Monday, May 18, 2020

حضرت ابراہیم کا امتحان

▪️ *حضرت ابراہیمؑ  کا امتحان*▪️

جب اللہ پاک نے ابراہیم کو " خلیل" کو لقب دیا تو فرشتوں نے بطور معلومات سوال کیا یا اللہ آپ نے جن کو خلیل کا لقب دیا تو کیا اس انسان کو بھی آپ سے اتنی محبت ہے کہ آپکے دوست کہلانے کا درجہ پاگیا
اللہ رب العزت نے فرمایا ہاں ابراہیم کو مجھ سے اتنی محبت ہے اگر تم لوگوں کو شک ہے تو جاو اور اپنے طور پر اسکا امتحان لے لو لہذا ایک فرشتہ دوسرے تمام فرشتوں کا چیف انسپکٹر بن کر انسانی شکل میں ابراہیم کے پاس آیا ، اس وقت ابراہیم بکریاں چرا رہے تھے آسمان سے نظارہ ہورہا ہے فرشتے کان لگائے آنکھ کھلی رکھ کر دیکھ رہے ہیں کہ کیا پیش آنے والا ہے، اللہ رب العزت بھی دیکھ رہا ہے، ابراہیم ایک طرف بکریاں چرا رہے ہیں، اتنے میں ایک آواز آئی سبحان ذی الملک و الملکوت سبحان ذی العزۃ والعظمۃ الھیبتہ والقدرۃ والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحی الذی لا ینام ولا یموت سبوح قدوس ربنا و رب الملئکتہ والروح اللہم اجرنا من النار یا مجیریا مجیر"

 ابراہیم علیہ سلام نے آواز سنی تو چاروں طرف دیکھا آواز میں مٹھاس اتنی کہ پہلے کبہی نہ سنی نہ محسوس ہوئی، سننے میں بس ایک سرور آگیا، نظریں گھما کر دیکھا ایک آدمی بیٹھا تھا قریب ہی۔ ابراہیم نے فرمایا " سبحان اللہ یہی کلمات ذرا دوبارہ سنا دیں آدمی نے کہا میں سنا تو دونگا لیکن مجھے کیا دوگےابراہیم نے کہا " آدھی بکریاں لے لینا اس نے دوبارہ انہیں الفاظ میں اللہ کی بڑائی بیان کی تو ابراہیم کو پہلے سے بھی زیادہ مزہ آنے لگا ایک بار ذرا پھر سنا دیں" ابراہیم نے فرمایااچھا سنا دونگا لیکن بدلے میں کیا دوگے" اس انسان نے کہا میری آدھی بکریاں جو بچی ہے وہ بھی آپ لیں لینا" ابراہیم نے کہااس انسان نے پھر وہی کلمات ادا کیےاب کی بار تو مزہ ہی دوبالا ہوگیا جب ابراہیم نے یہ الفاظ سنے تو فرمایااللہ کے بندے بڑی مہربانی ہوگی اگر یہ کلمات دوبارہ سنادو اسی طرح میٹھی آواز میں، اب رہا نہیں جاتااس بندے نے کہا اب تو بکریاں بھی نہیں ہے مجھے کیا دوگےابراہیم نے فرمایادیکھو بھائ بکریاں چرانے کے لیے تجھے ایک چرواہے کی ضرورت تو پڑے گی ہی، مجھے ہی نوکر رکھ لو"
 یہ سن کر فرشتہ بولا" ماشاء اللہ ۔ میں انسان نہیں فرشتہ ہوں اور آپکا امتحان لینے کے غرض سے آیا تھا اللہ نے آپکو کامیاب کیا آپکی اللہ سے محبت اور تڑپ نے ثابت کردیا کہ اللہ نے آپکو خلیل اللہ کا لقب یوں نہیں دیا۔

اس واقعے کی تحقیق درکار ھے!!!

 ••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

  یہ واقعہ تلاش بسیار کے بعد بہی ہمکو کتب میں نہ مل سکا؛ لہذا اسکے بیان کو موقوف رکھا جائے؛ تاہم یہ واقعہ الفاظ کے معمولی فرق کیساتھ ایک کتاب "اتحاف الاخصا بفضائل المسجد الاقصی " میں بلا کسی سند و حوالہ صیغۂ قیل ( تمریض) سے مذکور ھے:
جسکا خلاصہ عرض ہے کہ سیدنا ابراہیمؑ کے خیر و خوبی میں اضافے اور دنیا سے بے رغبتی  کو دیکھ کر فرشتوں نے کہا: کہ ابراہیمؑ کا ظاہر تو ایسا ھے کہ ان کو دنیا کی چمک لمحہ بہر کو بہی خدا تعالی کی یاد سے غافل نہیں کرتی لیکن کیا باطنی کیفیات بہی ان کی ایسی ہی ہیں؟ ﷲ کو فرشتوں کے کہنے کا مطلب کیا تہا اسکا بخوبی علم تہا تو خدا تعالی نے فرشتوں میں سے دو جلیل القدر فرشتوں ( جبرئیل و میکائیل ) کو ابراہیم کے پاس بہیجا کہ وہ ابراہیم کے مہمان بن کر جایئں اور باآواز بلند اللہ کا ذکر کریں تو وہ انسان کی صورت میں مہمان بن کر در دولت ابراہیم پہونچے اور رات کو قیام کیا اور جب رات کا کچھ حصہ بیت گیا تو ایک فرشتہ نے سبحان الملک القدوس ذی الملک والملکوت کہا, دوسرے نے سبحان الملک القدوس کہا, حضرت ابراہیم پر اس مسحور کن آواز سے مدہوشی طاری ہوگئ کچھ افاقہ ہوا تو یہ کلمات دہرانے کی درخواست کی ۔فرشتوں نے کہا ہم بلا معاوضہ نہیں دہراینگے ۔الغرض ابراہیم نے اپنی بکریاں گائے و دیگر مویشیوں کو بطور ہدیہ دینے کا وعدہ کیا اور تمام مال یونہی ذکر رب سننے کی چاہ میں خرچ کردیا تب حقیقت سے فرشتوں نے پردہ اٹھایا اور تمام واقعہ کہہ سنایا ۔اور سیدنا ابراہیمؑ کے مال و اولاد میں برکت و کثرت اور سلامتی کی خوب خوب دعا دیکر واپس ہوئے۔

٭ المصدر: إتحاف الأخصا في فضائل المسجد الأقصي
٭ المؤلف: أبو عبد الله محمد بن شهاب الدين أحمد بن علي بن عبد الخالق المنهاجي شمس الدين السيوطيؒ
٭ المجلد: 2
٭ الصفحة: 70
٭ الطبع: الهيئة المصرية العامة للكتاب، مصر.

والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
۲۵ رمضان: ١٤٤١ھ؁

No comments:

Post a Comment