*کیا یہ فرضی مسئلہ ہے؟؟*
حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ (806ھ) اپنے ساتھی ابو الطیب المغربی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک مغربی عالم دین، نہایت سادہ تھے اور لوگوں سے ملنا جلنا کم تھا، بس اپنے والد کے پاس علم حاصل کیا، اور پھر تدریس کرنے لگے اور اپنے درس میں نماز چھوڑنے کے مسئلے پر بات کر رہے تھے تو فرمانے لگے یہ فرضی مسئلہ ہے، جسے علماء نے گھڑ لیا ہے وگرنہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ کوئی بندہ مسلمان ہو اور جان بوجھ کر نماز چھوڑتا ہو.( یعنی ان کو مسلمان کے متعلق یہ وہم بہی نہ تہا کہ کوئی بندہ مسلمان ہو اور جان بوجھ کر نماز چھوڑدے)
اگر آج یہ عالم دین زندہ ہوتے اور مسلمانان عالم کے حالات دیکہتے تو شاید وہ صدمہ سے دوچار ہوتے۔کہ آج دنیا کے دو تہائی مسلمان اس معصیت میں مبتلا ہیں کہ اذانوں کی آوازوں سے بہی ان کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی ھے۔
💠 حتى لقد بلغني عن بعض علماء المغرب فيما حكاه لي صاحبنا الشيخ الإمام أبو الطيب المغربي أنه تكلم يوما في ترك الصلاة عمدا، ثم قال: وهذه المسألة مما فرضها العلماء ولم تقع لان احدا من المسلمين لا يتعمد ترك الصلاة، وكان ذلك العالم غير مخالط للناس، ونشا عند ابيه مشتغلا بالعلم من صغره حتي كبر، درَّس فقال ذلك في درسه.
٭ المصدر: طرح التثريب
٭ المؤلف: الحافظ زين العراقي
٭ المجلد: 2
٭ الصفحة: 150
٭ الطبع: دار إحياء التراث العربي، بيروت، لبنان.
والله اعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
No comments:
Post a Comment