▪️ *حضرت مالک بن سنانؓ*▪️
اس واقعہ کی حقیقت کیا ہے ؟
غزوہ احد میں حضرت مالک بن سنانؓ شہید ہوگئے اور غزوہ سے واپسی پر صحابہ کرامؓ سے انکی والدہؓ نے پوچھا مالک بن سنان کہاں ہے؟ تو صحابہؓ فرمایا: پیچھے آنے والے صحابہؓ سے پوچھئے! پیچھے صدیق اکبرؓ آرہے تھے تو والدہ نے ان سے پوچھا: آپؓ نے فرمایا: پیچھے آرہا ہے تو آپکے فرمانے کیوجہ سے انکو اللہ تعالی نے حیات عطا فرمائی صحابہؓ نے دیکھا کہ وہ پیچھے آرہے تھے۔
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
حضرت سیدنا مالک بن انسؓ ( جو حضرت ابو سعید خدریؓ کے والد محترم ہیں ) بلا شبہ شرکائے غزوۂ احد میں سے ہیں اور اسی غزوہ میں آپ نے جان جانِ آفریں کے سپرد کرکے شہادت پائی, آپ کا قاتل : عُراب بن سفیان کنانی ھے, یہ حضرت مالک بن سنانؓ ہی تھے جنہوں نے نے دیکھا کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک زخمی ہو گیا ہے۔ دیوانہ وار آگے بڑھے، روئے انور سے بہتے ہوئے خون کو اپنے ہاتھوں پر لیا اور فرطِ عقیدت و ادب سے اس کو زمین پر پھینکنے کی بجائے پی گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جس کے خون میں میرا خون شامل ہے تو وہ مالک بن سنان رضی اللہ عنہ کو دیکھے۔
ابن اثیرؒ نے "اسد الغابہ" میں لکھا ہے کہ حضرت مالک بن سنانؓ بڑے غیرت مند اور مستغنی المزاج تھے۔ کسی کے سامنے دستِ سوال پھیلانا ان کے لیے موجبِ ننگ و عار تھا۔ ایک مرتبہ تین دن تک بھوکے رہے لیکن کسی سے کچھ نہیں مانگا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس کسی کو عفیف المسئلہ شخص کو دیکھنا منظور ہو وہ مالک بن سنانؓ کو دیکھ لے۔
البتہ آپؓ کا شہادت کے بعد زندہ ہوجانا ( جیسا کہ سوال میں پوچھا گیا ھے ) ثابت نہیں ؛ لہذا اس بات کو پھیلانا اور بیان کرنا صحیح نہیں:
🔮 أسد الغابة في معرفة الصحابة🔮
مالك بن سنان بن عبيد بن ثعلبة بن عبيد بن الأبجر- والأبجر هو: خدرة بن عوف بن الحارث بن الخزرج الأنصاري الخزرجي الخدري، والد أبي سعيد الخدري.
قتل يوم أُحد شهيداً، قتله عراب بن سفيان الكناني.
روى أبو سعيد الخدري قال: أصيب وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستقبله مالك بن سنان- يعني أباه- فمسح الدم عن رسول الله، ثم ازدرده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أحب أن ينظر إلى من خالط دمي دمه، فلينظر إلى مالك بن سنان.
وطوي مالك بن سنان ثلاثاً، ولم يسأل أحداً شيئاً، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من أراد أن ينظر إلى العفيف المسألة، فلينظر إلى مالك بن سنان.
٭ المصدر: أسد الغابة
٭ المحدث: ابن أثيرؒ
٭ الصفحة: 1068
٭ الرقم: 4603
٭ الطبع: دار ابن حزمؒ، بيروت، لبنان.
💠 الإصابة في تمييز الصحابةؓ 💠
٭ المصدر: الإصابة في تمييز الصحابةؓ
٭ المحدث: الحافظ ابن حجر العسقلانيؒ
٭ المجلد: 5
٭ الصفحة: 538
٭ الرقم: 7651
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
والله تعالي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
۳۰ جنوری: ۲۰۲۱ء
No comments:
Post a Comment