▪️ *والدین کیلیے وقت پر نکاح نہ کرنے کی وعید*▪️
ہمکو معلوم ھے کہ شرع مبین کی رو سے نکاح میں جلدی ممدوح ہے اور بلاوجہ شرعی تاخیر میں گناہ ھے؛ لیکن نکاح میں تاخیر کے متعلق ایک روایت سنی ھے اسکی تحقیق و حوالہ درکار ھے:
روایت یہ ھے: نبی کریمؐ نے فرمایا : جس جسکی لڑکی بالغ ہوچکی ھے , حد بلوغ میں پہنچ چکی ھے ماں باپ اسکی شادی کیلیے کوشش نہیں کرتے تو لڑکی کو جتنی ماہواری آتی ہے ایک ایک نبی کےقتل کا گناہ ماں باپ کے حصے میں لکھا جارہا ھے نبی کے قتل کا گناہ لعنتوں کی بارش ہوتی ھے۔ یعنی ہر ماہواری پر ایک نبی کے قتل کے گناہ کے والدین حصہ دار ہونگے۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
سوال میں معلوم کردہ جو وعید حدیث کے حوالہ سے معلوم کی گئ ھے ہمکو تلاش بسیار کے بعد بہی کتب حدیث میں مل نہیں سکی؛ اسلیے اسکے بیان سے محتاط رہا جائے الا یہ کہ اسکا کسی حدیث سے حوالہ مل جائے؛ تاہم یہ بات " خطبات دین پوری " میں مذکور ھے:
• نام کتاب: خطبات دؔين پوري
• نام خطيب: عبد الشكورؒ دین پوری
• جلد: 3
• صفحه: 177
• طبع: کتب خانہ نعیمیہ, دیوبند۔
💠 *دیگر وعیدیں* 💠
البتہ نکاح کے مواقع میسر ہونے کے باوجود خواہمخواہ کی تاخیر کرنے پر وعید وارد ہوئی ہیں :
__*ترمذی میں*__
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ( إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ ، وَفَسَادٌ عَرِيضٌ ).
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ھے: آقا کریمؐ کا ارشاد ھے: جب تمہارے پاس ایسا رشتہ ہو جسکے دین و اخلاق یعنی حسن معاشرت سے آپ راضی ہوں تو فورا نکاح کرادو ورنہ بڑا فساد رونما ہوگا یعنی زنا وغیرہ میں پڑجانے اور رشتہ داریاں ختم ہونے کا اندیشہ قوی ہے اور مرد و زن بلا شادی کے رہ جاینگے۔
• نام كتاب: ترمذي
• جلد: 2
• حديث: 1084
• صفحه: 380
• طبع: دار الغرب، الإسلامي، بيروت، لبنان.
__*کنز العمال میں*__
ثلاثٌ لا تُؤخِّرْهنَّ : الصلاةُ إذا أتتْ ، والجنازةُ إذا حضرتْ ، والأيِّمُ إذا وجدت كفؤًا.
( ترجمہ)
تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو، نماز میں جب اس کا وقت ہوجائے، جنازہ میں جب حاضر ہوجائے اور غیر شادی شدہ لڑکی کے نکاح میں جب اس کا کفو (جوڑ کا رشتہ) مل جائے۔
الراوي: علي بن أبي طالبؓ
المحدث: علاء الدين الهنديؒ
المصدر: كنز العمال
الصفحة: 513
الرقم: 7668
الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
__*مشکات المصابیح میں*__
منْ وُلِد لهُ ولدٌ ؛ فلْيُحسنِ اسمَهُ وأدبَه، فإذا بلغ فلْيُزوِّجهُ، فإن بلغ ولم يُزوِّجْهُ فأصاب إثمًا ؛ فإنما إثمهُ على أبيهِ.
(ترجمه)
جب اولاد بالغ ہوجائے اور والدین ان کی شادی نہ کریں ،اگر اس وقت اولاد کسی گناہ کی مرتکب ہوجائے تو باپ بھی اس کے گناہ میں برابر کا شریک ہوگا۔( چنانچہ لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد دینی و اخلاقی اعتبار سے اچھے لڑکے کا رشتہ ملنے پر جلد از جلدشادی کردینی چاہیئے، تعلیم وغیرہ کے مکمل ہونے کے انتظار میں تاخیر کرنا درست نہیں ہے۔)
الراوي: أبو سعيد الخدريؓ وابن عباسؓ
المصدر: مرقاة المفاتيح
المجلد: 6
الصفحة : 273
الرقم: 3138
درجة: ضعيف
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
۸ جولائیء۲۰۲۰
ہمکو معلوم ھے کہ شرع مبین کی رو سے نکاح میں جلدی ممدوح ہے اور بلاوجہ شرعی تاخیر میں گناہ ھے؛ لیکن نکاح میں تاخیر کے متعلق ایک روایت سنی ھے اسکی تحقیق و حوالہ درکار ھے:
روایت یہ ھے: نبی کریمؐ نے فرمایا : جس جسکی لڑکی بالغ ہوچکی ھے , حد بلوغ میں پہنچ چکی ھے ماں باپ اسکی شادی کیلیے کوشش نہیں کرتے تو لڑکی کو جتنی ماہواری آتی ہے ایک ایک نبی کےقتل کا گناہ ماں باپ کے حصے میں لکھا جارہا ھے نبی کے قتل کا گناہ لعنتوں کی بارش ہوتی ھے۔ یعنی ہر ماہواری پر ایک نبی کے قتل کے گناہ کے والدین حصہ دار ہونگے۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
سوال میں معلوم کردہ جو وعید حدیث کے حوالہ سے معلوم کی گئ ھے ہمکو تلاش بسیار کے بعد بہی کتب حدیث میں مل نہیں سکی؛ اسلیے اسکے بیان سے محتاط رہا جائے الا یہ کہ اسکا کسی حدیث سے حوالہ مل جائے؛ تاہم یہ بات " خطبات دین پوری " میں مذکور ھے:
• نام کتاب: خطبات دؔين پوري
• نام خطيب: عبد الشكورؒ دین پوری
• جلد: 3
• صفحه: 177
• طبع: کتب خانہ نعیمیہ, دیوبند۔
💠 *دیگر وعیدیں* 💠
البتہ نکاح کے مواقع میسر ہونے کے باوجود خواہمخواہ کی تاخیر کرنے پر وعید وارد ہوئی ہیں :
__*ترمذی میں*__
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ( إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ ، وَفَسَادٌ عَرِيضٌ ).
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ھے: آقا کریمؐ کا ارشاد ھے: جب تمہارے پاس ایسا رشتہ ہو جسکے دین و اخلاق یعنی حسن معاشرت سے آپ راضی ہوں تو فورا نکاح کرادو ورنہ بڑا فساد رونما ہوگا یعنی زنا وغیرہ میں پڑجانے اور رشتہ داریاں ختم ہونے کا اندیشہ قوی ہے اور مرد و زن بلا شادی کے رہ جاینگے۔
• نام كتاب: ترمذي
• جلد: 2
• حديث: 1084
• صفحه: 380
• طبع: دار الغرب، الإسلامي، بيروت، لبنان.
__*کنز العمال میں*__
ثلاثٌ لا تُؤخِّرْهنَّ : الصلاةُ إذا أتتْ ، والجنازةُ إذا حضرتْ ، والأيِّمُ إذا وجدت كفؤًا.
( ترجمہ)
تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو، نماز میں جب اس کا وقت ہوجائے، جنازہ میں جب حاضر ہوجائے اور غیر شادی شدہ لڑکی کے نکاح میں جب اس کا کفو (جوڑ کا رشتہ) مل جائے۔
الراوي: علي بن أبي طالبؓ
المحدث: علاء الدين الهنديؒ
المصدر: كنز العمال
الصفحة: 513
الرقم: 7668
الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
__*مشکات المصابیح میں*__
منْ وُلِد لهُ ولدٌ ؛ فلْيُحسنِ اسمَهُ وأدبَه، فإذا بلغ فلْيُزوِّجهُ، فإن بلغ ولم يُزوِّجْهُ فأصاب إثمًا ؛ فإنما إثمهُ على أبيهِ.
(ترجمه)
جب اولاد بالغ ہوجائے اور والدین ان کی شادی نہ کریں ،اگر اس وقت اولاد کسی گناہ کی مرتکب ہوجائے تو باپ بھی اس کے گناہ میں برابر کا شریک ہوگا۔( چنانچہ لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد دینی و اخلاقی اعتبار سے اچھے لڑکے کا رشتہ ملنے پر جلد از جلدشادی کردینی چاہیئے، تعلیم وغیرہ کے مکمل ہونے کے انتظار میں تاخیر کرنا درست نہیں ہے۔)
الراوي: أبو سعيد الخدريؓ وابن عباسؓ
المصدر: مرقاة المفاتيح
المجلد: 6
الصفحة : 273
الرقم: 3138
درجة: ضعيف
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
۸ جولائیء۲۰۲۰
No comments:
Post a Comment