▪️ *لولا علی لھلک عمر* ▪️
ایک شیعی عالم بیان کر رھے تھے کہ حضرت علی کا علمی مقام و مرتبہ اہل سنت کے خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق کے بڑھ کر تہا کیونکہ خود عمر فاروق کا بیان ھے کہ اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا
کیا یہ بات درست ھے؟
••• *باسمہ تعالی* •••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ مقولہ " لولا علی لھلک عمر" اہل سنت و اہل تشیع دونوں کی زبان زد رہتا ھے اور اہل سنت کی کتب میں بھی یہ بیان ہوتا ھے ؛ لیکن اگر اس مقولے کے ثبوت کو مان لیا جائے تو بھی اس سے حضرت عمر فاروق اعظم کی تنقیص یا کم علمی کی جانب اشارہ نہیں ہوتا جیساکہ اہل تشیع کے خطباء باور کرانا چاہتے ہیں اور یہ حضرت عمر فاروق اعظم بھی بشر تھے کیا عجب ھے کہ کسی وقت کوئی مسئلہ ذہن میں مستحضر نہ ہو اور اسکے جواب میں حضرت علی کرم ﷲ وجہہ نے حل بتادیا ہو
جبکہ اسی طرح کی بات حضرت امیر المومنین ثانی سیدنا فاروق اعظم کی زبانِ حق سے از راہ تواضع و کسر نفسی حضرت سیدنا معاذ بن جبل کی بابت بھی منقول ھے تو اس سے یہ تو ثابت نہیں ہوگا کہ سیدنا معاذ کا رتبہ و درجہ حضرت علی یا دیگر خلفاء راشدین سے بڑھ کر ہے کسی فن میں کوئی شخص ماہر ہوتا ھے اور کسی میں کوئی مثلا قرات میں حضرت ابی بن کعب کو درجۂ استاذیت حاصل ھے تو اس سے یہ تو باور نہیں کرایا جاسکتا کہ وہ نبی اکرم سے بھی زیادہ بڑھے ہوئے تھے
الغرض! اگر یہ مقولہ پایۂ ثبوت کو بھی پہونچتا ہو تو بھی اس کی وجہ سے شان عمر میں نقص نہیں آتا ؛ بلکہ یہ تواضع عمری ہے :
💠 *فتح الباب في الكنى والألقاب*💠
امام ابن مندہ نے یہ مقولہ بغیر سند نقل فرمایا ھے:
ومن كنيته أبو الحسن ، ابو الحسن: هو علي بن ابي طالب بن عبد المطلب الهاشمي، شهد بدرا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم، أخوه، وابن عمه، كَنَّاه عمر بن الخطاب -رضي الله عنه- وقال: لولا أبو الحسن، لهلك عمر.
٭ المصدر: فتح الباب في الكني والألقاب
٭ المؤلف: ابن منده
٭ الصفحة: 220
٭ الرقم: 1820
٭ الطبع: مكتبة الكوثر، الرياض، السعودية.
🔅 *الاستيعاب* 🔅
امام ابن البر نے بہی بلا سند ایک واقعہ ذکرکیا ھے جو اس مقولے کا پس منظر ہے: کہ کسی مجنونہ بیاہی خاتون سے زنا کا صدور ہوا یا کسی خاتون کے یہاں نکاح کے بع مکمل 6 ماہ میں ولات ہوگئ تو چھ ماہ کی ولادت سے لگتا ھے کہ یہ حمل شوہر کی جماع سے پہلے کسی اور کا ہو ؛ کیونکہ حمل کی وضع کا شہرہ تو عموما 9 ماہ میں ہوا کرتا ھے تو اس بنا پر فاروق اعظم نے رجم کا فیصلہ صادر کیا تو حضرت علی نے تنقیح فرمائی کہ اگر مجنونہ سے یہ ارتکاب ہوا ھے تو وہ شرعا معذور ہے لہذا اس پر حد کا اجرا نہ ہوسکے گا اور اگر ولادت مکمل 6 میں ہوئی تب بھی عورت غلط نہیں ٹہرائی جاسکتی ھے ؛ کیونکہ قرآن میں سورہ احقاف کے اندر وحملہ وفصالہ ثلثون شھرا وارد ہے جس میں حمل کی اقل مدت 6 ماہ اور رضاعت کی اکثر مدت 2 سال مذکور ہے یہ سن کر سیدنا عمر فاروق نے فرمایا: واقعی اگر آج علی نہ ہوتے تو عمر اس فیصلے کی وجہ غلط ہوتا۔
وقال في المجنونة التي أمر برجمها، وفي التي وضعت لستة أشهر، فأراد عمر رجمها- فقال له علي: إن الله تعالى يقول: (وحمله وفصاله ثلاثون شهرا) …. وقال له: إن الله رفع القلم عن المجنون … الحديث، فكان عمر يقول: "لولا علي لهلك عمر".
٭ المصدر: الاستيعاب في معرفة الأصحاب
٭ المحدث: الإمام ابن عبد البر
٭ المجلد:5
٭ الصفحة: 326
٭ الطبع: مركز الهجر للبحوث والدراسات، القاهرة، مصر.
❇️ *منهاج السنة* ❇️
امام اہل السنت والجماعت شیخ الاسلام ابن تیمیہ قدس سرہ فرماتے ہیں کہ روایت جو مجنونہ عورت کے رجم کے متعلق ہے اس میں حضرت عمر کا یہ مقولہ مذکور نہیں نیز بہت ممکن ہے کہ مذکورہ خاتون کے دیوانے پن کی خبر حضرت عمر کو نہ ہو اور یہ بھی ہوسکتا ھے مذکورہ روایت جو حضرت علی نے بیان کی وہ حضرت کے ذہن میں فی الوقت مستحضر نہ ہو اور یہ بھی بات ھے کہ بسا اوقات مرفوع القلم شخص سے بھی شریعت مواخذہ کرتی ھے مثلا : نابالغ بچے کی ترک نماز پر سرزنش وغیرہ۔
وقال الرافضي: وأمر برجمِ مجنونةٍ ، فقال له عليٌّ رضيَ اللهُ عنهُ : إنَّ القلمَ رُفِع عن المجنونِ حتَّى يُفيقَ ، فأمسكَ . وقال : لولا عليٌّ لهلك عمرُ.
والجواب: أن هذه الزيادة ليست معروفة في الحديث ، ورجم المجنونة لا يخلو إما أن يكون لم يعلم بجنونها فلا يقدح ذلك في علمه بالأحكام أو كان ذاهلا عن ذلك فذُكِّر بذلك، أو يظن الظان أن العقوبات لدفع الضرر في الدنيا، والمجنون قد يعاقب لدفع عدوانه على غيره من العقلاء والمجانين والزنا هو من العدوان فيعاقب على ذلك حتى يتبين له أن هذا من باب حدود الله تعالى التي لا تقام إلا على المكلف.
٭ المصدر: منهاج السنة
٭ المحدث: الإمام ابن تيمية
٭ المجلد: 6
٭ الصفحة: 45
٭ الطبع: جامعة الإمام محمد سعود، الرياض، السعودية.
🔰 *سنن ابوداود* 🔰
🔰 *سنن ابوداود* 🔰
وہ روایت جس میں یہ واقعہ ھے ؛ لیکن مذکورہ مقولہ لولا علی لھلک عمر موجود نہیں:
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، عن ابن عباس، قال:" اتي عمر بمجنونة قد زنت فاستشار فيها اناسا فامر بها عمر ان ترجم، مر بها على علي بن ابي طالب رضوان الله عليه، فقال: ما شان هذه؟ قالوا: مجنونة بني فلان زنت فامر بها عمر ان ترجم، قال: فقال ارجعوا بها ثم اتاه، فقال: يا امير المؤمنين اما علمت ان القلم قد رفع عن ثلاثة: عن المجنون حتى يبرا، وعن النائم حتى يستيقظ، وعن الصبي حتى يعقل، قال: بلى، قال: فما بال هذه؟ ترجم، قال: لا شيء قال: فارسلها قال: فارسلها قال: فجعل يكبر"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے؟ بولے: کوئی بات نہیں، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، تب حضرت عمر نے اللہ اکبر کہا:
• المصدر: سنن ابوداود
• المجلد: 6
• الصفحة: 452
• الرقم: 4399
• الدرجة: صحيح
• الطبع: دار الرسالة العالمية، بيروت، لبنان.
💟 *السنن الكبري* 💟
سنن كبري ميں امام بيهقي نے ايك دوسرا واقعه بيان كيا هے، جس ميں يه مقولة حضرت معاذ كے متعلق ارشاد فرمايا گيا هے:
حدثنا ابوبكر بن الحارث الفقيه الأصبهاني، أنبأنا علي بن عمر الحافظ، ثنا محمد بن نوح الجنديسابوري، ثنا أحمد بن محمد بن يحي بن سعيد، ثنا ابن نمير، ثنا الأعمش، عن أبي سفيان ( طلحة بن نافع) عن أشياخ لهم. عن عمر، أنه: رفعت له امرأة قد غاب عنها زوجها سنتين، فجاء وهي حبلى، فهمَّ عمر برجمها، فقال له معاذ بن جبل: يا أمير المؤمنين إن يك لك السبيل عليها، فليس لك السبيل على ما في بطنها، فتركها عمر حتى ولدت غلاما قد نبتت ثناياه، فعرف زوجها شبهه به، قال عمر: «عجز النساء أن يلدن مثل معاذ، لولا معاذ هلك عمر».
قال البيهقي: هذا إن ثبت، ففيه دلالة على أن الحمل يبقى أكثر من سنتين.
٭ المصدر: السنن الكبري
٭ المجلد: 7
٭ الصفحة: 729
٭ الرقم: 15558
٭ الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
مذکورہ روایت کی سند مقبول ہے اگر چہ تابعی حضرت ابوسفیان طلحہ بن نافع نے اپنے استاذ محترم کے نام کی بجائے اپنے اشیاخ کا لفظ ذکر کیا ھے ؛ کیونکہ اسی کے مثل ایک روایت میں صفوان بن سلیم نے چند اشیاخ کا ذکر کیا ھے جو خیر القرون کے ہیں تو اسکے تحت امام سخاوی نے فرمایا کہ اسکی سند لاباس بہ ہے کیونکہ ایسے اکابر کا مجہول ہونا مضر نہیں:
🌷 *المقاصد الحسنة* 🌷
سنده لا بأس به، ولا يضره جهالة من لم يسم من أبناء الصحابة، فإنهم عدد ينجبر به جهالتهم.
٭ المصدر: المقاصد الحسنة
٭ المحدث: الإمام السخاوي
٭ الصفحة: 616
٭ الطبع: دار الكتاب العربي، بيروت، لبنان.
⭕ *خلاصۂ کلام* ⭕
لولا علی لھلک عمر مقولہ قوی ذرائع سے معلوم نہ ہوسکا ؛ البتہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی جلالت علمی مسلّم ہے ؛ لیکن ان کی علمی شان کا سہارا لیکر حضرت عمر فاروق کی تنقیص کرنا غلط ہے جیساکہ روافض کا منشاء ہے۔
واللّٰه تعالٰي أعلم
✍🏻... كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
18 جنوري، 2024
No comments:
Post a Comment