع: دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، دمشق.
__*خلاصہ کلام*__
مذکورہ مقولہ حضرت مغیرہؓ کی جانب بسند ضعیف مذکور ھے؛ کیونکہ امام مالکؒ اسکے راوی ہیں لیکن انہوں نے اس واقعہ کو براہ راست حضرت مغیرہؓ سے روایت کیا ھے جبکہ امام مالکؒ اور صحابی کے درمیان کم از کم دو واسطے ہونے چاہئیں , لہذا سند معضل قرار پایئگی اور معضل روایت کا حکم ضعیف ھے۔ البتہ مع ضعف یہ مقولہ مقبول ھے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے بیویوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ:
ایک بیوی والا شخص مریض ہے، بیوی بیمار ہو تو یہ بھی بیمار ہوجاتا ہے، اُسے حیض آئے تو اِسے بھی آجاتا ہے، وہ روزہ رکھے تو اس کا بھی روزہ ہوجاتا ہے۔
دو بیویوں والا دو انگاروں کے درمیان ہے، جو بھی اسے پا لے, جلا دیتی ہے۔
تین بیویوں والا ہر روز ایک نئی بستی کا مہمان ہوتا ہے (یعنی ہر روز مہمان کی طرح اس کی خاطر مدارت ہوتی ہے)
اور چار بیویوں والا تو ہر روز ہی دولہا ہوتا ہے (باری میں تاخیر اور سوکنوں کی کثرت کی وجہ سے ہر بیوی اپنی باری میں دولہے کی طرح اس کا استقبال کرتی اور دلہن کی طرح تیار ہوتی ھے۰
(امام ذہبی "سیر اعلام النبلاء" جلد:3, ص:31)
اس اثر کی کیا حیثیت ھے کیا واقعتا یہ حضرت "مغیرہ بن شعبہؓ" کا مقولہ ھے؟!!
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
حضرت "مغیرہ بن شعبہؓ" بہت زیادہ نکاح کرنیوالے تھے ۔نیز یہ مقولہ بہی انہی کا ھے تاہم اس مقولہ میں تین بیویوں والے اور چار والے کا حال مذکور نہیں ؛ فقط ایک دو اور چار بیویوں والے مرد کا ذکر ھے۔
یہ مقولہ امام ذھبیؒ نے "سیر اعلام النبلاء" میں نقل فرمایا ھے:
▪ ابن وهب: حدثنا مالك قال: كان المغيرة نكاحا للنساء ويقول صاحب الواحدة إن مرضت مرض، وإن حاضت حاض، وصاحب المرأتين بين نارين تشعلان ، وكان ينكح أربعا جميعا ويطلقهن جميعا.
*ترجمہ :*
حضرت امام مالک ؒ فرماتے ہیں کہ سیدنامغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کثرت سے شادیاں کرتے تھے ، اور فرماتے تھے کہ :
ایک بیوی والا شخص کا حال یہ ہے کہ اگر اس کی بیوی بیمار ہو تو یہ بھی بیمار ہوجاتا ہے، اُسے حیض آئے تو اِسے بھی آجاتا ہے، ۔دو بیویوں والا دو شعلہ والی آگوں کے درمیان ہے، اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ چار عورتوں سے شادی کرتے ،اور طلاق بھی چاروں کو ہی دے دیتے ۔
★ سير أعلام النبلاء
★ شمس الدين الذهبيؒ
★ جلد: 3
★صفحة: 31
★طبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
🔹 *تاریخ ابن عساکر میں*🔹
أخبرنا أبو نصر غالب بن أحمد بن المسلم أنا أبو الحسن علي بن أحمد بن زهير المالكي أنا أبو الحسن علي بن محمد بن شجاع الربعي أنا محمد بن علي أبو بكر الغازي أنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الحافظ أخبرني أحمد بن سهل الفقيه نا إبراهيم بن معقل نا حرملة بن يحيى نا ابن وهب قال سمعت مالكا يقول كان المغيرة بن شعبة نكاحا للنساء ويقول صاحب المرأة الواحدة إن مرضت مرض معها وإن حاضت حاض معها وصاحب المرأتين بين نارين يشتعلان قال وكان ينكح أربعا جميعا ويطلقهن جميعا.
• المصدر: تاؔریخ ابن عساکر
• المؤلف: ابن عساكرؒ
• المجلد: 60
• الصفحة: 55
• الطبع: دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، دمشق.
__*خلاصہ کلام*__
مذکورہ مقولہ حضرت مغیرہؓ کی جانب بسند ضعیف مذکور ھے؛ کیونکہ امام مالکؒ اسکے راوی ہیں لیکن انہوں نے اس واقعہ کو براہ راست حضرت مغیرہؓ سے روایت کیا ھے جبکہ امام مالکؒ اور صحابی کے درمیان کم از کم دو واسطے ہونے چاہئیں , لہذا سند معضل قرار پایئگی اور معضل روایت کا حکم ضعیف ھے۔ البتہ مع ضعف یہ مقولہ مقبول ھے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
No comments:
Post a Comment