••• *حیض کی حالت میں استغفار کی فضیلت* •••
«فتاوی رحیمیہ» میں "مجالس الابرار" کے حوالے سے لکہا ھے: کہ حالت حیض میں اگر حائضہ نماز کے وقت وضو کرکے مصلے پر بیٹھ جائے اور جتنی دیر میں نماز پڑھی جاتی ھے اتنی دیر تک " سبحانک استغفرﷲ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم " پڑھے تو اسکے نامۂ اعمال میں ہزار رکعات لکھی جاتی ہیں اور ستر ہزار گناہ معاف ہوتے ہیں اور درجات بڑھ جاتے ہیں اور استغفار کے ہر لفظ پر ایک نور ملتا ھے اور جسم کے ہر رگ کے عوض حج و عمرہ لکھے جاتے ہیں۔( مجالس الابرار عربی ص:567) نیز فتاوی رحیمیہ کے محشی نے لکہا ھے: یہ استغفار کی فضیلت مجھے مجالس الابرار میں مل نہیں رہی ھے,
سوال یہ ھے : کیا اس حدیث کا ثبوت و حوالہ مل سکتا ھے؟ نیز کیا واقعتا یہ بات مجالس الابرار میں مذکور نہیں ھے؟
از راہ کرم روشنی ڈالیں!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
1) یہ بات فتاوی رحیمیہ میں بحوالہ مجالس ابرار مذکور ھے:
÷ نام کتاب : فتاوی رحیمیہ
÷ مؤلف : مفتی عبد الرحیم لاجپوریؒ
÷ محشی : مفتی صالح صاحب
÷ جلد : 4
÷ صفحہ: 49
÷ طبع: دار الاشاعت, اردو بازار, کراچی, پاکستان۔
✳️ مجالس الابرار کی عبارت
فتاوی رحیمیہ کے محشی صاحب نے اس روایت کے متعلق لکہا : مجھے یہ مجالس الابرار میں مل نہیں رہی ھے ؛( ہوسکتا ھے حضرت کی نظر میں وہ عبارت نہ آئی ہو) البتہ یہ روایت مجالس الابرار میں ہی مجلس 98 پر موجود ھے:
🔰 ويستحب لها اذا دخل وقت الصلاة ان تتوضأ وتجلس في مسجد بيتها وتسبح وتهلل قدر أداء الصلاة كيلا يزول عنها عادة العبادة، وقد روي انه عليه الصلاة السلام قال: اذا استغفرت الحائض في وقت كل صلاة سبعين مرة كتب له الف ركعة، وغفر لها سبعون ذنبا، ورفع لها درجة، واعطي لها لكل حرف من استغفارها نور، وكتب بكل عرق في جسدها حج وعمرة.
💠 روایت کا درجہ 💠
یہ روایت "شؔیخ احمد رومیؒ" نے بصیغہ تمریض "روی" سے ذکر کی ھے اور کتاب کے مؔحقق "شیخ ارشاد اثری" نے حاشیہ میں لکہا ھے: مجھے یہ روایت نہیں مل سکی.
٭ المصدر: مجالس الابرار
٭ المؤلف: الشيخ احمد الروميؒ
٭ المحقق: إرشاد الحق الاثري
٭ الصفحة: 777
٭ الطبع: سهيل اكيڈمی،لاهور، پاكستان.
🔷 حائضہ کا مصلے پر بیٹھنا
فقہی کتب میں لکہا ھے : کہ حیض کے دوران خاتون باوضو ہوکر جانماز پر بیٹھ جائے اور جتنی دیر میں وہ عموما نماز پڑھتی ھے اتنی دیر ذکر و اذکار کرلیا کرے ایسا کرنا مستحب ھے ؛ تاکہ عبادت کی عادت برقرار رھے۔
♻️ وأما أئمتنا، فقالوا: إنه يستحب لها ان تتوضأ لوقت كل صلاة وتقعد علي مصلاها،تسبح وتهلل وتكبر، وفي رواية: يكتب لها ثواب احسن صلاة كانت تصلي، وصحح في الظهيرية: أنها تجلس مقدار اداء فرض الصلاة كيلا تنسي العادة.
• المصدر: البحر الرائق
• المصنف: ابن نجيم المصريؒ
• المجلد: 1
• الصفحة: 336
• الطبع : دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
__*خلاصۂ کلام*__
فقہی رو سے حائضہ خاتون مصلے پر بیٹھ کر ذکر و اذکار اور اوراد پڑھ سکتی ھے تاکہ اسکی عبادت کی عادت برقرار رھے؛لیکن یہ بہی ضروری نہیں ھے ؛ البتہ استغفار کی جو فضیلت مؔجالس الابرار کے حوالے سے منقول ھے اسکو تسلیم کرنے میں تامل ھے؛ کیونکہ اسکی سند و حوالہ سے "شیخ احمد رومیؒ" نے سکوت کیا ھے ؛ لہذا اس فضیلت کی نسبت نبی کریم کی جانب نہ کیجائے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
17 ستمبر :2020ء
No comments:
Post a Comment