Tuesday, December 1, 2020

ایک دیہاتی کی روضہ اطہر پر دعا

 ▪️ *ایک دیہاتی کی روضۂ اطہر پر دعا* 


ایک عرب دیہاتی روضہ رسولﷺپر حاضر ہوکر رب سے دعا کرتا ہے,

اس کے مانگنے کا انداز دیکھیئے

الفاظ پر غورکیجیئے!

*یقین جانیئے رب سے مانگنے کا بھی ایک خاص فن،انداز اور ڈھنگ ہوتا ہےجو اس گاؤں کے رہنے والے عرب سے سیکھنا چاہیئے۔اے اللہ!یہ روضہ ہے جس میں آپ کے حبیب ہیں،میں آپ کا غلام ہوں اور شیطان آپ کا دشمن ہے۔خدایا اگر تو مجھے بخش دے گا تو تیرا حبیب خوش ہوگا،تیرا بندہ کامیاب ہوگا اور تیرا دشمن غمگین ہوگا،مولا اگر تو نے میری بخشش نہیں کی تو تیرا حبیب غمگین ہوگا،تیرا غلام ناکام ہوگا اور تیرا دشمن خوش ہوگا،الہی! تیری شان اس سے بڑی ھے کہ تو اپنے حبیب کو غمگین کردے،اپنے بندے کو ناکام اور اپنے دشمن کو خوش کردے،میرے پروردگار!میں عربی ہوں ہمارے یہاں جب کوئی سردار فوت ہو جائے تو اس کی قبر پر غلاموں کو آزاد کیا جاتا ہے اور یہ تمام جہانوں کے سردار محمدرسول اللہﷺکی قبر ہے،پس تو مجھ غلام کو جھنم کی آگ سے آزاد فرما دے ۔آمین۔*


اس کی تحقیق مطلوب ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


یہ واقعہ بلا سند منقول ھے؛ لہذا اسکے بیان و نشر سے احتراز کیا جائے: 


💠 واقعہ عربی زبان میں 💠


حديث العتق : روى في الجوهر المنظم أن أعرابياً وقف على القبر الشريف وقال :

اللهم إن هذا حبيبك وأنا عبدك والشيطان عدوك فإن غفرت لي سر حبيبك وفاز عبدك وغضب عدوك وإن لم تغفر لي غضب حبيبك ورضي عدوك وهلك عبدك وأنت يا رب أكرم من أن تغضب حبيبك وترضي عدوك وتهلك عبدك . اللهم إن العرب إذا مات فيهم سيد اعتقوا على قبره وإن هذا سيد العالمين فاعتقني على قبره يا أرحم الراحمين . فقال له بعض الحاضرين : يا أخا العرب إن الله قد غفر لك بحسن هذا السؤال .


🔰 واقعہ کی تحقیق 🔰


شیخ محمد نسیب رؔفاعی اپنی کتاب " التوصل إلى حقيقة التوسل " میں رقمطراز ہیں: کہ یہ بات بلا سند ھے, بالکل بے اصل ھے, کسی حدیث کی کتاب میں اسکا ثبوت نہیں ملتا۔



✳️ لا كلام علي سند هذا الخبر؛ لانه لا سند له،  ولا زمام ولا خطام، وليس له ذكر في اي كتب من الحديث... فهو حديث باطل، لا وجود له الا في ادمغة من اخترعوه ووضعوه وصنعوه. ملخصا.


٭ المصدر: التوصل الي حقيقة التوسل 

٭ المؤلف: محمد نسيب الرفاعي

٭ الصفحة: 290- 297

٭ الطبع: دار لبنان للطباعة والنشر، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم

✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي* 

1 دسمبر،؁ء 2020

No comments:

Post a Comment