••• *فروغِ تجلی بسوزد پرم*•••
واقعہ معراج میں خطباء و واعظین کی زبانی بارہا سننے کو ملتا ھے کہ جب نبی کریم کو معراج کرائی گئ اور آپ آسمانوں کی سیر کرتے ہوئے " سدرۃ المنتھٰی" پہونچے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام جو اب تک آپ کے ساتھ ساتھ تھے فرمانے لگے: کہ بس میری حد اس مقام سے آگے گزرنے کی نہیں ھے ؛ اگر میں بال برابر بہی آگے بڑھا تو تجلیات ربانی سے میرے بال و پر جل کر راکھ ہوجاینگے!!
کیا حضرت جبرئیل کا یہ مکالمہ حدیث میں مذکور ھےیا محض مشہور ھے ؟...!!
<< *باسمہ تعالی*>>
*الجواب وبه التوفيق*
واقعۂ معراج کی مناسبت سے مستند روایات سے جتنا ثابت ہوا ان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کا یہ مکالمہ ہمیں نہ مل سکا, اس مکالمہ کو "سعدی شیرازی " نے بہی بوستان میں ایک نعت مبارکہ کا شعر بنایا ھے:
؎ اگر یک سر مو فراتر پرم
فروغ تجلی بسوزد پرم.
اور موجودہ زمانہ میں بہی ایک نعت اسی نام سے بہت مشہور و معروف ھے:
(سدرہ سے بہی آگے کون گیا, جبریل امیں سے پوچھو)
🔴 در اصل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پر ایک مفصل طویل روایت تقریبا پندرہ بیس صفحات کی واقعہ معراج کے متعلق گھڑی گئی ہے ، جو مستقل ایک رسالہ میں چھپتی رہتی ہے ، اور جاہل ہر سال اس کو 27 رجب کو پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں ، اس روایت کی سب سے پہلے تو کوئی سند مذکور نہیں ہوتی ہے ، اور دوسری بات کہ اس میں بعض جزئیات صحیح ہیں ، مگر ان کے ساتھ بےشمار من گھڑت باتیں خلط ملط کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے صحیح غلط کی تمیز دشوار ہوتی ہے ۔
مذکورہ رسالہ کی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف نسبت کی بابت بہت سے علماء نے تصریح کی ہے کہ یہ سراسر جھوٹ ہے ۔
*من گھڑت رسالے کا نام*
کتاب :الاسراء والمعراج
المؤلف: ابن عباس
الطبع: شركة الشمرلي، قاهره، مصر.
🎴 *تنزيه الشريعة ميں*
وہ من گھڑت طویل روایت جو معراج کے متعلق ھے تنزیه الشريعة میں دیکہی جاسکتی ھے۔
المصدر: تنزيه الشريعة
المؤلف:ابو الحسن الكناني
المجلد:1
الصفحة:169/155
الطبع:دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان
الدرجة: فيه ميسرة بن عبد ربه، وهو متهم.
(فائدہ) اسی راوی میسرہ نے بظاہر یا اس کے شیخ عمر بن سلیمان الدمشقی نے اس روایت کو گھڑا ھے ؛ ابن حبان نے "میسرہ" کے حالات میں واقعہ معراج کی طویل من گھڑت روایت کے کچھ اجزاء ذکر کرکے نشاندہی کی ھے۔
المصدر:كتاب المجروحين
المؤلف: ابن حبان
المجلد:2
الصفحة:344
الطبع: دار الصميعي، الرياض،
⚡ حافظ ذہبی نے بہی ابن حبان کی تایئد کی ھے:
المصدر: میزان الاعتدال
المؤلف: الحافظ ذهبي
المجلد:4
الصفحة:231
الطبع: دار المعرفة، بيروت لبنان.
✴ *قرطبی کی عبارت*
قلت : وقد روي عن ابن عباس في قوله تعالى : دنا فتدلى أنه على التقديم والتأخير ; أي تدلى الرفرف لمحمد صلى الله عليه وسلم ليلة المعراج فجلس عليه ثم رفع فدنا من ربه قال : فارقني جبرئيل، وانقطعت عني الاصوات، وسمعت كلام ربي.
خلاصہ ترجمة:
جب حضور رب سے قریب ہوگئے تو جبرئیل حضور سے الگ ہوگئے اور اس وقت ہر آواز سنائی دینی بند ہوگئ اور میں نے رب کا کلام سنا۔
المصدر: تفسیر القرطبی
المؤلف: محمد القرطبی
المجلد:20
الصفحہ:31
الطبع: مؤسسہ الرسالہ, بیروت
علامہ قرطبی نے اس اثر ابن عباس کی سند و حوالہ بیان نہ کیا جس میں انہوں نے حضرت جبرئیل اور نبی کریم کے الگ ہونے کا ذکر فرمایا ھے.
🔰 *فتح الباری میں*
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں لکہا ھے : سدرہ المنتہی سے آگے حضور علیہ السلام کے علاوہ کوئی نہیں جاسکا؛ لیکن حافظ نے اس بات کے حوالہ کے طور پر امام نووی کی شرح منہاج کی عبارت نقل کی ھے:
وقال النووي : سميت سدرة المنتهى ؛ لأن علم الملائكة ينتهي إليها ، ولم يجاوزها أحد إلا رسول الله - صلى الله عليه وسلم -.
المصدر :فتح الباری
المؤلف: ابن حجر العسقلانی
المجلد: 7
الصفحہ: 213
الطبع: المکتبہ السلفیہ,
📓 *امام نووی کی صراحت*
امام نووی رح نے شرح مسلم میں حضرت ابن عباس کے اثر کا حوالے سے وہی بات کہی ھے جو قرطبی میں موجود ھے لیکن نووی نے اس اثر کی سند ذکر نہیں فرمائی.
▫ قال ابن عباس والمفسرون وغيرهم : سميت سدرة المنتهى لأن علم الملائكة ينتهي إليها ولم يجاوزها أحد إلا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - .
مفہوم ترجمہ: سدرہ سے آگے فقط حضور ہی گئے ہیں
المصدر: المنھاج
المؤلف:نووی
المجلد:2
الصفحہ:214
الطبع: طبع منیریہ مصر,
⚠ *قاضی عیاض کی شفا*
قاضی عیاض مالکی کی "الشفاء" میں ابن عباس کے حوالہ سے یہی بات مذکور ھے کہ حضرت جبرئیل پھر مجھ سے جدا ہوگئے اور میں نے رب کی گفتگو سنی.
جبکہ شارح شفاء ملا علی قاری نے اسی مقام کی شرح میں لکہا ھے: کہ حضرت جبرئیل کی مفارقت اس وجہ سے تہی کہ اگر وہ ایک پوروے کی بقدر بہی آگے بڑھتے تو جل جاتے۔
المصدر: شرح الشفاء
المؤلف: ملا علي القارئ
المجلد:1
الصفحة:440
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
⚖قاضی عیاض وغیرہ سے اس بارے میں تساہل ہوا ہے ، اور ان کا مستند یہی من گھڑت روایت ہے جو تفسیر ”ميسرة ابن مردویہ “اور ˝تفسیر نقاش˝ میں اسی سند سے منقول ہے ( میسرہ عن عمر بن سلیمان عن الضحاک عن ابن عباس )۔
واقعہ معراج میں خطباء و واعظین کی زبانی بارہا سننے کو ملتا ھے کہ جب نبی کریم کو معراج کرائی گئ اور آپ آسمانوں کی سیر کرتے ہوئے " سدرۃ المنتھٰی" پہونچے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام جو اب تک آپ کے ساتھ ساتھ تھے فرمانے لگے: کہ بس میری حد اس مقام سے آگے گزرنے کی نہیں ھے ؛ اگر میں بال برابر بہی آگے بڑھا تو تجلیات ربانی سے میرے بال و پر جل کر راکھ ہوجاینگے!!
کیا حضرت جبرئیل کا یہ مکالمہ حدیث میں مذکور ھےیا محض مشہور ھے ؟...!!
<< *باسمہ تعالی*>>
*الجواب وبه التوفيق*
واقعۂ معراج کی مناسبت سے مستند روایات سے جتنا ثابت ہوا ان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کا یہ مکالمہ ہمیں نہ مل سکا, اس مکالمہ کو "سعدی شیرازی " نے بہی بوستان میں ایک نعت مبارکہ کا شعر بنایا ھے:
؎ اگر یک سر مو فراتر پرم
فروغ تجلی بسوزد پرم.
اور موجودہ زمانہ میں بہی ایک نعت اسی نام سے بہت مشہور و معروف ھے:
(سدرہ سے بہی آگے کون گیا, جبریل امیں سے پوچھو)
🔴 در اصل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پر ایک مفصل طویل روایت تقریبا پندرہ بیس صفحات کی واقعہ معراج کے متعلق گھڑی گئی ہے ، جو مستقل ایک رسالہ میں چھپتی رہتی ہے ، اور جاہل ہر سال اس کو 27 رجب کو پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں ، اس روایت کی سب سے پہلے تو کوئی سند مذکور نہیں ہوتی ہے ، اور دوسری بات کہ اس میں بعض جزئیات صحیح ہیں ، مگر ان کے ساتھ بےشمار من گھڑت باتیں خلط ملط کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے صحیح غلط کی تمیز دشوار ہوتی ہے ۔
مذکورہ رسالہ کی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف نسبت کی بابت بہت سے علماء نے تصریح کی ہے کہ یہ سراسر جھوٹ ہے ۔
*من گھڑت رسالے کا نام*
کتاب :الاسراء والمعراج
المؤلف: ابن عباس
الطبع: شركة الشمرلي، قاهره، مصر.
🎴 *تنزيه الشريعة ميں*
وہ من گھڑت طویل روایت جو معراج کے متعلق ھے تنزیه الشريعة میں دیکہی جاسکتی ھے۔
المصدر: تنزيه الشريعة
المؤلف:ابو الحسن الكناني
المجلد:1
الصفحة:169/155
الطبع:دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان
الدرجة: فيه ميسرة بن عبد ربه، وهو متهم.
(فائدہ) اسی راوی میسرہ نے بظاہر یا اس کے شیخ عمر بن سلیمان الدمشقی نے اس روایت کو گھڑا ھے ؛ ابن حبان نے "میسرہ" کے حالات میں واقعہ معراج کی طویل من گھڑت روایت کے کچھ اجزاء ذکر کرکے نشاندہی کی ھے۔
المصدر:كتاب المجروحين
المؤلف: ابن حبان
المجلد:2
الصفحة:344
الطبع: دار الصميعي، الرياض،
⚡ حافظ ذہبی نے بہی ابن حبان کی تایئد کی ھے:
المصدر: میزان الاعتدال
المؤلف: الحافظ ذهبي
المجلد:4
الصفحة:231
الطبع: دار المعرفة، بيروت لبنان.
✴ *قرطبی کی عبارت*
قلت : وقد روي عن ابن عباس في قوله تعالى : دنا فتدلى أنه على التقديم والتأخير ; أي تدلى الرفرف لمحمد صلى الله عليه وسلم ليلة المعراج فجلس عليه ثم رفع فدنا من ربه قال : فارقني جبرئيل، وانقطعت عني الاصوات، وسمعت كلام ربي.
خلاصہ ترجمة:
جب حضور رب سے قریب ہوگئے تو جبرئیل حضور سے الگ ہوگئے اور اس وقت ہر آواز سنائی دینی بند ہوگئ اور میں نے رب کا کلام سنا۔
المصدر: تفسیر القرطبی
المؤلف: محمد القرطبی
المجلد:20
الصفحہ:31
الطبع: مؤسسہ الرسالہ, بیروت
علامہ قرطبی نے اس اثر ابن عباس کی سند و حوالہ بیان نہ کیا جس میں انہوں نے حضرت جبرئیل اور نبی کریم کے الگ ہونے کا ذکر فرمایا ھے.
🔰 *فتح الباری میں*
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں لکہا ھے : سدرہ المنتہی سے آگے حضور علیہ السلام کے علاوہ کوئی نہیں جاسکا؛ لیکن حافظ نے اس بات کے حوالہ کے طور پر امام نووی کی شرح منہاج کی عبارت نقل کی ھے:
وقال النووي : سميت سدرة المنتهى ؛ لأن علم الملائكة ينتهي إليها ، ولم يجاوزها أحد إلا رسول الله - صلى الله عليه وسلم -.
المصدر :فتح الباری
المؤلف: ابن حجر العسقلانی
المجلد: 7
الصفحہ: 213
الطبع: المکتبہ السلفیہ,
📓 *امام نووی کی صراحت*
امام نووی رح نے شرح مسلم میں حضرت ابن عباس کے اثر کا حوالے سے وہی بات کہی ھے جو قرطبی میں موجود ھے لیکن نووی نے اس اثر کی سند ذکر نہیں فرمائی.
▫ قال ابن عباس والمفسرون وغيرهم : سميت سدرة المنتهى لأن علم الملائكة ينتهي إليها ولم يجاوزها أحد إلا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - .
مفہوم ترجمہ: سدرہ سے آگے فقط حضور ہی گئے ہیں
المصدر: المنھاج
المؤلف:نووی
المجلد:2
الصفحہ:214
الطبع: طبع منیریہ مصر,
⚠ *قاضی عیاض کی شفا*
قاضی عیاض مالکی کی "الشفاء" میں ابن عباس کے حوالہ سے یہی بات مذکور ھے کہ حضرت جبرئیل پھر مجھ سے جدا ہوگئے اور میں نے رب کی گفتگو سنی.
جبکہ شارح شفاء ملا علی قاری نے اسی مقام کی شرح میں لکہا ھے: کہ حضرت جبرئیل کی مفارقت اس وجہ سے تہی کہ اگر وہ ایک پوروے کی بقدر بہی آگے بڑھتے تو جل جاتے۔
المصدر: شرح الشفاء
المؤلف: ملا علي القارئ
المجلد:1
الصفحة:440
الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
⚖قاضی عیاض وغیرہ سے اس بارے میں تساہل ہوا ہے ، اور ان کا مستند یہی من گھڑت روایت ہے جو تفسیر ”ميسرة ابن مردویہ “اور ˝تفسیر نقاش˝ میں اسی سند سے منقول ہے ( میسرہ عن عمر بن سلیمان عن الضحاک عن ابن عباس )۔
🔘 *عمدة القارئ كي عبارت*
علامہ بدر الدین عینی شارح بخاری رح نے بہی نووی جیسی بات کہی ھے کہ سدرہ سے آگے ہمارے نبی کریم کے علاوہ کوئی نہیں گیا ھے ۔
المصدر: عمدة القارئ
المؤلف:بدر الدين العيني
المجلد:7
الصفحة:28
الطبع: دار الفكر، بيروت۔
⏳ *تفسیر ابن عاشور میں*
مشہور مفسر " محمد بن طاہر" المعروف بابن عاشور نے [وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَعْلُوم.]
ٌ[الصافات:164].
کی تفسیر کرتے ہوئے اس مکالمہ کا ذکر فرمایا ھے :
🔅وعن مقاتل أن قوله " وما منا إلا له مقام معلوم " إلى " المسبحون " نزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم عند سدرة المنتهى فتأخر جبريل فقال له النبيء : أهنا تفارقني فقال : لا أستطيع أن أتقدم عن مكاني ، وأنزل الله حكاية عن قول الملائكة " وما منا إلا له مقام معلوم " الآيتين .
*ماحصل ترجمہ*
مقام سدرةالمنتہی پر حضرت جبرئیل پیچھے ہٹ گئے تو نبی کریم نے عرض کیا: یہاں مجھے چھوڑ رھے ہو؟ جبریل بولے: میں اس سے آگے نہیں جاسکتا ۔
المصدر: التحریر والتنویر المعروف بتفسیر ابن عاشور
المؤلف: ابن عاشور
المجلد: 23
الصفحہ: 191
الطبع: الدار التيونسية للنشر،
▪ *مقاتل بن سلیمان*
تفسیر ابن عاشور میں جس راوی " مقاتل بن سلیمان" کے واسطہ سے یہ بات مذکور ھے وہ راوی تفسیر و حدیث کے باب میں قابل اطمینان نہیں , ان کو کذاب اور جہوٹا بہی کہا گیا ھے؛ لہذا تفسیر میں منقول ان کا یہ کلام غیر معتبر ٹہرا کہ حضور اور جبریل کے درمیان سدرہ کے پاس کوئی اس طرح کا مکالمہ ہوا ھے۔
المصدر : تہذیب الکمال
المؤلف: يوسف المزي
المجلد:28
الصفحة:451/445
الطبع: مؤسسة الرسالة، بيروت، لبنان.
♦ *اکمال المعلم شرح مسلم*
قاضی عیاض کی شرح مسلم "اکمال المعلم" کے محقق - دکتور حسین بن محمد الشواط- کی صراحت پڑھنے سے معلوم ہوا کہ حضرت جبرئیل کے جدا ہونے والی بات جو امام نووی و ابن حجر و عینی اور قاضی عیاض نے ذکر کی ھے وہ *محمد بن حسن النقاش* کی جانب منسوب ھے جو کہ مناکیر روایت کرنے میں مشہور ہیں۔
المصدر: اکمال المعلم شرح مسلم
المؤلف: قاضی عیاض المالکی
المحقق: الدکتور الحسین بن محمد شواط
المجلد:1
الصفحہ: 698
الطبع: دار الوطن الریاض
💡 نیز "محمد بن حسن النقاش " امام ذہبی کی صراحت کے مطابق اپنی روایات و تفسیر کے تناظر میں قابل اطمینان نہیں ہیں ۔
المصدر: سیر اعلام النبلاء
المؤلف: ذھبی
الراوی المتکلم فیہ: 5101
الصفحہ:3393
الطبع: بیت الافکار الدولی سودان,
____ *الغرض* ____
واقعۂ معراج کی جو روایات صحیحہ و مستندہ ہیں ان میں جبرئیل علیہ السلام کی مفارقت کا ذکر نہیں ھے؛ تاہم جن علماء و مفسرین امت نے اس بات کا ذکر کیا ھے انہوں نے اپنا مستدل ابن عباس رض کے اثر کو بنایا ھے جسکی سند وغیرہ کا انہوں نے ذکر ہی نہ کیا؛ لہذا اس مکالمہ کو حتمی و قطعی تب تک نہیں مانا جاسکتا جب تک مستند ذریعہ سے اسکا ثبوت نہ مل سکے ۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*
22/05/2019