Friday, September 3, 2021

غرباء و فقراء کی رعایت

▪️ *غرباء و فقراء کی رعایت* ▪️

 ایک روایت بیان کی جاتی ھے: کہ سیدنا عمر فاروق اعظمؓ حضرت زبیر بن عوامؓ کے ذبیحہ خانے آتے تھے اور اس وقت مدینہ منورہ میں بس یہی ایک ذبیحہ خانہ تہا , آپؓ کے پاس درہ ہوتا تہا اگر آپؓ کسی آدمی کو مسلسل دو دن گوشت خریدتا دیکہتے تو اسے درے لگاتے اور کہتے: کیا تم اپنے پیٹ کو اپنے پڑوسی اور کسی چچازاد بہائی ( غریب مسلمان ) کی خاطر سمیٹ نہیں سکتے؟

 اس روایت کی تحقیق مطلوب ھے:

 ••• *باسمہ تعالی* ••• 
*الجواب وبہ التوفیق:*  

یہ
 روایت متعدد کتب میں ھے اور امام علامہ ابن الجوزیؒ نے  "مناقب امیر المومنینؓ" میں ذکر کی ھے: 

 ☪️ عن ابن عمر قال: كان عمر يأتي مجزرة الزبير بن العوام، بالبقيع، ولم يكن بالمدينة مجزرة غيرها، فيأتي ومعه بالدّرة، فإذا رأي رجلا اشتري لحما يومين متتابعين، ضربه بالدرة، وقال: 《 ألا طويت بطنك يومين 》. 
 ٭ المصدر: مناقب امير المومنين عمر بن الخطابؓ  
٭ المؤلف: الإمام ابن الجوزيةؒ 
٭ الصفحة: 79 
٭ الطبع: دار ابن خلدونؒ، إسكندرية، مصر.

 💟 *تهذيب الآثار* 💟 

 امام ابن جرير طؔبریؒ نے تہذیب الآثار میں اس طرح کی روایت نقل کی ھے:

   حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : لَقِيَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَمَعِي لَحْمٌ اشْتَرَيْتُهُ بِدِرْهَمٍ ، فَقَالَ : مَا هَذَا ؟ فَقُلْتُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، اشْتَرَيْتُهُ لِلصِّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ فَقَالَ عُمَرُ : لَا يَشْتَهِي أَحَدُكُمْ شَيْئًا إِلَّا وَقَعَ فِيهِ ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، ثُمَّ قَالَ : لَوْلَا يَطْوِي أَحَدُكُمْ بَطْنَهُ لِجَارِهِ وَابْنِ عَمِّهِ ؟ ثُمَّ قَالَ : أَيْنَ تَذْهَبُ عَنْكُمْ هَذِهِ الْآيَةُ : { أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا } ؟ 

 ( المصدر: تهذيب الآثار 
( المحدث: أبوجعفر ابن جرير الطبريؒ 
( المجلد: 2 
( الصفحة: 718 
( الرقم: 1038 
( الطبع: مطبعة المدني، المؤسسة السعودية، القاهرة، مصر.


 🔖 *مسند الفاروقؓ* 🔖

 امام حؔافظ ابن کثیرؒ نے " مسند فاروق" میں یہ روایت ذکر کی ھے اور محشی مؔحقق امام بن علی بن امام نے اس روایت كي سند کو ضعیف لکہا ھے: 

 قال ابن ابى الدنيا: حدثنا اسماعيل بن ابى الحارث، حدثنا يحيى بن اسماعيل، حدثنا عبد الله بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: كان عمر رضى الله عنه ياتى مجزرة الزبير بن العوام بالبقيع، ولم يكن بالمدينة مجزرة غيرها، فيأتى معه بالدرة، فاذا راى رجلا اشترى لحما يومين متتابعين، ضربه بالدرة،وقال: الا طويت بطنك لجارك وابن عمك.

 ٭ المصدر: مسند الفاروقؓ 
٭ المحدث: الحافظ ابن كثير الدمشقيؒ 
 ٭ المحقق: إمام بن علي بن إمام 
٭ المجلد: 1 
٭ الصفحة: 397 
٭ الرقم: 252 
٭ الطبع: دار الفلاح للبحث العلمي وتحقيق التراث، الفيُّوم، مصر.

  🕯️ *خلاصۂ کلام* 🕯️

 یہ بات کہ حضرت عمرؓ مسلسل دو دن گوشت کے خریدار کو سرزنش فرماتے تھے درست بات ھے ؛ لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت مدینہ میں ایک ہی گوشت کی دوکان تہی اور گوشت کم تہا , سارے اہل مدینہ کو کفایت نہ کرتا تہا تو یہ آپؓ کی حسن تدابیر میں سے ھے کہ آپ نے گوشت کی پورتی کیلیے یہ طریقہ اختیار کیا کہ ایک ہی شخص لگاتار دو دن گوشت کی خریداری نہ کرے دیگر لوگوں کا بھی خیال رکھے۔ 

 وﷲ تعالی اعلم

 ✍🏻... کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*

 3ستمبر، 2021؁ء

No comments:

Post a Comment