▪️ ••• *طالبعلم کے لیے وعید* •••▪️
درس نظامی کی مشہور کتاب " تعلیم المتعلم " میں ایک حدیث منقول ھے: نبی کریم کا ارشاد ھے: جو شخص زمانہ طالبعلمی میں گناہوں سے احتیاط نہیں کرتا تو خداتعالی اسکو تین چیزوں میں سے ایک میں ضرور مبتلاء کرتے ہیں:
1) یا تو وہ عین جوانی میں مرجاتا ھے,
2) یا علم و فضل کے باوجود وہ ایسی جگہوں میں مارا پھرتا ھے جہاں اسکا علم ضائع ہوجاتا ھے اور علم کی اشاعت نہیں کرپاتا
3) یا کسی رئیس و بادشاہ کی خدمت میں ذلتیں برداشت کرتا ھے ۔
اس روایت کے متعلق تحقیقی کلام درکار ھے کہ یہ مستند ھے یا نہیں؟
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
جی یہ روایت صاحب کتاب نے "فصل فی الورع حالة التعلم" میں ذکر کی ھے:
💎روي بعضهم حديثا في هذا الباب عن رسول الله صلّى الله عليه وسلم : أنه قال: مَن لَم يَتَوَرَّع في تَعَلُّمِهِ ابتَلاهُ اللهُ بِأَحَدِ ثَلاثَةِ أشياءَ : إمّا يُميتُهُ في شَبابِهِ ، أو يوقِعُهُ فِي الرَّساتيقِ، أو يَبتَليهِ بِخِدمَةِ السُّلطانِ.
٭ نام كتاب: تعليم المتعلم
٭ نام مؤلف: الامام برھان الاسلام الزرنوجی
٭ الصفحة: 126
٭ الطبع: المكتب الإسلامي، بيروت، لبنان.
🛑 *روایت کی تحقیق*
اس روایت کے متعلق خود "تعلیم المتعلم" کے محشی _مروان قبانی_ نے لکہا ھے: کہ یہ نبی کریم سے ثابت حدیث نہیں ھے۔
🤍 يظهر لنا من معني الحديث: انه موضوع، ولم نعثر علي حديث قريب من معناه، كما ان بعض ألفاظه لم ترد علي لسان رسول الله -صلي الله عليه وسلم- فيما نعلم.عدا هذا فان المصنف عزا الرواية الي بعضهم، ولم يسم مما يؤيد راينا الذي ابديناه.
(حواله بالا)
💠 *حاشية طحطاوی میں*
<شیخ احمد فرید مزیدی> نے حاشیة طحطاوی علی در مختار کی تحقیق میں بہی یہی لکہا ھے کہ یہ من گھڑت ھے۔
• نام کتاب: حاشية الطحطاوي علي الدر المختار
• محقق:احمد فريد المزيدي
• جلد: 1
• صفحة: 254
• طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔰 *خلاصه كلام*🔰
یہ روایت گو کہ نبی کریمؐ سے ثابت نہیں؛ البتہ اسکا مطلب یہ بہی نہیں کہ طالبعلم کو نڈر ہونا چاہئے اور خدا کا نافرمان؛ بلکہ ہمہ وقت گناہ و اسباب گناہ سے پرہیز کرے۔
وﷲ اعلم بالصواب
✍🏻...کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
29 جون: 2020ء
درس نظامی کی مشہور کتاب " تعلیم المتعلم " میں ایک حدیث منقول ھے: نبی کریم کا ارشاد ھے: جو شخص زمانہ طالبعلمی میں گناہوں سے احتیاط نہیں کرتا تو خداتعالی اسکو تین چیزوں میں سے ایک میں ضرور مبتلاء کرتے ہیں:
1) یا تو وہ عین جوانی میں مرجاتا ھے,
2) یا علم و فضل کے باوجود وہ ایسی جگہوں میں مارا پھرتا ھے جہاں اسکا علم ضائع ہوجاتا ھے اور علم کی اشاعت نہیں کرپاتا
3) یا کسی رئیس و بادشاہ کی خدمت میں ذلتیں برداشت کرتا ھے ۔
اس روایت کے متعلق تحقیقی کلام درکار ھے کہ یہ مستند ھے یا نہیں؟
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
جی یہ روایت صاحب کتاب نے "فصل فی الورع حالة التعلم" میں ذکر کی ھے:
💎روي بعضهم حديثا في هذا الباب عن رسول الله صلّى الله عليه وسلم : أنه قال: مَن لَم يَتَوَرَّع في تَعَلُّمِهِ ابتَلاهُ اللهُ بِأَحَدِ ثَلاثَةِ أشياءَ : إمّا يُميتُهُ في شَبابِهِ ، أو يوقِعُهُ فِي الرَّساتيقِ، أو يَبتَليهِ بِخِدمَةِ السُّلطانِ.
٭ نام كتاب: تعليم المتعلم
٭ نام مؤلف: الامام برھان الاسلام الزرنوجی
٭ الصفحة: 126
٭ الطبع: المكتب الإسلامي، بيروت، لبنان.
🛑 *روایت کی تحقیق*
اس روایت کے متعلق خود "تعلیم المتعلم" کے محشی _مروان قبانی_ نے لکہا ھے: کہ یہ نبی کریم سے ثابت حدیث نہیں ھے۔
🤍 يظهر لنا من معني الحديث: انه موضوع، ولم نعثر علي حديث قريب من معناه، كما ان بعض ألفاظه لم ترد علي لسان رسول الله -صلي الله عليه وسلم- فيما نعلم.عدا هذا فان المصنف عزا الرواية الي بعضهم، ولم يسم مما يؤيد راينا الذي ابديناه.
(حواله بالا)
💠 *حاشية طحطاوی میں*
<شیخ احمد فرید مزیدی> نے حاشیة طحطاوی علی در مختار کی تحقیق میں بہی یہی لکہا ھے کہ یہ من گھڑت ھے۔
• نام کتاب: حاشية الطحطاوي علي الدر المختار
• محقق:احمد فريد المزيدي
• جلد: 1
• صفحة: 254
• طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
🔰 *خلاصه كلام*🔰
یہ روایت گو کہ نبی کریمؐ سے ثابت نہیں؛ البتہ اسکا مطلب یہ بہی نہیں کہ طالبعلم کو نڈر ہونا چاہئے اور خدا کا نافرمان؛ بلکہ ہمہ وقت گناہ و اسباب گناہ سے پرہیز کرے۔
وﷲ اعلم بالصواب
✍🏻...کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
29 جون: 2020ء
No comments:
Post a Comment