▪️ *حضرت علی کا اونٹوں کی تقسیم والا واقعہ* ▪️
حضرت علیؓ کے پاس دربار خلافت میں تین بندے آئے.جن کے پاس سترہ اُونٹ تھے.ایک نے کہا کہ حضرت یہ اُونٹ ہمارے درمیان مشترک ہیں ان میں سے 1/2( آدھے اونٹ )ایک کے ہیں یعنی سترہواں کا نصف, اور 1/3یعنی سترہ اونٹوں کا ایک تہائی دوسرے کے ہیں اور 1/9یعنی سترہ اونٹوں کا نواں حصہ تیسرے کا ہے.ان اُونٹوں کو اسطر ح تقسیم کر دیں کہ ان میں کسر( اونے پونے ساڑھے) والی بات نہ ہو.یعنی ہر آدمی کو مکمل اُونٹ ملے.مشترک اُونٹ کسی کو نہ ملے.بلکہ مستقل اُونٹ ہر ایک کو ملے.یعنی کسی اُونٹ کو نہ کاٹا جائے.اور نہ کسی اُونٹ کو فروخت کرنے کی نوبت آئے.اب 17کا عدد نہ تو 1/2پر اور نہ 1/3پر اور نہ 1/9پر پورا تقسیم ہوتا ہے.تو حضرت شیر خداؓ نے اپنے غلام سے فرمایا کہ میرا اُونٹ میرے گھر سے لے آئیں.اور ان اُونٹوں کے ساتھ کھڑا کر لیں.تو ٹوٹل 18بن گئے.تو جس کے 1/2تھے اس سے فرمایا کے 18کا نصف 9آپ لے جائیں.جس کے 1/3تھے فرمایا 18 کا 1/3چھ آپ لے جائیں.جس کے 1/9تھے فرمایا 18کا 1/9دو آپ لے جائیں.=9+6+2ٹوٹل 17نکلے.اور اپنا اُونٹ واپس گھر لے گئے اور ان کو حساب پورا پورا کرکے دے دیا اور ہر ایک کو مستقل اور پورا پورا اُونٹ ملا.تو اپنے اُونٹ سے ان کو حساب پورا کردیا.ورنہ 17سے حساب کسی طرح بھی نہیں بن رہا تھا.
یہ واقعہ ایک ویڈیو کلپ میں صحیح حدیث بتاکر بیان کیا جارہا ھے اس کا حوالہ و تحقیق مطلوب ھے!!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
مذکورہ واقعہ حضرت علی کی جانب بلا سند و حوالہ سوشل میڈیا پر نشر کیا جاتا ہے , قرین قیاس یہی ھے کہ شیعوں کی بناؤٹی بات ھے ؛ لہذا اسکو حضرت علی کی جانب منسوب کرکے بیان کرنا غلط ھے, نیز ویڈیو میں یہ بھی کہا جارہا ھے کہ کُل سترہ (17) اونٹوں کا مجموعہ تہا جن میں ایک کا حصہ نصف تہا اور ایک کا حصہ تہائی تہا اور ایک کا حصہ نواں حصہ تہا حضرت علی نے تقسیم اس طرح کی کہ سب کو اپنے حصے سے کچھ زیادہ ہی مل گیا وہ اس طرح کہ سترہ اونٹوں میں ایک اونٹ ملایا گیا کل جمع اٹھارہ (18) ہوگئ تو جسکا نصف تہا اسکو نو (9) اونٹ ملے جسکا حصہ تہائی تہا اسکو اٹھارہ کا تہائی 6 اونٹ ملے اور جسکا نواں حصہ تہا اسکو اٹھارہ کا نواں یعنی دو اونٹ ملے جبکہ در حقیقت نصف والے کو سترہ کا آدھا ساڑھے آٹھ ملتا اور تہائی والے کو ساڑھے پانچ اونٹ سے کچھ زیادہ اور چھ اونٹ سے کم (5.67) ملتا اور نویں حصے والے کو دو اونٹ سے کم (1.89) ملتے؛ لیکن اگر بغور دیکھا جائے تو یہاں سترہ 17 اونٹ مکمل بانٹے ہی نہیں گئے ہیں یعنی تینوں کو ان کا پورا پورا حصہ نہیں مل سکا ھے وہ اس طرح کہ نصف والے کا حصہ 8.5 ہے اور تہائی والے کا حصہ 5.67 ہے جبکہ نویں والے کا حصہ 1.89 بنتا ھے اب ان تینوں کو جمع کریں : 8.5+ 5.67+ 1.89= 16.6 ہوتا ھے تو .094 ایک اونٹ تقریبا تقسیم نہیں ہوا۔تو کیسے کہا جاسکتا ھے کہ یہاں سب کو ان کا حصہ مل گیا ھے ؟
🔹 *عربی عبارت* 🔹
((كان هناك ثلاثة رجال يمتلكون سبعة عشر جملًا عن طريق الإرث بنِسبٍ متفاوتة, فكان الأول يملك نصفها، والثاني ثلثها، والثالث تُسعها - وحسب النِّسَب يكون التوزيع كالآتي: الأول يملك النصف, والثاني يملك الثلث, والثالث يملك التُّسع - ولم يجدوا طريقة لتقسيم تلك الجمال فيما بينهم، دون ذبْح أيٍّ منها, أو بيع جزء منها قبل القِسمة, فما كان منهم إلا أن ذهبوا للإمام علي رضي الله عنه لمشورته, وحلِّ معضلتهم, قال لهم الإمام علي رضي الله عنه: هل لي بإضافة جمل من جمالي إلى القطيع؟ فوافقوا بعد استغراب شديد، فصار مجموع الجمال ثمانية عشر جملًا، وقام الإمام علي رضي الله عنه بالتوزيع كالتالي: الأول يملك النِّصف, فأخذ تِسعة, والثاني يملك الثلث, فأخذ ستة, والثالث يملك التُّسع فأخذ اثنين - ولكن الغريب في الموضوع أن المجموع النهائي بعد التقسيم يكون سبعة عشر جملًا، فأخذ كل واحدٍ منهم حقَّه، واسترد الإمام جمله الثامن عشر)).
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
25 فروری : 2021
No comments:
Post a Comment