▪️ *حیرت انگیز ایمان افروز واقعہ*▪️
حضرت سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: میرے والد نے بتایا کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ لوگوں کے درمیان جلوہ فرما تھے، کہ اچانک ہمارے قریب سے ایک شخص گزرا جس نے اپنے بچے کو کندھوں پر بٹھا رکھا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب ان باپ بیٹے کو دیکھا تو فرمایا : ''جتنی مشابہت ان دونوں میں پائی جا رہی ہے میں نے آج تک ایسی مشابہت اور کسی میں نہیں دیکھی۔''
یہ سن کر اس شخص نے عرض کیا، امیر المؤمنین ! میرے اس بچے کا واقعہ بہت عجیب و غریب ہے۔ اس کی ماں کے فوت ہونے کے بعد اس کی ولادت ہوئی ہے۔'' یہ سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''پورا واقعہ بیان کرو۔'' وہ شخص عرض کرنے لگا: ''اے امیر المؤمنین ! میں جہاد کے لئے جانے لگا تو اس کی والدہ حاملہ تھی، میں نے جاتے وقت دعا کی :''اے اللہ! میری زوجہ کے پیٹ میں جو حمل ہے میں اُسے تیرے حوالے کرتا ہوں، تُو ہی اس کی حفاظت فرمانا۔ ''یہ دعا کرکے میں جہاد کے لئے روانہ ہو گیا۔ جب میں واپس آیا تو مجھے بتایا گیا کہ میری زوجہ کا انتقال ہو گیا ہے، مجھے بہت افسوس ہوا۔ ایک رات میں نے اپنے چچا زاد بھائی سے کہا، ''مجھے میری بیوی کی قبر پر لے چلو۔'' چنانچہ ہم جنت البقیع میں پہنچے اور اس نے میری بیوی کی قبر کی نشاندہی کی۔ جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ قبر سے روشنی کی کرنیں باہر آ رہی ہیں۔ میں نے اپنے چچا زاد بھائی سے کہا، ''یہ روشنی کیسی ہے؟'' اس نے جواب دیا: ''اس قبر سے ہر رات اسی طر ح روشنی ظاہر ہوتی ہے، نہ جانے اس میں کیا راز ہے؟'' جب میں نے یہ سنا تو ارادہ کیا کہ میں ضرور اس قبر کو کھود کر دیکھوں گا ۔''چنانچہ میں نے پھاؤڑا منگوایا ابھی قبر کھودنے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ قبر خود بخود کھل گئی۔ جب میں نے اس میں جھانکا تو اللہ کی قدرت کا کرشمہ نظر آیا کہ یہ میرا بچہ اپنی ماں کی گود میں بیٹھا کھیل رہا تھا، جب میں قبر میں اُترا تو کسی ندا دینے والے نے ندا دی، ''تُو نے جو امانت اللہ کے پاس رکھی تھی وہ تجھے واپس کی جاتی ہے، جا! اپنے بچے کو لے جا، اگر تُو اس کی ماں کو بھی اللہ کے سپرد کر جاتا تو اسے بھی صحیح و سلامت پاتا ۔'' پس میں نے اپنے بچے کو اٹھایا اور قبر سے باہر نکالا۔ جیسے ہی میں قبر سے باہر نکلا قبر پہلے کی طرح دوبارہ بند ہوگئی۔
صحابی رسول نے اپنا بیٹا الله کے سپرد کیا تو اللّٰہ نے بھی اسے قبر میں زندہ رکھا۔
*اے اللہ!* ہم بھی اپنا ایمان تیرے سپرد کرتے ہیں، تو ہمارے ایمان کی حفاظت فرمانا اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمانا ۔۔۔
(عُیُوْنُ الْحِکَایَات، علامہ ابن جوزی (رحمہ اللہ) المتوفیٰ 597 ھ)
اس واقعے کی حقیقت بیان کریں!!!
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ متعدد کتب میں منقول ھے ہم سرِ دست امام ابن ابی الدنیا کی کتاب " کتاب القبور" کا حوالہ ذکر کررھے ہیں:
🔸 *کتاب القبور* 🔸
حدثني محمد بن الحسين ثنا عبيد بن إسحاق الضبي ثنا عاصم بن محمد العمري عن زيد بن أسلم عن أبيه قال : بينما عمر بن الخطاب إذ مرَّ به رجل معه ابن له علي عاتقه، فقال عمر: ما رأيت غرابا أشبه بغراب من هذا بهذا، فقال: أما والله يا أمير المومنين! لقد ولدته أمه وهي ميتتة، فقال: ويحك، وكيف ذلك؟ قال: خرجت في بعث كذا وكذا، وتركتها حاملا به، فقلت: استودع الله ما في بطنك، فلما قدمت من سفري، أخبرت أنها قد ماتت، فبينا انا ذلك ليلة قاعد في البقيع مع ابن عم لي، إذ نظرت الي ضوء شبه السراج في المقابر، فقلت لبني عمِّي: ما هذا؟ قالوا: لاندري، غير انا نري هذا الضوء كل ليلة عند قبر فلانة، قال: فاخذت معي فأساً، ثم انطلقت نحو القبر، فإذا القبر منفرج، وإذا هو في حجر أمه، فناداني مناد، أيها المستودع ربه! خذ وديعتك، أما لو استودعتَ أمه لوجدتها،قال: فأخذتُ الصبي، وانضم القبر.
🔰 اس حکایت کے تحت محقق " طارق محمد العمودی" نے لکھا:
الحكاية في درجة القبول ـ إن شاء الله ـ یہ واقعہ مقبول ھے۔
• المصدر: القبور
• المؤلف: ابن ابي الدنياؒ
• الصفحة: 125
• الرقم: 135
• الطبع: مكتبة الغرباء الأثرية، المدينة المنورة، السعودية.
والله تعالي اعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*
16مارچ،2021ء