Friday, June 5, 2020

میں راستہ کیوں دوں

▪️••• *میں راستہ کیوں دوں* •••▪️

میں نے ایک واقعہ سنا ھے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقؓ کا کسی راہ سے گزر ہوا وہاں کچھ بچے کھیل رھے تھے حضرت فاروق اعظمؓ کو دیکھ کر وہ بھاگ گئے ؛ لیکن ایک بچہ وہیں کھڑا رہا اور وہ نہیں بھاگا, حضرت فاروق اعظمؓ نے اس سے معلوم کیا: جب تمہارے ساتھ کے بچے مجھے دیکھ کر بھاگ گئے تو تم کیوں نہ بھاگے؟ تو اس بچے نے جواب دیا: کہ امیر المومنین! میں نے کوئی خطا یا جرم نہیں کیا ھے کہ آپ کا خوف دامن گیر ہو, اور رہی بات یہ کہ میں  راستے سے کیوں نہ ہٹا تو راستہ کشادہ ھے تنگ نہیں ھے کہ میں آپ کیلیے راستہ سے کنارے ہوجاتا۔اور یہ  (عبد ﷲ بن زبیر) نواسۂ صدیق اکبر  تھے۔


اس واقعے کا حوالہ درکار ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*

یہ واقعہ " ابو الحسن ماوردیؒ " نے اپنی کتاب _ادب الدنیا والدین_ میں ذہانت و فطانت کی چند جہلکیوں کے تحت  ذکر کیا ھے؛ اسی طرح " تاریخ دمشق" میں بہی ھے۔ تاہم سند وغیرہ مذکور نہیں ھے۔ بس اسکو ایک واقعہ کی حیثیت دیجائے۔

🔰 *واقعہ کی عبارت* 🔰

حكى ابن قتيبة أن عمر بن الخطاب -رضي الله عنه- مر بصبيان يلعبون وفيهم عبد الله بن الزبير فهربوا منه إلا عبد الله. فقال له عمر -رضي الله عنه-: ما لك؟ لم لا تهرب مع أصحابك؟ فقال: يا أمير المؤمنين؛ لم أكن على ريبة فأخافك، ولم يكن الطريق ضيقا فأوسع لك.

• نام کتاب: أدب الدنيا والدين
• نام مؤلف: ابو الحسن الماوردیؒ
• صفحة: 47
• طبع: دار المنهاج، بيروت، لبنان.

والله تعالي اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

۵ جون: ؁ء۲۰۲۰

No comments:

Post a Comment