• *حضرت عمرؓ اور نافرمان بیٹے کا واقعہ* •
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص اپنا لڑکا لایا اور کہنے لگا کہ یہ میرا بیٹا میری نافرمانی کرتا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس لڑکے سے مخاطب ہوکر فرمانے لگے کیا تجھے اللہ کا خوف نہیں؟ والد کا یہ حق ہے اور یہ بھی حق ہے تو حق تلفی کرتا ہے، لڑکا کہنے لگا امیر المؤمنین کیا بیٹے کا بھی اپنے باپ پر کوئی حق ہے؟ فرمایا کیوں نہیں، اس کا حق ہے کہ باپ کسی گھٹیا عورت سے شادی نہ کرے، تاکہ بیٹے کو اس کی ماں کی وجہ سے کوئی شرمندہ نہ کرے اور یہ کہ اس کا نام اچھا رکھے اور قرآن پاک کی تعلیم دلائے، لڑکا کہنے لگا کہ خدا کی قسم اس نے میری ماں کا انتخاب اچھے خاندان سے نہیں کیا، بلکہ ایک باندی ہے جسے یہ چار سو درہم میں خرید کر لایا اور نہ ہی اس نے میرا نام اچھا رکھا، میرا نام جعل (گندگی کا کیڑا) تجویز کیا اور کتاب اللہ کی ایک آیت بھی مجھے نہیں سکھائی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ باپ کی طرف متوجہ ہوکر فرمانے لگے تو کہتا ہے کہ میرا بیٹا میری حق تلفی کرتا ہے اور واقعہ یہ ہے کہ اس کی حق تلفی کرنے سے پہلے تو نے اس کے حقوق ضائع کر رکھے ہیں، بس اٹھ جاؤ یہاں سے
اس واقعہ کی تحقیق و حوالہ درکار ھے!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ اسقدر مشہور ھے معلوم ہوتا تہا کہ ضرور کسی مستند سند سے ثابت ہوگا ؛ لیکن جب تلاش کی گئ تو یہ کسی مستند سند و حوالہ سے ملا ہی نہیں ؛ البتہ ایک کتاب " تربية الأولاد في الإسلام " میں بلا کسی سند و حوالہ مذکور ھے۔
💠 جاء رجل إلى أمير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يشكو إليه عقوق إبنه فأحضر عمر بن الخطاب رضي الله عنه إبنه وأنبه على عقوقه لأبيه، فقال الابن: يا أمير المؤمنين، أليس للولد حقوق على أبيه؟ قال: بلى، قال: فما هي يا أمير المؤمنين؟ قال: أن ينتقي أمه، ويحسن اسمه، ويعلمه الكتاب (القرآن). فقال الابن: يا أمير المؤمنين إنه لم يفعل شيئاً من ذلك: أما أمي فإنها زوجية كانت لمجوسي، وقد سماني جعلاً (جعراناً)، ولم يعلمني من الكتاب حرفاً واحداً. فالتفت أمير المؤمين إلى الرجل، وقال له: أجئت إليّ تشكو عقوق ابنك، وقد عققته قبل أن يعقك، وأسأت إليه قبل أن يسيء إليك.
٭ المصدر: تربية الأولاد في الإسلام
٭ المؤلف: عبد الله ناصح الؔعلوان
٭ الصفحة: 137
٭ الطبع: دار السلام للطباعة والنشر، قاهرة، مصر.
🔖 خلاصہ کلام 🔖
والد کی ذمہ داری ھے کہ اولاد کا اچھا نام رکھے, اسکی تعلیم و تربیت کا فریضہ ادا کرے ؛ لیکن یہ واقعہ چونکہ بلا سند ھے اس لیے اسکی نسبت حضرت عمرؓ کی جانب نہ کی جائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
13 اگست : 2020
No comments:
Post a Comment