Saturday, February 6, 2021

میرے ماں باپ قربان ہوں تجھ پر

 ▪️ *میرے ماں باپ قربان ہوں تجھ پر* ▪️


میرا سوال یہ ھے کہ "فداک امی وابی" (میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں)


 کتنے صحابہ کرام کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جمله فرمايا؟

 از راہِ کرم جواب مرحمت فرمادیں!!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


   ایسے  خوش نصیب صحابی دو ہیں جن کو زبان نبوت سے یہ جملہ عطا ہوا " کہ میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں " یعنی ان دونوں حضرات صحابہ کی کارکردگی سے خوش ہوکر آقائے دو جہاں نے یہ پیارا محبت بھرا جملہ عنایت کیا ( دعا دی )


🔹 *حضرت سعد بن ابی وقاص* 🔹


      غزوۂ احد میں حضرت سعد کی داد شجاعت دیکھ کر نبی کریم نے فرمایا: سعد! تیر چلاتے رہو! میرے ماں باپ تم پر نچھاور ہوں.



حدثنا قتيبة، قال: حدثنا ليث عن يحي عن  ابن المسيب أنه قال: سعد بن ابي وقاص : لقد جمع لي رسول الله يوم أحد أبويه كليهما، يريد حين قال فداك أبي و أمي، وهو يقاتل.


ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں : کہ رسول اکرم نے جنگ احد کے دن میرے لیے یہ دعائیہ کلمات کہے: تجھ پر میرے ماں باپ قربان ہوں.


• المصدر: صحيح البخاري

• المجلد 2

• الصفحة: 1102

• الرقم: 4057

• الطبع: الطاف اینڈ سنز، کراچی، پاکستان.



🔰 *حضرت زبیر بن العوام* 🔰


  غزوۂ خندق میں حالات کافی پریشان کن تھے , حضور نے کہا: بنو قریظہ ( یہودیوں کا قبیلہ) کی خبر کون لایئگا؟ یہ ذمہ داری حضرت زبیر بن العوام نے انجام دی تب حضور نے ان کو یہ دعا دی : ( روایت کے متعلق محدثانہ گفتگو فتح الباری میں ملاحظہ ہو) 


حدثنا أحمد بن محمد أخبرنا عبد الله أخبرنا هشام بن عروة عن أبيه عن عبد الله بن الزبير قال:  كنت يوم الأحزاب جعلت أنا وعمر بن أبي سلمة في النساء،  فنظرت، فإذا أنا بالزبير على فرسه يختلف إلى بني قريظة مرتين أو ثلاثا، فلما رجعت، قلت: يا أبت! رأيتك تختلف، قال أوهل رأيتني يا بني؟  قلت: نعم، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من يأت بني قريظة فيأتيني بخبرهم؟ فانطلقت، فلما رجعت، جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم أبويه، فقال: فداك أبي وأمي.

 

٭ المصدر: صحيح البخاري 

٭ المجلد: 1

٭ الصفحة: 1011

٭ الطبع: الطاف اینڈ سنز، کراچی پاکستان.



 💟 *سوال* 💟


  صحیح بخاری کی روایت میں ھے کہ حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضرت سعد کے علاوہ حضور اکرم نے کسی کے لیے بھی یہ جملہ " فداک ابی وامی" نہیں فرمایا تو پھر یہ جملہ حضرت زبیر بن العوام کیلیے کیسے مذکور ھے؟ 



حدثنا يسرة بن صفران، قال: حدثنا ابراهيم عن ابيه، عن عبد الله بن شداد، عن علي قال: " مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَمَعَ أَبَوَيْهِ لأَحَدٍ إِلاَّ لِسَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ: يَا سَعْدُ، ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي!".


٭ المصدر: صحيح البخاري 

٭ المجلد: 2

٭ الصفحة: 1103

٭ الرقم: 4059

٭ الطبع: الطاف اينڈ سنز، كراچي، پاكستان.


🕯️ *جواب* 🕯️


 فتح الباری میں امام ابن حجر عسقلانی نے اس کی توجیہ لکھی ھے: کہ حضرت علی کو یا تو حضرت زبیر والی بات کا علم نہ تھا یا علم تو تہا ؛ لیکن آپ کی مراد یہ تھی غزوۂ احد میں حضرت سعد بن ابی وقاص کے علاوہ کسی اور کو یہ دعا نہیں دی گئ ۔


  وفي هذا الحصر نظر؛ لما تقدم في ترجمة الزبير، أنه جمع له ابويه يوم الخندق، ويجمع بينهما بان عليا لم يطلع علي ذلك،  أو مراده بذلك مقيد يوم أحد، والله اعلم.


٭ المصدر: فتح الباري 

٭ المحدث: الحافظ ابن حجر العسقلاني 

٭ المجلد: 11

٭ الصفحة: 162

٭ الطبع: دار الرسالة العالمية، بيروت، لبنان.


  والله تعالي أعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*

6 فروري: 2021

No comments:

Post a Comment