Tuesday, March 16, 2021

حیرت انگیز ایمان افروز واقعہ

 ▪️ *حیرت انگیز ایمان افروز واقعہ*▪️


حضرت سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: میرے والد نے بتایا کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ  عنہ لوگوں کے درمیان جلوہ فرما تھے، کہ اچانک ہمارے قریب سے ایک شخص گزرا جس نے اپنے بچے کو کندھوں پر بٹھا رکھا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جب ان باپ بیٹے کو دیکھا تو فرمایا : ''جتنی مشابہت ان دونوں میں پائی جا رہی ہے میں نے آج تک ایسی مشابہت اور کسی میں نہیں دیکھی۔''

یہ سن کر اس شخص نے عرض کیا، امیر المؤمنین ! میرے اس بچے کا واقعہ بہت عجیب و غریب ہے۔ اس کی ماں کے فوت ہونے کے بعد اس کی ولادت ہوئی ہے۔'' یہ سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''پورا واقعہ بیان کرو۔'' وہ شخص عرض کرنے لگا: ''اے امیر المؤمنین ! میں جہاد کے لئے جانے لگا تو اس کی والدہ حاملہ تھی، میں نے جاتے وقت دعا کی :''اے اللہ! میری زوجہ کے پیٹ میں جو حمل ہے میں اُسے تیرے حوالے کرتا ہوں، تُو ہی اس کی حفاظت فرمانا۔ ''یہ دعا کرکے میں جہاد کے لئے روانہ ہو گیا۔ جب میں واپس آیا تو مجھے بتایا گیا کہ میری زوجہ کا انتقال ہو گیا ہے، مجھے بہت افسوس ہوا۔ ایک رات میں نے اپنے چچا زاد بھائی سے کہا، ''مجھے میری بیوی کی قبر پر لے چلو۔'' چنانچہ ہم جنت البقیع میں پہنچے اور اس نے میری بیوی کی قبر کی نشاندہی کی۔ جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ قبر سے روشنی کی کرنیں باہر آ رہی ہیں۔ میں نے اپنے چچا زاد بھائی سے کہا، ''یہ روشنی کیسی ہے؟'' اس نے جواب دیا: ''اس قبر سے ہر رات اسی طر ح روشنی ظاہر ہوتی ہے، نہ جانے اس میں کیا راز ہے؟'' جب میں نے یہ سنا تو ارادہ کیا کہ میں ضرور اس قبر کو کھود کر دیکھوں گا ۔''چنانچہ میں نے پھاؤڑا منگوایا ابھی قبر کھودنے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ قبر خود بخود کھل گئی۔ جب میں نے اس میں جھانکا تو اللہ کی قدرت کا کرشمہ نظر آیا کہ یہ میرا بچہ اپنی ماں کی گود میں بیٹھا کھیل رہا تھا، جب میں قبر میں اُترا تو کسی ندا دینے والے نے ندا دی، ''تُو نے جو امانت اللہ کے پاس رکھی تھی  وہ تجھے واپس کی جاتی ہے، جا! اپنے بچے کو لے جا، اگر تُو اس کی ماں کو بھی اللہ کے سپرد کر جاتا تو اسے بھی صحیح و سلامت پاتا ۔'' پس میں نے اپنے بچے کو اٹھایا اور قبر سے باہر نکالا۔ جیسے ہی میں قبر سے باہر نکلا قبر پہلے کی طرح دوبارہ بند ہوگئی۔


صحابی رسول  نے اپنا بیٹا الله کے سپرد کیا تو اللّٰہ نے بھی اسے قبر میں زندہ رکھا۔


*اے اللہ!* ہم بھی اپنا ایمان تیرے سپرد کرتے ہیں، تو ہمارے ایمان کی حفاظت فرمانا اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمانا ۔۔۔


(عُیُوْنُ الْحِکَایَات، علامہ ابن جوزی (رحمہ اللہ)  المتوفیٰ 597 ھ)



اس واقعے کی حقیقت بیان کریں!!!




••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  یہ واقعہ متعدد کتب میں منقول ھے ہم سرِ دست امام ابن ابی الدنیا کی کتاب " کتاب القبور" کا حوالہ ذکر کررھے ہیں: 



🔸 *کتاب القبور* 🔸


حدثني محمد بن الحسين ثنا عبيد بن إسحاق الضبي ثنا عاصم بن محمد العمري عن زيد بن أسلم عن أبيه قال : بينما عمر بن الخطاب إذ مرَّ به رجل معه ابن له علي عاتقه، فقال عمر: ما رأيت غرابا أشبه بغراب من هذا بهذا، فقال: أما والله يا أمير المومنين! لقد ولدته أمه وهي ميتتة، فقال: ويحك، وكيف ذلك؟ قال: خرجت في بعث كذا وكذا، وتركتها حاملا به، فقلت: استودع الله ما في بطنك، فلما قدمت من سفري، أخبرت أنها قد ماتت، فبينا انا ذلك ليلة قاعد في البقيع مع ابن عم لي، إذ نظرت الي ضوء شبه السراج في المقابر، فقلت لبني عمِّي: ما هذا؟ قالوا: لاندري، غير انا نري هذا الضوء كل ليلة عند قبر فلانة، قال: فاخذت معي فأساً، ثم انطلقت نحو القبر، فإذا القبر منفرج، وإذا هو في حجر أمه، فناداني مناد، أيها المستودع ربه! خذ وديعتك، أما لو استودعتَ أمه لوجدتها،قال: فأخذتُ الصبي، وانضم القبر. 



🔰 اس حکایت کے تحت محقق " طارق محمد العمودی" نے لکھا: 


الحكاية في درجة القبول ـ إن شاء الله ـ یہ واقعہ مقبول ھے۔


• المصدر: القبور

• المؤلف: ابن ابي الدنياؒ

• الصفحة: 125

• الرقم: 135

• الطبع: مكتبة الغرباء الأثرية، المدينة المنورة، السعودية.



والله تعالي اعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي*

16مارچ،2021؁ء

Monday, March 15, 2021

باجماعت نمازی کیلیے ایک کروڑ سولہ لاکھ حوریں

 ▪️ *باجماعت نماز کی پابندی پر ایک کروڑ سولہ لاکھ حوریں* ▪️


    حضور نبی کریمؐ نے فرمایا: کہ ﷲ تعالی نے جنت میں ایک شہر پیدا کیا ھے جس کا نام " مدینہ الجلال" ھے اس میں ایک محل ھے جسکا نام " قصر عظمت " ھے اسکے اندر ایک مکان ھے جسکا نام " بیت الرحمت " ھے اسکے اندر چار ہزار تخت بچھے ہیں ہر تخت پر چار ہزار حوریں موجود ہیں اور اس میں ایسی چیز بھی ھے جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی بشر کے دل میں اسکا خیال آیا , حضورؐ سے پوچھا گیا: یا رسول ﷲ! وہ کس کے لے ہے؟ آپؐ نے فرمایا: جو پانچوں وقت نماز باجماعت پڑھا کرے۔


( نزہت المجالس )


اسکی تحقیق مطلوب ھے!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  یہ بات بنامِ حدیث امام صفوری شافعیؒ نے اپنی کتاب  "نزهة المجالس" میں ذکر کی ھے:


🔳 السابعة جاء في الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم قال خلق الله مدينة في الجنة يقال لها مدينة الجلال وفيها قصر يقال له قصر العظمة وفيه بيت يقال له بيت الرحمة وفيه أربعة آلاف سرير وأربعة آلاف حوراء وفيه ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر قيل يا رسول الله لمن هذا قال لمن صلى الصلوات الخمس في الجماعة.


٭ المصدر: نزهة المجالس

٭ المؤلف: عبد الرحمن الصفوريؒ

٭ المجلد: 1

٭ الصفحة: 157

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



🕯️ *فائدہ* 🕯️


 امام عبد الرحمن صفوری شافعیؒ کی کتاب میں بھی یہ بات بلا سند و حوالہ مذکور ھے اور تلاش بسیار کے باوجود بھی یہ حدیث ہم کو مل نہ سکی؛ لہذا اسکا بیان موقوف رکھا جائے۔


وﷲ تعالی اعلم

✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

15 مارچ، 2021؁ء

Saturday, March 13, 2021

نکاح کے فوائد

 ▪️ *نکاح کے فوائد* ▪️



حضرت ابو طالب مکی رحمہ اللہ کتاب قوت القلوب میں نقل کرتے ہیں کہ جب عورت کے ساتھ اس کا خاوند کھیلتا ہے اس کے بوسے لیتا ہے تو اس کو اتنی نیکیاں ملتی ہیں جتنی اللہ عزوجل کومنظور ہیں اور جب دونوں غسل کرتے ہیں تو اللہ عزوجل پانی کے ہر قطرے سے ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے جو قیامت تک اللہ عزوجل کی تسبیح بیان کرتا ہے اور اس تسبیح کا ثواب دونوں میاں بیوی کو عطا ہوگا۔



کیا یہ بات مستند ھے؟!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق*



٭قوت القلوب٭ نامی کتاب میں مذکورہ فضیلت ہمکو تلاش کے بعد بھی نہ مل سکی؛ تاہم ایک فضیلت مذکورہ کتاب میں مذکور ھے کہ جو شخص اپنی بیوی سے جماع کرتا ھے تو اس جماع کی وجہ سے اسکے لیے ایک مجاہد کا ثواب لکہا جاتا ھے جس نے راہ خدا میں جہاد کیا ہو ؛ لیکن نہ اسکا کوئی حوالہ ھے نہ ہی سند ھے : 


🔹 روي عن النبي في فضائل الجماع: « إن الرجل ليجامع أهله،فيكتب له من جماعه أجر ولد ذكر قاتل في سبيل الله عزوجل، فقيل له: وكيف ذلك يا رسول الله؟ فقال: أنت خلقته، أنت رزقته، أنت هديته، إليك محياه، إليك مماته؟  قالوا: بل الله خلقه، ورزقه، وهداه، وأحياه، وأماته، قال: فاقرَّه قراره.



٭ المصدر: قؔوت القلوب 

٭ المؤلف: أبوطالب المكيؒ

٭ الصفحة: 1640/ 1641

٭ الطبع: مكتبة دار التراث، قاهرة، مصر.


 

🕯️ *روایت کی حقیقت* 🕯️


  عؔلامہ طاہر پٹنیؒ نے "تذكرة الموضوعات " میں اس روایت کے متعلق لکھا ھے کہ ایسی کوئی روایت ملتی ہی نہیں ہے:



💠 في المختصر ‏(‏إن الرجل ليجامع أهله، فيكتب له أجر ولد ذكر قاتل في سبيل الله، فقتل‏)‏ لم يوجد.


∅ المصدر: تذكرة الموضوعات

∅ المحدث: العلامة طاهر پٹنیؒ

∅ الصفحة: 126

∅ الطبع: إدارة الطباعة المنيرية، القاهرة، مصر.



والله تعالي أعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صؔديقي* 

13 مارچ، ؁ء2021

Tuesday, March 9, 2021

حضرت علی فرشتوں کے جج

 ▪️ *حضرت علی فرشتوں کے جج* ▪️


ایک بات سنی ھے: کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود درِ سیدہ فاطمہ لخت جگر رسول پر تشریف لائے اور معلوم کیا کہ فاطمہ! تمہارے شوہر کہاں ہیں؟ سیدہ نے جواب دیا: ان کو جبریل بلانے آئے تھے اور اپنے ساتھ آسمانوں میں لیکر گئے ہیں وہاں فرشتوں کے درمیان کسی بات کو لیکر اختلاف ہوگیا تہا تو انہیں انسانوں میں سے کسی حَکَم ( فیصلہ کرانے والے ) کی تلاش تہی تو بحکم خدا وندی حضرت علی کو فرشتوں نے محاکمے کیلیے منتخب کرلیا ھے .. بس وہ فیصلہ کراکے آتے ہی ہونگے۔



اس کی تحقیق و حوالہ مطلوب ھے !!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  یہ بات من گھڑت ھے, جہوٹ اور بہتان ھے , ایسی بے بنیاد باتیں اور خرافات شیعوں کے یہاں رائج ہیں:


 

🔰 *الاختصاص* 🔰


  شیخ مفید لقب کے شیعہ مؤلف کی کتاب " اختصاص " میں یہ خرافات موجود ھے: 



أحمد بن عبد الله، عن عبد الله بن محمد العبسي قال: أخبرني حماد بن سلمة، عن الأعمش، عن زياد بن وهب، عن عبد الله بن مسعود قال: أتيت فاطمة صلوات الله عليها، فقلت لها: أين بعلك؟ فقالت: عرج به جبرئيل عليه السلام إلى السماء، فقلت: فيماذا؟ فقالت:

إن نفرا " من الملائكة تشاجروا في شئ فسألوا حكما " من الآدميين فأوحى الله تعالى إليهم أن تخيروا، فاختاروا علي بن أبي طالب عليه السلام .



• المصدر: الاختصاص

• المؤلف: محمد بن محمد بن النعمان العسكري، البغدادي

• الصفحة: 209

• الطبع: مؤسسة الأعلمي للمطبوعات، بيروت، لبنان.


والله تعالي اعلم

✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*

9 مارچ: 2021

Monday, March 8, 2021

حضرت علی اور جبرئیل

 ▪️ *حضرت علی اور جبرئیل* ▪️


  ایک مرتبہ حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنہ کے پاس جبریل علیہ السلام  ایک آدمی کی شکل میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے اے علی آپ باب مدینة العلم ہیں  ذرا جبریل کی تلاش تو کیجئیے  اور بتائیے اس وقت جبریل کہاں ہے؟ حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنہ نے پہلے تو دائیں دیکھا پھر بائیں دیکھا  پھر زمین کی طرف دیکھا پھر اوپر دیکھا اور فرمایا اس وقت جبریل نہ تو آسمان میں نظر آیا نا ہی زمین میں کہیں۔  میرے خیال میں جبریل آپ ہی ہیں۔


اس واقعے کا حوالہ مطلوب ھے!!!



••• *باسمہ تعالی*•••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


   یہ واقعہ بیان کرنا غلط ھے؛ یہ واقعہ بلا کسی سند و حوالہ شیعی کتابوں میں منقول ھے :



💎 *الانوار النعمانية* 💎


 

نعمت ﷲ جزائری نے انوار نعمانیہ میں یہ جہوٹا واقعہ لکہا ھے: 


  روي أنه (عليه السلام) كان يخطب يوما على المنبر فقال: أيها الناس! سلوني قبل أن تفقدوني، واسألوني عن طرق السماوات، فإني أعرف بها مني بطرق الأرض، فقام رجل من القوم، فقال: يا أمير المؤمنين أين جبرئيل في هذا الوقت؟

فقال (عليه السلام): دعني أنظر.

فنظر إلى فوق، وإلى الأرض، وإلى يمينه ويساره، فقال: أنت جبرئيل، فطار من بين القوم وشق سقف المسجد بجناحه، فكبر الناس وقالوا: الله أكبر يا أمير المؤمنين من أين علمت أن هذا جبرئيل؟

فقال: إني لما نظرت إلى السماء بلغ نظري إلى ما فوق العرش والحجاب، ولما نظرت إلى الأرض خرق بصري طبقات الأرض إلى الثرى، ولما نظرت يمنة ويسرة رأيت ما خلق الله ولم أر جبرئيل في هذه المخلوقات، فعلمت أنه هو .


٭ المصدر: الانوار النعمانية 

٭ المؤلف: نعمة الله الجزائري

٭ المجلد: 1

٭ الصفحة: 42

٭ الطبع: مؤسسة الأعلمي للمطبوعات، بيروت، لبنان.



🔰 *اللمعة البيضاء* 🔰


اللمعة البيضاء ميں محمد علی تبریزی انصاری شیعی نے بہی یہ واقعہ نقل کیا ھے: 



• المصدر: اللمعة البيضاء

• المؤلف: محمد علي التبريزي

• الصفحة: 223

• الطبع: دفتر نشر الهادي، قُم، إيران.


🕯️ *خلاصۂ کلام* 🕯️

 

یہ واقعہ درست نہیں ؛ اسکو حضرت علی کے فضائل میں بیان کرنا جائز نہیں ھے۔


وﷲ تعالی اعلم 

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

8 مارچ 2021

Sunday, March 7, 2021

ابلیس کا پوتا

 ▪️ *ابلیس کا پوتا* ▪️


حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں ایک دفعہ تہامہ کے پہاڑیوں پر چل رہا تھا کہ ہم نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو لاٹھی کو ڈھکتے ہوئے بہت آہستگی کے ساتھ چل رہا تھا جب ہم اس کے پاس پہنچے تو اس نے اسلام کی اور پوچھا کہ کیا آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے آپ نے فرمایا کہ جی ہاں میں ہوں تو اس بوڑھے نے کہا کہ میں ھامہ ہو اور ابلیس کا پوتا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تمھاری عمر کتنی ہے اس نے کہا کہ جتنی اس دنیا کی عمر ہے شاید اس سے تھوڑا سا کم پھر فرمایا کہ جب قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا تو اس وقت میں چھوٹا سا بچہ تھا اور میں پہاڑوں میں چلتا پھرتا رہتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو بڑا گناہ کا کام تھا تو اس نے کہا کہ اللہ معاف کرے میں علیہ السلام پر ایمان لے کر آیا تھا اور میں نے ان کے دین کو پھیلانے میں مدد کی تھی اور میں نے ان کو راضی کیا تھا اس کے بعد وہ رونے لگے یہاں تک کہ ہم بھی رونے لگے پھر اس نے کہا کہ میں نے ابراہیم علیہ السلام کو بھی راضی کیا ان پر ایمان لایا اور جب وہ اس آگ میں پھینکے جانے لگے تو میں ان کے ساتھ تھا اور جب یوسف کو کنویں میں پھینکنے لگے ہیں تو میں بھی ان کے ساتھ تھا میں نے موسی علیہ السلام سے تورات سے کی اور حضرت عیسی علیہ السلام سے انجیل سیکھیں اور حضرت عیسی علیہ السلام نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ جب اگر تم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لو تم پر میرا سلام کہنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی پر بھی اللہ کی سلامتی ہو اور تم نے بہت اچھا کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہاری کیا غرض ہے انہوں نے کہا کہ حضرت موسی علیہ السلام سے مجھے تورات سیکھنے کو ملیں اور اس علیہ السلام سے مجھے انجیل سیکھنے آپ قران سکھا دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دس سکھائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم سے ملتے رہنا اور ہمیں نہ چھوڑنا اس کے بعد کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ معلوم ہوا کہ وہ زندہ ہے یا مر چکا ہےـ


 اس واقعے کی تحقیق مطلوب ھے!!!


••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


 محدثین کے نزدیک یہ واقعہ مستند نہیں؛ لہذا اسکو بیان نہ کریں!



🔹امام ابن الجوزي نے كها: 


 یہ من گھڑت ھے.



🔰بينا نحن قعود مع النبي صلى الله عليه وسلم على جبل من جبال تهامة، إذ أقبل شيخ في يده عصا، وسلم على نبي الله صلى الله عليه وسلم، فرد عليه السلام، ثم قال: نعمة الجن وغنتهم أنت من؟ قال: أنا هامة بن الهيم بن لاقيس بن إبليس، قال: وليس بينك وبين إبلس إلا أبوان؟ قال: نعم، قال: فكم أتى لك من الدهر؟ قال: قد أفنيت الدنيا عمرها إلا قليلاً، قال على ذاك قال: كنت وأنا غلام ابن أعوام أفهم الكلام وأمر بالآكام وآمر بإفساد الطعام وقطيعة الأرحام، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بئس لعمرو الله عمل الشيخ المتوسم أو الشاب المتلوم، قال: زدني من التعذار؛ إني تائب إلى الله، إني كنت مع نوح في مسجده مع من آمن به من قومه، فلم أزل أعاتبه على دعوتة على قومه؛ حتى بكى عليهم وأبكاني، فقال: لا جرم إني على ذلك من النادمين وأعوذ بالله أن أكون من الجاهلين، قال: قلت يا نوح! إني ممن يشترك في دم السعيد قابيل بن آدم، فهل تجد لي من توبة عند ربك؟ قال: يا هامة! همَّ بالخير وافعله قبل الحسرة والندامة،  إني قرأت فيما أنزل الله عز وجل علي: أنه ليس من عبد تاب إلى الله بالغا ذنبه ما بلغ إلا تاب الله عليه، فقُم!  فتوضأ واسجد لله سجدتين، قال: ففعلت من ساعتي ما أمرني به قال: فناداني: ارفع رأسك فقد أُنزِلتْ توبتُك من السماء قال: فخررت لله ساجداً. وكنت مع هود في مسجده مع من آمن به من قومه فلم أزل أعاتبه على دعوته على قومه حتى بكى عليهم وأبكاني وقال: لا جرم إني على ذلك من النادمين وأعوذ بالله أن أكون من الجاهلين. وكنت مع صالح في مسجده مع من آمن من قومه، فلم أزل أعاتبه على دعوته على قومه حتى بكى عليهم فأبكاني. وكنت زواراً ليعقوب وكنت من يوسف بالمكان المكين،وكنت ألقى إلياس في الأودية وأنا ألقاه الآن. وأني لقيت موسى بن عمران فعلمني من التوراة وقال: إن أنت لقيت عيسى بن مريم فأقرئه مني السلام. وأني لقيت عيسى بن مريم فأقرأته من موسى السلام وأن عيسى قال لي: أن لقيت محمداً صلى الله عليه وسلم فأقرئه مني السلام قال فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم عينيه وبكى ثم قال: على عيسى السلام مادامت الدنيا وعليك يا هامة بأدائك الأمانة. قال: فقلت يا رسول الله افعل بي ما فعل بي موسى بن عمران فإنه علمني من التوراة فعلمه رسول الله صلى الله عليه وسلم سورة المرسلات وعم يتساءلون وإذا  الشمس كورت والمعوذتين وقل هو الله أحد وقال: ارفع إلينا حاجتك يا هامة ولا تدعن زيارتنا. قال فقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم ينعه إلينا فلست أدري أحي هو أو ميت.



هذا حديث موضوع لا يشك فيه، فأما طريق ابن عمر، فالحمل فيه علي إسحاق بن بشر، كذلك قال العقيلي، و قد اتفقوا علي انه كان كذابا يضع الحديث، و أما طريق أنس، فالحمل فيه علي محمد بن عبد الله الانصاري، قال ابن حبان: يروي عن الثقات ما ليس من حديثهم لا يجوز الاحتجاج به، قال العقيلي: محمد بن عبد الله عن مالك بن دينار، منكر الحديث، قال: وكلا هذين الاسنادين غير ثابت، ولا يرجع منهما الي صحة، وليس للحديث اصل.



٭ المصدر: كتاب الموضوعات 

٭ المحدث: ابن الجوزي

٭ المجلد: 1

٭ الصفحة: 207

٭ الطبع: المكتبة السلفية، المدينة المنورة، السعودية.




🔸 یہ واقعہ امام سیوطی نے اللآلی المصنوعہ میں ذکر کیا ھے اور سند پر تفصیلی کلام بہی لکہا ھے : 



• المصدر: اللآلي المصنوعة

• المحدث: السيوطي

• المجلد: 1

• الصفحة: 174

• الطبع: دار المعرفة، بيروت، لبنان.



🔹 امام بیہقی کی "دلائل النبوة " میں بھی یہ واقعہ پڑھا جاسکتا ھے:


* المصدر: دلائل النبوة

* المحدث: البيهقي

* المجلد: 5

* الصفحة: 418

* الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت لبنان.



والله تعالي اعلم

✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

7 مارچ 2021

Friday, March 5, 2021

سات ہزار مرتبہ تسبیح سے بہتر دعا

 ▪️ *سات ہزار مرتبہ تسبیح سے بہتر دعا*▪️



حضرت معاذؓ کی روایت میں ہے کہ فجر کی نماز کے بعد رسول پاکؐ کی مجلس شریف میں علمی مذاکرہ ہوتا تھا، آپؐ صحابہ کرامؓ کو تعلیم فرمایا کرتے تھے، مگر حضرت معاذؓ ابتدا میں جماعت کا سلام پھیر کر گھر تشریف لے جاتے تھے۔

ایک مرتبہ آپؐ نے فرمایا: اے معاذ! صبح کو ہماری مجلس میں نہیں آتے؟ حضرت معاذؓ نے یہ کہہ کر معذرت کردی کہ صبح میرا سات ہزار تسبیح پڑھنے کا معمول ہے، اگر کہیں بیٹھ جاتا ہوں تو پھر میرا وہ معمول پورا نہیں ہو پاتا۔

حضور اقدسؐ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی دعا نہ بتلادوں جس کا ایک مرتبہ پڑھ لینا سات ہزار تسبیح سے بہتر ہو؟ عرض کیا ضرور ارشاد فرمائیں! ارشاد فرمایا:

لا الہ الا ﷲ عدد رضاہ لا الہ الا ﷲ زنۃ عرشہ لا الہ الا ﷲ عدد خلقہ لا الہ الا ﷲ مِلاَ سماواتہ لا الہ الا ﷲ ملا ارضہ لا الہ الا ﷲ ملا ما بینھما لا الہ الا ﷲ مثل ذالک معہ وﷲ اکبر ذالک معہ و الحمدﷲ مثل ذالک معہ (ترجمہ) کوئی معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اس کی رضا مندی کے برابر۔ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اس کے عرش کے وزن کے برابر۔ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر۔ کوئی معبود نہیں سوائے ﷲ تعالیٰ کے آسمان کے بھر جانے کے برابر۔ کوئی معبود نہیں سوائے ﷲ تعالیٰ کے اس کی زمینوں کے بھر جانے کے برابر۔ کوئی معبود نہیں سوائے ﷲ تعالیٰ کے اور آسمان اور زمین کے درمیان کے برابر۔ کوئی معبود نہیں سوائے ﷲ تعالیٰ کے اور اسی طرح اور بھی۔ ﷲ بہت بڑا ہے اور اس بڑائی کے مانند اور بھی اور سب تعریف ﷲ کے لئے ہے اور اس کے برابر اور بھی۔‘‘

اس دعا کا ایک دفعہ پڑھ لینا ایسا ہے جیسے سات ہزار تسبیح پڑھ لی ہو۔


اسکی تحقیق مطلوب ھے!!!



••• *باسمہ تعالی* •••

*الجواب وبہ التوفیق:* 


  یہ روایت مسند الفردوس میں ھے: 


💠 ابن مسعود: يا معاذ ما لك لا تأتينا كل غداة قال يا رسول الله إنى أسبح كل غداة سبعة آلاف تسبيحة قبل أن آتيك قال أفلا أعلمك سبع كلمات هن أخف عليك وأثقل فى الميزان ولا تحصيه الملائكة ولا أهل الأرض قال بلى قال قل لا إله إلا الله عدد رضاه لا إله إلا الله زنة عرشه لا إله إلا الله عدد ملائكته لا إله إلا الله عدد خلقه لا إله إلا الله ملء سمائه لا إله إلا الله ملء أرضه لا إله إلا الله ملء ما بينهما .


٭ المصدر: مسند الفردوس

٭ المجلد: 5

٭ الصفحة: 372

٭ الرقم: 8471

٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.



🔹 *زهر الفردوس* 🔹


زھر الفردوس میں اس روایت کی تحقیق کرتے ہوئے "د/ حسن علی ورسمہ" لکہتے ہیں کہ یہ روایت موضوع ھے:  


قال أخبرنا أبي، أخبرنا ابوالفضل الكرابيسي، اخبرنا ابو العباس بن تركان، حدثنا عبد الرحمن بن الحسن الأسدي، حدثنا محمد بن صالح، حدثنا محمد بن عبد الله البصري بمكة، حدثنا عبيد الله بن محمد بن الأشعث بن جابر الحدَّاني، حدثنا الأعمش عن إبراهيم، عن ...عن ابن مسعود،قال: سمعت رسول الله يقول: يا معاذ!ما لك لا تأتينا كل غداة؟ قال: يا رسول الله! إنى أسبح كل غداة سبعة آلاف تسبيحة قبل أن آتيك، قال: أفلا أعلمك سبع كلمات هن أخف عليك، وأثقل فى الميزان؟ ولا تحصيه الملائكة ولا أهل الأرض قال: بلى! قال: قل: لا إله إلا الله عدد رضاه، لا إله إلا الله زنة عرشه، لا إله إلا الله عدد ملائكته، لا إله إلا الله عدد خلقه، لا إله إلا الله ملء سمائه، لا إله إلا الله ملء أرضه، لا إله إلا الله ملء ما بينهما .


٭ المصدر: زهر الفردوس 

٭ المحدث: ابن حجر العسقلانيؒ

٭ المجلد: 8

٭ الصفحة: 202

٭ الرقم: 3210

٭ الطبع: جمعيَّة دار البِرّ، دبئ، الإمارات المتحدة. 



وﷲ تعالی اعلم 

✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی* 

5 مارچ ؁ء2021