▪ *پتہر میں کیڑے کو روزی*▪
ایک واقعہ حضرت موسیؑ کی جانب منسوب کرکے بہت زیادہ بیان کیا جاتا ھے: کہ جس وقت حضرت موسیؑ آگ کی تلاش میں کوہِ طور پر پہونچے اور وہاں آگ کے بجائے تجلّیاتِ الٰہی سامنے آئیں اور ان کو نبوت و رسالت عطا ہوکر فرعون اور اسکی قوم کی ہدایت کے لیے مصر جانے کا حکم ملا تو خیال آیا میں اپنی زوجہ کو تنہاء جنگل میں چھوڑ آیا ہوں اسکا متکفل کون ہوگا, اس خیال کی اصلاح کے لیے حضرت موسیؑ کو خدا تعالی نے حکم دیا : سامنے پڑی ہوئی پتہر کی چٹان پر لکڑی ماریں, انہوں نے تعمیل حکم کی تو یہ چٹان پھٹ کر اس کے اندر سے دوسرا پتہر برآمد ہوا ۔حکم ہوا اس پر بہی لکڑی ماریں ایسا کیا تو وہ پتہر پھٹا اور اندر سے تیسرا پتہر برآمد ہوا اس پر بھی لکڑی مارنے کا حکم ہوا , تو یہ شق ہوا اور اندر سے ایک جانور برآمد ہوا جسکے منہ میں ہرا پتَّہ تہا,اور وہ «سبحان من يراني ويسمع كلامي ويعرف مكاني ويذكرني ولا ينساني» پڑھ رہا تہا ,حق تعالی کی قدرت کاملہ کا یقین تو موسیؑ کو پہلے ہی سے تہا مگر مشاہدے کا اثر کچھ اور ہی ہوتا ھے یہ دیکھ کر حضرت موسیؑ وہیں سے مصر روانہ ہوگئے۔
❊ *باسمہ تعالی*❊
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ متعدد کتبِ تفاسیر میں ؞سورہ ھود؞ کی آیت :6 کی تفسیر کے تحت مفسرین کرامؒ نے اللہ تعالی کی رزاقیت کی دلیل و شواہد میں پیش فرمایا ھے. لیکن چونکہ یہ واقعہ سب کتب میں بلا سند مذکور ھے لہذا واقعے کی بنسبت یہ خیال( کہ یہ حدیث سے ثابت شدہ ہے ) نہ کیا جائے؛ البتہ اللہ تعالی کی رزاقیت اور خالقیت اور اسکی قدرت کے اس سے بہی کہیں زیادہ تعجب خیز واقعات و نمونے دنیا میں ہیں ۔ اور پتہر میں چھپے کیڑے کو روزی دینا خدا کی قدرت سے باہر کی بات بہی نہیں ھے۔
💠 *_غرائب القرآن میں_*💠
وفي بعض الآثار «إن موسى عليه السلام عند نزول الوحي تعلق قلبه بأحوال أهله فأمره الله تعالى بأن يضرب بعصاه صخرة فضرب فانشقت الصخرة وخرجت صخرة ثانية فضربها فخرجت ثالثة فضربها فانشقت عن دودة كالذرة وفي فمها شيء يجري مجرى الغذاء لها وسمعها تقول : سبحان من يراني ويسمع كلامي ويعرف مكاني ويذكرني ولا ينساني»
•المصدر: غرائب القرآن ورغائب الفرقان
•المفسر: نظام الدين الؔقمي النِّيسابوريؒ
•المجلد: 4
•الصفحة: 7
•الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
📔 *_معارف القرآن میں_*
یہ واقعہ جناب حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عؔثمانیؒ صاحب نے بھی تفسیر {معارف القرآن} میں نقل فرمایا ھے-
معارف القرآن شؔفیعی
جلد:4
صفحہ:591
طبع: مکتبہ معارف القرآن کراچی۔
⚠ _*اس واقعہ کو بیان کرنا*_
اس واقعہ کے متعلق جیساکہ ذکر کیا جاچکا ھے : کہ یہ کتب حدیث میں موجود نہیں ھے اور تمام مؔفسرین نے اسکو بلا سند بیان کیا ھے لہذا اسکو حدیث سے ثابت نہ مانا جائے ۔لیکن چونکہ مذکورہ واقعہ خدا کی شواہد قدرت کے مضمون کو شامل ھے جس میں وعظ و نصیحت کا مضمون ھے اور وہ واقعات جو مواعظ و نصائح پر مشتمل ہوں بشرطیکہ قرآن و سنت سے متضاد نہ ہوں
اور اس سے کسی مسئلہ شرعیہ کا اثبات نہ ہورہا ہو تو اسکو بیان کیا جاسکتا ھے۔
جیساکہ دور حاضر کے مشہور محقق و محدث جناب حضرت شیخ یؔونس جونپوریؒ نے اسکی صراحت فرمائی ھے:
🔰واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.
•المصدر: نوادر الحدیث
•المؤلف: الشيخ يؔونس الجونفوريؒ
•الصفحة: 41
•الطبع: ادارہ افادات اشرفیہ, دو بگہ روڈ ھردوئی, لکھنو۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻•••کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
ایک واقعہ حضرت موسیؑ کی جانب منسوب کرکے بہت زیادہ بیان کیا جاتا ھے: کہ جس وقت حضرت موسیؑ آگ کی تلاش میں کوہِ طور پر پہونچے اور وہاں آگ کے بجائے تجلّیاتِ الٰہی سامنے آئیں اور ان کو نبوت و رسالت عطا ہوکر فرعون اور اسکی قوم کی ہدایت کے لیے مصر جانے کا حکم ملا تو خیال آیا میں اپنی زوجہ کو تنہاء جنگل میں چھوڑ آیا ہوں اسکا متکفل کون ہوگا, اس خیال کی اصلاح کے لیے حضرت موسیؑ کو خدا تعالی نے حکم دیا : سامنے پڑی ہوئی پتہر کی چٹان پر لکڑی ماریں, انہوں نے تعمیل حکم کی تو یہ چٹان پھٹ کر اس کے اندر سے دوسرا پتہر برآمد ہوا ۔حکم ہوا اس پر بہی لکڑی ماریں ایسا کیا تو وہ پتہر پھٹا اور اندر سے تیسرا پتہر برآمد ہوا اس پر بھی لکڑی مارنے کا حکم ہوا , تو یہ شق ہوا اور اندر سے ایک جانور برآمد ہوا جسکے منہ میں ہرا پتَّہ تہا,اور وہ «سبحان من يراني ويسمع كلامي ويعرف مكاني ويذكرني ولا ينساني» پڑھ رہا تہا ,حق تعالی کی قدرت کاملہ کا یقین تو موسیؑ کو پہلے ہی سے تہا مگر مشاہدے کا اثر کچھ اور ہی ہوتا ھے یہ دیکھ کر حضرت موسیؑ وہیں سے مصر روانہ ہوگئے۔
❊ *باسمہ تعالی*❊
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ واقعہ متعدد کتبِ تفاسیر میں ؞سورہ ھود؞ کی آیت :6 کی تفسیر کے تحت مفسرین کرامؒ نے اللہ تعالی کی رزاقیت کی دلیل و شواہد میں پیش فرمایا ھے. لیکن چونکہ یہ واقعہ سب کتب میں بلا سند مذکور ھے لہذا واقعے کی بنسبت یہ خیال( کہ یہ حدیث سے ثابت شدہ ہے ) نہ کیا جائے؛ البتہ اللہ تعالی کی رزاقیت اور خالقیت اور اسکی قدرت کے اس سے بہی کہیں زیادہ تعجب خیز واقعات و نمونے دنیا میں ہیں ۔ اور پتہر میں چھپے کیڑے کو روزی دینا خدا کی قدرت سے باہر کی بات بہی نہیں ھے۔
💠 *_غرائب القرآن میں_*💠
وفي بعض الآثار «إن موسى عليه السلام عند نزول الوحي تعلق قلبه بأحوال أهله فأمره الله تعالى بأن يضرب بعصاه صخرة فضرب فانشقت الصخرة وخرجت صخرة ثانية فضربها فخرجت ثالثة فضربها فانشقت عن دودة كالذرة وفي فمها شيء يجري مجرى الغذاء لها وسمعها تقول : سبحان من يراني ويسمع كلامي ويعرف مكاني ويذكرني ولا ينساني»
•المصدر: غرائب القرآن ورغائب الفرقان
•المفسر: نظام الدين الؔقمي النِّيسابوريؒ
•المجلد: 4
•الصفحة: 7
•الطبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.
📔 *_معارف القرآن میں_*
یہ واقعہ جناب حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عؔثمانیؒ صاحب نے بھی تفسیر {معارف القرآن} میں نقل فرمایا ھے-
معارف القرآن شؔفیعی
جلد:4
صفحہ:591
طبع: مکتبہ معارف القرآن کراچی۔
⚠ _*اس واقعہ کو بیان کرنا*_
اس واقعہ کے متعلق جیساکہ ذکر کیا جاچکا ھے : کہ یہ کتب حدیث میں موجود نہیں ھے اور تمام مؔفسرین نے اسکو بلا سند بیان کیا ھے لہذا اسکو حدیث سے ثابت نہ مانا جائے ۔لیکن چونکہ مذکورہ واقعہ خدا کی شواہد قدرت کے مضمون کو شامل ھے جس میں وعظ و نصیحت کا مضمون ھے اور وہ واقعات جو مواعظ و نصائح پر مشتمل ہوں بشرطیکہ قرآن و سنت سے متضاد نہ ہوں
اور اس سے کسی مسئلہ شرعیہ کا اثبات نہ ہورہا ہو تو اسکو بیان کیا جاسکتا ھے۔
جیساکہ دور حاضر کے مشہور محقق و محدث جناب حضرت شیخ یؔونس جونپوریؒ نے اسکی صراحت فرمائی ھے:
🔰واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.
•المصدر: نوادر الحدیث
•المؤلف: الشيخ يؔونس الجونفوريؒ
•الصفحة: 41
•الطبع: ادارہ افادات اشرفیہ, دو بگہ روڈ ھردوئی, لکھنو۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻•••کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
No comments:
Post a Comment