▪️ *حضرت علیؓ کا اصحاب کہف کو زندہ کرنا* ▪️
ایک واقعہ بطور معجزاتِ خلیفہ رابع سیدنا علی (کرم ﷲ وجہہ) مشہور ھے: کہ ایک بار خلفائے ثلثہ( صدیق اکبرؓ, عمر فاروقؓ, اور عثمان غنیؓ) حضورؐ کی خدمت میں آئے اور یہ کہا: کہ حضرت! آپ ہر معاملے میں ہم پر علی کو ہی فضیلت و فوقیت اور برتری دیتے ہیں اور ہماری کوئی اہمیت و فضیلت علی کے ہوتے ہوئے نظر ہی نہیں آتی!!! حضور نے فرمایا: کہ علی کو فضیلت دینا میرا کام نہیں ھے؛ بلکہ یہ تو خود خدا تعالی کا حکم ھے۔ اس پر تینوں خلفاء نے یقین نہ کیا اور بولے: علی کی فضیلت کی دلیل پیش کیجئے!
تو نبی اکرمؐ نے کہا: اصحاب کہف کو اللہ جسکے لیے زندہ کردے اور اصحاب کہف اسکی بات کا جواب دیں تو وہ افضل ہوگا, انہوں نے کہا: جی ٹھیک ھے,(یعنی علی اصحاب کہف کو زندہ کردیں ہم علی کی فضیلت خود پر تسلیم کرلینگے) تو حضور نے ایک بڑی چادر منگوائی,اور اس پرحضرت علی کو بٹھایا, اور تینوں خلفاء کو بہی اسکے کونے میں بٹھادیا اور راوی قصہ یعنی حضرت سلمان فارسیؓ کو چوتھے کنارے پر بٹھادیا, اور ہوا کو حکم دیا: ان کو اصحاب کہف کے پاس لیجا اور واپس بہی لیتی آنا!
ہوا ان سب کو لیکر غار تک لے گئی, حضرت علی کے سوا سب سے نماز پڑھ کر دعا کی لیکن ایک بہی اصحاب کہف میں سے نہ بیدار ہوا نہ جواب دے پایا, پھر علی نے ایسا کیا تو غار چیخ پڑا اور اصحاب کہف بہی لبیک لبیک کہتے ہوئے بیدار ہوگئے, سلام کیا اور کہنے لگے کہ علی! آپ کی ولایت پر ایمان لانا ہم پرواجب ھے جیسے خدا و رسول پر ایمان لانا واجب ھے۔
اسکی حقیقت و حوالہ مطلوب ھے!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ از روئے شرع و عقائد بہت ہی غلط باتوں پر مشتمل ھے؛ لہذا اسکو بیان کرنا یا سچا جاننا گمراہی کا سبب ہے۔
💠 *واقعہ کا حوالہ* 💠
یہ واقعہ ايك مؔسيحي مفكر " جورج طرابیشی " نے اپنی کتاب "المعجزہ او سبات العقل فی الاسلام" میں نقل کیا ھے:اسکے علاوہ " سید ہاشم بحرانی" شیعی مصنف نے بہی اپنی کتاب " مدینۃ المعاجز " میں اسکو جگہ دی ھے,اس میں شیخین کی صراحتا مفضولیت مذکور ھے مثلا: اصحاب کہف نے علی سے کہا: کہ ہم فقط انبیاء یا اوصیاء کی بات کا ہی جواب دیتے ہیں اسلیے آپ کی بات کا جواب دیا, وغیرہ وغیرہ۔
🔰 عن سلمان الفارسي أنه قال: دخل أبو بكر وعمر وعثمان على رسول الله (ص) فقالوا يا رسول الله مالك تفضل عليا علينا في كل الأفعال والأشياء ولا يرى لنا معه فضل، قال لهم: ما أنا فضلته بل الله فضله فقالوا: وما الدليل على ذلك؟
فقال :إذا لم تقبلوا مني فليس شيء عندكم أصدق من أهل الكهف فمن أحيا الله أصحاب الكهف له وأجابوه كان الأفضل، قالوا رضينا يا رسول الله، فأمر رسول أن يبسط بساط له ودعا بعلي فأجلسه في البساط واجلس كل واحد منهم قرنةً قال سلمان: واجلسني القرنة الرابعة، وقال :ياريح! احمليهم إلى أصحاب الكهف ، ورديهم إلي،
فدخلت الريح وسارت بنا فإذا نحن في كهف عظيم فحطت عليه قال علي يا سلمان هذا الكهف والرقيم فقل للقوم يتقدمون أو أتقدم فقالوا نحن نتقدم فقام كل واحد منهم صلى ودعى وقال السلام عليكم يا أصحاب الكهف فلم يجبه أحد فقام بعدهم امير المومنين، فصلى ركعتين ودعا بدعوات خفيات فصاح الكهف وصاح القوم من داخله بالتلبية فقال امير المومنين السلام عليكم أيها الفتية الذين آمنوبربهم وزادهم هدى فقالوا وعليك السلام يا أخا رسول الله ووصيه
لقد أخذ الله العهد علينا بعد إيماننا بالله وبرسوله محمد، ولك يا أمير المؤمنين
بالولاية إلى يوم الدين، فسقط القوم لوجوههم.
1️⃣• نام کتاب: المعجزة أو سُبات العقل في الإسلام
• نام مؤلف: جورج طؔرابيشي
• صفحة: 90
• طبع: دار الساقي، بيروت، لبنان.
2️⃣ • نام كتاب: مدينة المعاجز
• نام مصنف: هاشم بؔحراني
• جلد: 1
• صفحة: 84
• طبع: مؤسسة النعمان، بيروت، لبنان.
•• *خلاصۂ کلام* ••
مذکورہ واقعہ شؔیعی قلمکاروں کا خود تراشیدہ ھے اسکا مقصد فقط یہ ہیکہ وہ اپنے گمراہ کن عقائد کی نشر و اشاعت کریں, ایسے واقعات قابل بیان ہرگز نہیں ہیں الا یہ کہ مقصد ان کی تردید ہو۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
5 جولائی 2020ء
ایک واقعہ بطور معجزاتِ خلیفہ رابع سیدنا علی (کرم ﷲ وجہہ) مشہور ھے: کہ ایک بار خلفائے ثلثہ( صدیق اکبرؓ, عمر فاروقؓ, اور عثمان غنیؓ) حضورؐ کی خدمت میں آئے اور یہ کہا: کہ حضرت! آپ ہر معاملے میں ہم پر علی کو ہی فضیلت و فوقیت اور برتری دیتے ہیں اور ہماری کوئی اہمیت و فضیلت علی کے ہوتے ہوئے نظر ہی نہیں آتی!!! حضور نے فرمایا: کہ علی کو فضیلت دینا میرا کام نہیں ھے؛ بلکہ یہ تو خود خدا تعالی کا حکم ھے۔ اس پر تینوں خلفاء نے یقین نہ کیا اور بولے: علی کی فضیلت کی دلیل پیش کیجئے!
تو نبی اکرمؐ نے کہا: اصحاب کہف کو اللہ جسکے لیے زندہ کردے اور اصحاب کہف اسکی بات کا جواب دیں تو وہ افضل ہوگا, انہوں نے کہا: جی ٹھیک ھے,(یعنی علی اصحاب کہف کو زندہ کردیں ہم علی کی فضیلت خود پر تسلیم کرلینگے) تو حضور نے ایک بڑی چادر منگوائی,اور اس پرحضرت علی کو بٹھایا, اور تینوں خلفاء کو بہی اسکے کونے میں بٹھادیا اور راوی قصہ یعنی حضرت سلمان فارسیؓ کو چوتھے کنارے پر بٹھادیا, اور ہوا کو حکم دیا: ان کو اصحاب کہف کے پاس لیجا اور واپس بہی لیتی آنا!
ہوا ان سب کو لیکر غار تک لے گئی, حضرت علی کے سوا سب سے نماز پڑھ کر دعا کی لیکن ایک بہی اصحاب کہف میں سے نہ بیدار ہوا نہ جواب دے پایا, پھر علی نے ایسا کیا تو غار چیخ پڑا اور اصحاب کہف بہی لبیک لبیک کہتے ہوئے بیدار ہوگئے, سلام کیا اور کہنے لگے کہ علی! آپ کی ولایت پر ایمان لانا ہم پرواجب ھے جیسے خدا و رسول پر ایمان لانا واجب ھے۔
اسکی حقیقت و حوالہ مطلوب ھے!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ از روئے شرع و عقائد بہت ہی غلط باتوں پر مشتمل ھے؛ لہذا اسکو بیان کرنا یا سچا جاننا گمراہی کا سبب ہے۔
💠 *واقعہ کا حوالہ* 💠
یہ واقعہ ايك مؔسيحي مفكر " جورج طرابیشی " نے اپنی کتاب "المعجزہ او سبات العقل فی الاسلام" میں نقل کیا ھے:اسکے علاوہ " سید ہاشم بحرانی" شیعی مصنف نے بہی اپنی کتاب " مدینۃ المعاجز " میں اسکو جگہ دی ھے,اس میں شیخین کی صراحتا مفضولیت مذکور ھے مثلا: اصحاب کہف نے علی سے کہا: کہ ہم فقط انبیاء یا اوصیاء کی بات کا ہی جواب دیتے ہیں اسلیے آپ کی بات کا جواب دیا, وغیرہ وغیرہ۔
🔰 عن سلمان الفارسي أنه قال: دخل أبو بكر وعمر وعثمان على رسول الله (ص) فقالوا يا رسول الله مالك تفضل عليا علينا في كل الأفعال والأشياء ولا يرى لنا معه فضل، قال لهم: ما أنا فضلته بل الله فضله فقالوا: وما الدليل على ذلك؟
فقال :إذا لم تقبلوا مني فليس شيء عندكم أصدق من أهل الكهف فمن أحيا الله أصحاب الكهف له وأجابوه كان الأفضل، قالوا رضينا يا رسول الله، فأمر رسول أن يبسط بساط له ودعا بعلي فأجلسه في البساط واجلس كل واحد منهم قرنةً قال سلمان: واجلسني القرنة الرابعة، وقال :ياريح! احمليهم إلى أصحاب الكهف ، ورديهم إلي،
فدخلت الريح وسارت بنا فإذا نحن في كهف عظيم فحطت عليه قال علي يا سلمان هذا الكهف والرقيم فقل للقوم يتقدمون أو أتقدم فقالوا نحن نتقدم فقام كل واحد منهم صلى ودعى وقال السلام عليكم يا أصحاب الكهف فلم يجبه أحد فقام بعدهم امير المومنين، فصلى ركعتين ودعا بدعوات خفيات فصاح الكهف وصاح القوم من داخله بالتلبية فقال امير المومنين السلام عليكم أيها الفتية الذين آمنوبربهم وزادهم هدى فقالوا وعليك السلام يا أخا رسول الله ووصيه
لقد أخذ الله العهد علينا بعد إيماننا بالله وبرسوله محمد، ولك يا أمير المؤمنين
بالولاية إلى يوم الدين، فسقط القوم لوجوههم.
1️⃣• نام کتاب: المعجزة أو سُبات العقل في الإسلام
• نام مؤلف: جورج طؔرابيشي
• صفحة: 90
• طبع: دار الساقي، بيروت، لبنان.
2️⃣ • نام كتاب: مدينة المعاجز
• نام مصنف: هاشم بؔحراني
• جلد: 1
• صفحة: 84
• طبع: مؤسسة النعمان، بيروت، لبنان.
•• *خلاصۂ کلام* ••
مذکورہ واقعہ شؔیعی قلمکاروں کا خود تراشیدہ ھے اسکا مقصد فقط یہ ہیکہ وہ اپنے گمراہ کن عقائد کی نشر و اشاعت کریں, ایسے واقعات قابل بیان ہرگز نہیں ہیں الا یہ کہ مقصد ان کی تردید ہو۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
5 جولائی 2020ء
No comments:
Post a Comment