Sunday, May 5, 2019

منٹوں میں ارب پتی بنئے

▪ *منٹوں میں ارب پتی بنیئے* ▪

حضرت تمیم داری حضور سے روایت کرتے ہیں: کہ جوشخص دس مرتبہ "أشهَدُ أن لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ ، وحدَهُ لا شريكَ لَهُ، إلَهًا واحدًا أحَدًا صمَدًا، لم يتَّخِذْ صاحبةً ولا ولَدًا، ولم يَكُن لَهُ كُفوًا أحدٌ" کہے گا تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے چار کروڑ نیکیاں لکھے گا ۔
اور چونکہ رمضان میں ہر نیکی کا ثواب ستر 70 گنا زیادہ ملتا ھے ؛ تو اس لحاظ سے ان الفاظ کا ثواب دو ارب اسی کروڑ ہوجایئگا۔

   اس روایت کی تحقیق مطلوب ھے ؛ یہ روایت مساجد اور عوامی مقامات پر پمفلٹ اور اشتہار کی صورت میں عام ہورہی ھے!!!

<< *باسمہ تعالی*>>
*الجواب وبہ التوفیق*

مذکورہ پوسٹ دو باتوں پر مشتمل ھے:
1) حضرت تمیم داری کی روایت جس میں مذکورہ کلمات پڑھنے پر چار کروڑ نیکیاں ملنے کا ذکر ھے۔
2) رمضان کریم میں ہر نیکی کا اجر ستر گنا زیادہ ہوجاتا ھے۔

1⃣ *حضرت تمیم کی روایت*

🔘حدثنا قتيبة، قال حدثنا الليث، عن الْخَلِيل بْن مُرَّةَ ، عَنِ الْأَزْهَرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( مَنْ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا، لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَرْبَعِينَ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ ) .

« *ترجمة*»
حضرت تمیم داری سے مروی ھے: کہ حضور کریم کا ارشاد ھے: کہ جس نے مذکورہ کلمات دس مرتبہ پڑھے تو ﷲ اسکے لیے چار کروڑ نیکیاں لکھے گا۔

المصدر: سنن الترمذي
الراوي: تميم الجاري
المحدث: ابو عيسي الترمذي
المجلد: 5
الصفحة: 461
الرقم: 3473
الطبع: دار الغرب الاسلامي، بيروت، لبنان.

♦ جبکہ مسند احمد میں چار کروڑ کی بجائے چالیس ہزار نیکیوں کا ذکر ھے۔

 ※ المصدر: مسند احمد
    الراوي:تميم الداري
    المحدث: احمد بن حنبل
    المجلد: 28
    الصفحة: 151
    الرقم:16952
    الدرجة:ضعيف، ومنقطع
    المحقق: شعيب الارنؤوط
    الطبع:مؤسسة الرسالة، بيروت


🔰 اسی طرح طبرانی کی المعجم الکبیر میں بہی چالیس ہزار کا لفظ موجود ھے

 。 المصدر: المعجم الكبير
      الراوی: تمیم الداری
      المحدث: طبرانی
      المجلد:2
      الصفحة: 57
      الرقم:1278
      الطبع:مكتبة ابن تيمية، قاهرة، مصر

⚠ *امام ترمذی کا قول*

   امام ترمذی روایت ذکر کرنے کے بعد اس پر کلام فرماتے ہیں : کہ سند میں ایک راوی" خلیل بن مرہ" ہیں جو کہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں نیز امام بخاری رح نے "خلیل بن مرہ" کو *منکَر الحدیث* کہا ھے.

🔅هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه "والخليل بن مرة" ليس بالقوي عند أصحاب الحديث، قال محمد بن إسماعيل "هو منكر الحديث").


(ترمذی حوالا بالا)

♻ *امام بخاری کے قول کی صراحت*

 امام بخاری کی صراحت کے مطابق وہ جسکو منکر الحدیث کہتے ہیں تو اس سے روایت نہ کی جائے ۔

▫قال البخاري: كل من قلت فيه "منكر الحديث " فلا تحل الرواية عنه.

المصدر: مقدمة التحقيق لاعلاء السنن (حاشية)
المحقق: عبد الفتاح ابوغدة
الصفحة: 258
الطبع: إدارة القرآن والعلوم الاسلامية، كراتشي، باكستان.

🛑لیکن امام بخاری کا یہ قاعدہ خود منتقد علیہ ھے یعنی اس قاعدے کی خلاف ورزی خود امام بخاری کرتے ہیں بس معلوم ہوا کہ یہ قول بخاری کہ جسکو میں منکرالحدیث کہدوں اس سے روایت حلال نہیں یہ قاعدہ محل نظر ھے؛ کیونکہ ابن عدی جیسے معتدل محدث نے خلیل بن مرہ کو ضعیف کہا ھے متروک نہیں کہا جیساکہ آگے آرہا ھے۔ اسی طرح ابن حجر نے بہی ضعیف کہا ھے

دیکھئے!
  الرفع والتکمیل , صفحہ: 208 تا 210, طبع: دار السلام، قاهرة، مصر.

🔴 اور "خلیل بن مرة" کے متعلق ابن عدی نے الکامل میں لکہا ھے: کہ ان کی روایت کردہ حدیث قبول کی جاسکتی ھے ؛ کیونکہ یہ متروک الحدیث نہیں ہیں ۔

▪قال الشيخ: وللخليل احاديث غير ما ذكرته أحاديث غرائب، وهو  شيخ بصري، وقد حدث عنه الليث غير ما ذكرته وأهل الفضل، ولم أر في أحاديثه حديثا منكرا قد جاوز الحد، وهو في جملة من يكتب حديثه، وليس هو بمتروك الحديث.

المصدر: الكامل في الضعفاء
المؤلف: ابن عدي
المجلد: 1
الصفحة:930
الطبع: دار الفكر بيروت.

✳⚠ *خلیل بن مرہ ابن حجر کی نظر میں*

خليل بن مرة الضبعي -بضم المعجمة وفتح الموحدة- البصري نزيل الرقة، ضعيف، من السابعة، مات سنة ستين.

ترجمة: خليل بن مرة ضعيف هيں.

المصدر: تقريب التهذيب
المؤلف: ابن حجر العسقلاني
الصفحة: 302
الرقم: 1767
الطبع: دار العاصمة،

🌐 *دوسری بات کی تحقیق*

 رمضان المبارک میں ہر نیکی کا اجر بڑھ کر 70 گنا ہوجاتا ھے
یہ بات درست ھے کہ ماہ رمضان میں عبادات کا اجر و ثواب دو چند ہوجایا کرتا ھے ؛ لیکن 70 گنا اجر کی صراحت روایات میں نہیں البتہ اتنا ضرور ھے کہ ماہ رمضان میں نفل عبادت کا اجر ایسا ھے کہ جیسے فرض کا ثواب اور فرض ادا کرنے کا ثواب اتنا ھے کہ جتنا 70 فرض ادا کرنے کا ثواب.. یعنی ایک فرض کی ادایئگی پر 70 گنا اجر بڑھ جاتا ھے نہ کہ نفل و مستحبات کا لہذا کسی بہی ذکر و اذکار کے متعلق اپنی جانب سے کسی عدد کے ساتھ خاص نہ کیا جائے۔

📓عن سلمان الفارسي رضي الله عنه أنه قال : ( خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم من شعبان فقال : أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم مبارك ، شهر فيه ليلة خير من ألف شهر ، جعل الله صيامه فريضة ، وقيام ليله تطوعاً ، *من تقرب فيه بخصلة من الخير كان كمن أدى فريضة فيما سواه ومن أدى فيه فريضة كان كمن أدّى سبعين فريضة فيما سواه* الخـ...

المصدر: صحيح ابن خزيمة
الراوي: سلمان الفارسي
المحدث: محمد بن اسحاق
الصفحة:191
الرقم:1877
الدرجة: ضعيف
الطبع: المكتب الاسلامي، بيروت، لبنان

⏳ *رمضان میں نیکیوں کا اجر*

رمضان میں اعمال صالحہ کا اجر بڑھ جاتا ھے اور اسی طرح رمضان میں اعمال بد کا گناہ و وبال بہی بڑھ جاتا ھے؛حضرت ابوہریرہ سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺ اِرشاد فرماتے ہیں :

”فَاتَّقُوا شَهْرَ رَمَضَانَ، فَإِنَّ الْحَسَنَاتِ تُضَاعَفُ فِيهِ مَا لَا تُضَاعَفُ فِيمَا سِوَاهُ وَكَذَلِكَ السَّيِّئَاتُ“

رمضان کے مہینے میں(اللہ تعالیٰ سے)ڈرتےرہنا کیونکہ اِس مہینے میں نیکیوں(کے اجر)کو اِس قدر بڑھادیا جاتاہے جتنا رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں نہیں بڑھایا جاتا، اِسی طرح گناہوں(کے وَبال)کو بھی (اِس قدر بڑھادیا جاتا ہےجتنا رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں نہیں بڑھایا جاتا)۔

 المصدر: المعجم الاوسط
الراوی: ابو ھریرہ
المحدث: طبرانی
المجلد: 5
الرقم: 4827
الطبع: دار الحرمین للطباعہ, قاہرہ, مصر۔

🌷حقیقت یہ ھے: کہ جگہ کے محترم و مشرف ہونے اور زمانہ کے بابرکت و باعظمت ہونے کی بنا پر بہی اعمال کا اجر بڑھ جایا کرتا ھے اس کی صراحت علامہ ابن رجب حنبلی نے بہی " لطائف المعارف" میں فرمایئ ھے؛ اور مزید فرمایا: کہ ابراہیم نخعی رح کہا کرتے تھے کہ رمضان میں تسبیحات کا اجر غیر رمضان کے مقابلے میں ہزار تسبیحات سے افضل ہوجاتا ھے۔

دیکھئے:

لطائف المعارف
مؤلف: ابن رجب
صفحہ: 284 تا 285
طبع:دار ابن کثیر , دمشق۔

<< *الحاصل*>>

   حضرت تمیم داری والی روایت میں جو چار کروڑ نیکیوں کا ذکر ھے وہ روایت کمزور ھے لہذا اسکی نسبت نبی کریم کی جانب کرنے اور اس قدر فضیلت ماننے میں احتیاط کرنی چاہئے,کیونکہ روایات میں الفاظ بہی مختلف ہیں جیساکہ ہم بیان کرچکے ہیں,تاہم بہت زیادہ کمزور نہیں ھے کہ روایت ناقابل بیان ہو, نیز ماہ رمضان میں اعمال صالحہ کے اجر وثواب میں اضافے و زیادتی سے کسی کو انکار نہیں ؛ البتہ اجر و ثواب کی اپنی جانب سے تحدید نہ کیجائے۔ ہاں جن احادیث میں اجر کی تحدید مذکور ھے اسکو اسی محدد اجر کی صراحت کے ساتھ بیان کیا جائے۔ مذکورہ ورد و ذکر جو حضرت تمیم
کی روایت میں ھے اس میں چار کروڑ والی بات تک بیان کیا جائے اسکو رمضان میں زیادتی اجر والی روایت سے ضرب دیکر اربوں نیکیاں بیان نہ کی جایئں۔

وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

No comments:

Post a Comment