Thursday, December 3, 2020

حضور کے غسل کا پانی

 ▪️ *حضورؐ کے غسل کا پانی* ▪️


سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل مبارک کا پانی چار شیشوں میں بھر کر ایک شیشہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے لیا،  ایک حضرت میکاٸیل علیہ السلام نے،ایک حضرت اسرافیل علیہ السلام نے، اور ایک حضرت عزراٸیل علیہ السلام نےلیا، حضرت عزراٸیل علیہ السلام نزع کے وقت مومنوں کے منہ میں اس کا ایک قطرہ ڈال دیتے ہیں جس سے موت کی سختی آسان ہوجاتی ہے۔ حضرت میکاٸیل علیہ السلام  منکر نکیر کے سوالوں کے وقت ایک قطرہ ڈال دیتے ہیں اس سے جواب میں سہولت ہوتی ہے۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام قیامت کے دن ایک قطرہ چہرے پر چھڑک دیں گے اس سے قیامت کی دہشت سے  امن ملے گا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام قیامت کے دن ایک قطرہ آنکھوں پر مل دیں گے جس سے دیدار خداوندی کےمشاہدے کی طاقت حاصل ہو جائے گی۔



📝: 👈 _بحوالہ_( _*تحفة الوعظین۔کیاآپ جانتے ہیں صفحہ ٢٥* _)


اس کی تحقیق درکار ھے!!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


سوال میں مذکورہ بات اردو کی ایک کتاب _کیا آپ جانتے ہیں_ میں مذکور ھے ؛ لیکن یہ بات ہمیں تلاش و تتبع کے باوجود بہی کسی حدیث میں نہ مل سکی۔ 



• نام کتاب : کیا آپ جانتے ہیں 

• نام مؤلف : حسنین میاں برکاتی

• صفحہ : 14

• نمبر :74

• طبع : قادری رضوی کتبخانہ، گنج بخش روڈ،  لاھور.


⚠️ ( نوٹ ) 


مؤلف کتاب نے آخر میں مصادر و مراجع بہی ذکر کیے ہیں جن میں ایک نام " تحفة الواعظین " از: ظهير احمد عبد الاحد بہی ھے نیز سوال میں بہی اس کتاب کا نام بطور حوالہ درج ھے جبکہ مذکورہ کتاب " تحفة الواعظین" میں ایسا کچھ مذکور ہی نہیں۔

 



🔲  اگر چہ اسکے مؤلف نے ( جو کہ مسلکا بریلوی ہیں ) نے کتاب کے مقدمہ میں بڑے طمطراق سے لکہا ھے: کہ جو لوگ مجھے جانتے ہیں وہ میری اس عادت کو بہی پہچانتے ہیں کہ میں اپنے قلم سے کوئی ایسی بات نہیں لکہتا جو کسی مرحلہ پر قابلِ گرفت ہو, میں نے اس کتاب کی ترتیب میں بہی یہی کوشش کی ھے کہ جو کچھ لکہوں صحیح اور مستند ماخذ سے لکہوں , علمائے کرام یہ فیصلہ بخوبی کرسکتے ہیں کہ اس کتاب کے اندراجات بڑی کتابوں سے لیے گئے ہیں ۔


* نام کتاب : کیا آپ جانتے ہیں 

* نام مؤلف : مولانا حسنین میاں برکاتی 

* صفحہ : ج

* طبع : قادری رضوی کتبخانہ،  گنج بخش روڈ، لاھور.


وﷲ تعالی اعلم 

✍🏻... کتبہ : *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

3دسمبر : 2020

No comments:

Post a Comment