•• *(چھ گنہگار عورتیں)* ••
ایک مرتبہ حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)حضور اکرم ﷺ سے ملنے کے لیے آپ ﷺ کے گھر تشریف لے گئے۔حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فرماتے ہیں کہ جب ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ نبی کریم ﷺ رو رہے ہیں آپ ﷺ پر گریہ طاری ہے جب میں نے آپ ﷺ کی یہ حالت دیکھی تو عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوں آپﷺ کو کس چیز نے رلایا ہے؟ اور کس بنا پر آپﷺ رو رہے ہیں؟ آپﷺ نے جواب میں فرمایا کہ میں نے شبِ معراج میں اپنی اُمت کی عورتوں کو جہنم کے اندر قسم قسم کے عذابوں میں مبتلا دیکھا اور ان کو جو عذاب ہو رہا تھا وہ اتنا شدید اور ہولناک تھا کہ اس عذاب کے تصور سے مجھے رونا آرہا ہے۔اس کے بعد آپ ﷺ نے اس کی وضاحت فرمائی کہ میں نے جہنم کے اندر عورتوں کو کس کس عذاب میں مبتلا دیکھا چنانچہ آپﷺ نے فرمایا
میں نے ایک عورت كو دیکھا کہ وہ اپنے بالوں کے ذریعے جہنم کے اندر لٹکی ہوئی ہے اور اس کا دماغ ہانڈی کی طرح پک رہا ہے۔
میں نے دوسری عورت کو جہنم میں اسطرح دیکھا کہ وہ زبان کے بل لٹکی ہوئی ہے۔
تیسری عورت کو میں نے دیکھا کہ وہ چھاتیوں کے بل جہنم میں لٹکی ہوئی ہے۔
چوتھی عورت کو میں نے اس طرح دیکھا کہ اس کے دونوں پیر سینے سے بندھے ہوئے ہیں اور اس کے دونوں ہاتھ پیشانی سے بندھے ہوئے ہیں۔
پانچویں عورت کو میں نے اس حالت میں دیکھا کہ اس کا چہرہ خنزیر کی طرح ہے اور باقی جسم گدھےکی طرح ہے مگر حقیقت میں وہ عورت ہے اور سانپ بچھو اس عورت سے لپٹے ہوئے ہیں۔
چھٹی عورت کو میں نے اس حالت میں دیکھا کہ وہ کتے کی شکل میں ہے اور اس کے منہ کے راستے سے جہنم کی آگ داخل ہو رہی ہے۔اور پاخانہ کے راستے آگ نکل رہی ہے اور عذاب دینے والے فرشتے جہنم کے گُرز اس کو مار رہے ہیں۔
اس کے بعد حضرت فاطمہ زہرا (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے عرض کیا ابا جان ان عورتوں پر یہ عذاب ان کے کون سے عمل کی وجہ سے ہو رہا تھا۔ انکے کون سے ایسے اعمال تھے جن کی وجہ سے آپ ﷺ نے ان کو اس ہولناک عذاب میں مبتلا دیکھا؟آپﷺ نے فرمایا جس عورت کو میں نے جہنم میں لٹکا ہوا دیکھا اور اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح پک رہا تھا اِس کو یہ عذاب گھر سے باہر ننگے سر جانے کی وجہ سے ہو رہا تھا۔ وہ عورت نا محرم مردوں سے اپنے سر کے بال نہیں چھپاتی تھی۔
۔۔۔
دوسری عورت جس کو آپﷺ نے دیکھا کہ زبان کے بل جہنم میں لٹکی ہوئی ہے۔وہ عورت زبان درازی سے اپنے شوہر کو تکلیف دیا کرتی تھی۔
تیسری عورت جس کو آپﷺ نے دیکھا کہ وہ اپنی چھاتیوں کے بل لٹکی ہوئی ہے وہ عورت ہے جو شادی شدہ ہونے کے باوجود دوسرے مردوں سے ناجائز تعلق رکھتی تھی۔
چوتھی عورت جس کو آپﷺ نے اس حالت میں دیکھا کہ اس کے دونوں پیر سینے سے بندھے ہوئے ہیں اور دونوں ہاتھ سر سے بندھے ہوئے ہیں اس کے بارے میں آپﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ عورت ہے جو دنیا میں جنابت اور حیض سے پاک نہیں رہتی تھی اور نمازوں میں سستی کیا۔ کرتی تھی۔
پانچویں عورت جس کو آپﷺ نے اس حالت میں دیکھا کہ اس کا چہرہ خنزیر کی طرح ہے اور باقی جسم گدھےکی طرح ہے اور سانپ بچھو اس سے لپٹے ہوئے ہیں۔اِس کے بارے میں آپﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ عورت ہے جس کو جھوٹ بولنے اور چغلی کھانے کی وجہ سے یہ عذاب ہو رہا تھا۔
اس روایت کی تحقیق و حوالہ مطلوب ھے!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ روایت غیر مستند ھے؛ اسکو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی جانب منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ھے، اصل اس کا ماخذ شیعی کتابیں ہیں مثلا: " عیون اخبار الرضا " میں ذکر ھے:
🔰 حدثنا علي بن عبد الله الوراق رضي الله عنه قال حدثنا محمد بن أبي عبد الله الكوفي عن سهل بن زياد الأدمي عن عبد العظيم بن عبد الله الحسني عن محمد بن علي الرضا عن أبيه الرضا عن أبيه موسى بن جعفر عن أبيه جعفر بن محمد عن أبيه محمد بن علي عن أبيه علي بن الحسين عن أبيه الحسين بن علي عن أبيه أمير المؤمنين علي بن أبي طالب :
قال دخلت أنا و فاطمة على رسول الله (ص) فوجدته يبكي بكاءً شديدا فقلت فداك أبي و أمي يا رسول الله ما الذي أبكاك فقال يا علي ليلة أسري بي إلى السماء رأيت نساء من أمتي في عذاب شديد فأنكرت شأنهن فبكيت لما رأيت من شدة عذابهن و رأيت امرأة معلقة بشعرها يغلى دماغ رأسها و رأيت امرأة معلقة بلسانها و الحميم يصب في حلقها و رأيت امرأة معلقة بثدييها و رأيت امرأة تأكل لحم جسدها و النار توقد من تحتها و رأيت امرأة قد شد رجلاها إلى يديها و قد سلط عليها الحيات و العقارب و رأيت امرأة صماء عمياء خرساء في تابوت من نار يخرج دماغ رأسها من منخرها و بدنها متقطع من الجذام و البرص و رأيت امرأة معلقة برجليها في تنور من نار و رأيت امرأة تقطع لحم جسدها من مقدمها و مؤخرها بمقاريض من نار و رأيت امرأة يحرق وجهها و يداها و هي تأكل أمعاءها و رأيت امرأة رأسها رأس الخنزير و بدنها بدن الحمار و عليها ألف ألف لون من العذاب و رأيت امرأة على صورة الكلب و النار تدخل في دبرها و تخرج من فيها و الملائكة يضربون رأسها و بدنها بمقامع من نار فقالت فاطمة (ع) حبيبي و قرة عيني أخبرني ما كان عملهن و سيرتهن حتى وضع الله عليهن هذا العذاب فقال يا بنيتي أما المعلقة بشعرها فإنها كانت لا تغطي شعرها من الرجال و أما المعلقة بلسانها فإنها كانت تؤذي زوجها و أما المعلقة بثدييها فإنها كانت تمتنع من فراش زوجها و أما المعلقة برجليها فإنها كانت تخرج من بيتها بغير إذن زوجها و أما التي كانت تأكل لحم جسدها فإنها كانت تزين بدنها للناس و أما التي شد يداها إلى رجليها و سلط عليها الحيات و العقارب فإنها كانت قذرة الوضوء قذرة الثياب و كانت لا تغتسل من الجنابة و الحيض و لا تنتظف و كانت تستهين بالصلاة و أما الصماء العمياء الخرساء فإنها كانت تلد من الزناء فتعلقه في عنق زوجها و أما التي كانت تقرض لحمها بالمقاريض فإنها كانت تعرض نفسها على الرجال و أما التي كانت تحرق وجهها و بدنها و هي تأكل أمعاءها فإنها كانت قوادة و أما التي كان رأسها رأس الخنزير و بدنها بدن الحمار فإنها كانت نمامة كذابة و أما التي كانت على صورة الكلب و النار تدخل في دبرها و تخرج من فيها فإنها كانت قينة نواحة حاسدة ثم قال (ع) ويل لامرأة أغضبت زوجها و طوبى لامرأة رضي عنها زوجها .
٭ المصدر: عيون أخبار الرضا
٭ المجلد: 2
٭ المؤلف: ابو جعفر الصدوق
٭ الصفحة: 13
٭ الرقم: 24
٭ الطبع: منشورات الشريف الرضي، ايران.
💠 *روایت کا حکم*💠
یہ روایت خود شیعی علماء کی نظر میں قابل بیان نہیں ھے؛ کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی " أبو سعيد سهل بن زياد الآدمي " ھے جو روایت میں غیر مستند ہے نیز جھوٹا ھے:
🔷 سهل بن زياد أبو سعيد الآدمي الرازي كان ضعيفاً في الحديث، غير معتمد فيه. وكان أحمد بن محمد بن عيسى يشهد عليه بالغلو والكذب وأخرجه من قم إلى الري وكان يسكنها..)ا.هـ
٭ المصدر: رجال النجاشي
٭ المؤلف: ابو العباس النجاشي
٭ الصفحة:185
٭ الرقم: 490
٭ الطبع: مؤسسة النشر الاسلامي، قم، إيران.
➖ *امام ذھبی کی کتاب میں*➖
یہ روایت بلا کسی سند و حوالہ امام ذھبی کی کتاب میں بھی در آئی ھے :
نیز اس کتاب کی نسبت امام ذھبی کی جانب درست نہیں ھے
* المصدر : الكبائر
* المؤلف: الامام الذهبي
* الصفحة: 177
* الطبع: دار الندوة الجديدة، بيروت، لبنان.
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ : *محمد عدنان وقار صدیقی*
16 اکتوبر 2020
No comments:
Post a Comment