Friday, August 7, 2020

موت کے فرشتے کا دکھ

 ▪️ *موت کے فرشتے کا دُکھ* ▪️


ہم نے سنا ھے کہ خدا نے موت کے فرشتے کو روح قبض کرنے کی ذمہ داری عطا فرمائی تو فرشتے نے خدا سے عرض کی: اے پروردگار! آپ نے مجھے ایسی خدمت سپرد کی ھے کہ ساری دنیا اور سارے بنی آدم مجھے برا کہیں گے اور جب میرا ذکر آئگا تو برائی سے ہی کرینگے, حق تعالی نے فرمایا: ہم نے اسکا بہی انتظام کر رکہا ھے کہ دنیا میں موت کے کچھ ظاہری اسباب اور امراض رکھ 

دیئے ہیں جن کی وجہ سے لوگ موت کو انہی اسباب و امراض کی طرف منسوب کرینگے , اے میرے فرشتے! تو لوگوں کی بدگوئی سے محفوظ رہیگا۔


اس کی تحقیق و حوالہ درکار ھے!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


 یہ بات مؔفتی محمد شفیع عثمانیؒ صاحب نے بہی قرطبی کے حوالے سے معارف القرآن میں ذکر کی ھے : 


• نام كتاب: معارف القرآن

• مفسر: مفتي محمد شفيع عثمانيؒ

• جلد: 7

• صفحة: 68

• طبع: مكتبة معارف القرآن، كراچي، پاكستان.



🕯️ *تفسير قرطبي ميں*🕯️


امام قرطبیؒ نے بہی سورہ سجدہ کی آیت ﴿۞ قُلۡ یَتَوَفَّىٰكُم مَّلَكُ ٱلۡمَوۡتِ ٱلَّذِی وُكِّلَ بِكُمۡ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمۡ تُرۡجَعُونَ﴾ [السجدة ١١] کی تفسیر میں یہ بات بحوالہ " کتاب التذکرہ باحوال الموتی "ذکر کی ھے؛ لیکن سند ذکر نہیں فرمائی ھے: 


✴️ وَرُوِيَ أَنَّ مَلَكَ الْمَوْتِ لَمَّا وَكَّلَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِقَبْضِ الْأَرْوَاحِ قَالَ: رَبِّ جَعَلْتِنِي أُذْكَرُ بِسُوءٍ وَيَشْتُمُنِي بَنُو آدَمَ. فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ: (إِنِّي أَجْعَلُ لِلْمَوْتِ عِلَلًا وَأَسْبَابًا مِنَ الْأَمْرَاضِ وَالْأَسْقَامِ يَنْسُبُونَ الْمَوْتَ إِلَيْهَا فَلَا يَذْكُرُكَ أَحَدٌ إِلَّا بِخَيْرٍ). وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي التَّذْكِرَةِ مُسْتَوْفًى.


٭ المصدر: تفسير قرطبي 

٭ المجلد: 17

٭ الصفحة: 20

٭ الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت لبنان.


📚 *كتاب التذكرة ميں*📚



روى الزهري ووهب بن منبه وغيرهما ما معناه : إن الله أرسل جبريل عليه السلام ليأتيه من تربة الأرض فأتاها ليأخذ منها فاستعاذت بالله من ذلك فأعاذها ، فأرسل ميكائيل فاستعاذت منه فأعاذها ، فبعث عزرائيل فاستعاذت منه فلم يعذها فأخذ منها ، فقال الرب تبارك و تعالى : أما استعاذت بي منك ؟ قال : نعم . قال : فهلا رحمتها كما رحمها صاحباك ؟ قال : يا رب طاعتك أوجب علي من رحمتي إياها .

قال الله عز و جل : اذهب فأنت ملك الموت سلطتك على قبض أرواحهم فبكى فقال ما يبكيك ؟ فقال : يا رب إنك تخلق من هذا الخلق أنبياء و أصفياء و مرسلين ، و إنك لم تخلق خلقاً أكره إليهم من الموت ، فإذا عرفوني أبغضوني و شتموني .

قال الله تعالى : إني سأجعل للموت عللاً و أسباباً ينسبون الموت إليها ولا يذكرونك معها ، فخلق الله الأوجاع و سائر الحتوف. ] اهـ.


یہی بات کتاب التذکرہ میں ھے کہ موت کے فرشتے کو خدا تعالی نے کہا: کہ لوگ تمہارا تذکرہ برائی سے نہیں کرینگے الخ۔؛ لیکن اس کتاب محقق ڈاکٹر صادق بن محمد بن ابراہیم نے لکہا: کہ کتب حدیث میں یہ بات تو مل نہیں سکی؛ البتہ یہ اسرائیلیات میں سے ہوسکتی ھے جسکی نہ ہم تصدیق کرسکتے ہیں اور نہ ہی اسکو جہٹلایا جاسکتا ھے۔


① المصدر: كتاب التذكرة بأحوال الموتيٰ وأمور الآخرة

② المصنف: ابو عبد الله القرطبيؒ

③ المحقق: د/ صادق بن محمد

④ الصفحة: 264

⑤ الطبع: مكتبة دار المنهاج، رياض.


🔖 خلاصۂ کلام 🔖


یہ ایسی بات ھے کہ نہ ہم اسکی تصدیق کرسکتے ہیں نہ ہی تکذیب ۔ بس ایک بات ھے جو اسرائیلی کتابوں سے منقول ھے۔


وﷲ  تعالی اعلم

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

7 اگست: 2020؁ء

No comments:

Post a Comment