▪ *پاجامہ/شلوار اور عمامہ پہننے کا طریقہ*▪
کئی اسلامی کتابوں میں پڑھا ہے کہ کپڑے خاص کر پاجامہ/شلوار بیٹھ کر پہننا چاہیے۔اور عمامہ کھڑے ہوکر باندھنا چاہئے ورنہ خدا تعالی ایسی مصیبت میں مبتلاء کرےگا کہ جسکا کوئی علاج نہ ہوگا۔
اس بات کی کیا حقیقت ھے؟!!!
__*باسمہ تعالی*__
*الجواب وبہ التوفیق*:
اسکے متعلق شیخ عبد الحق مؔحدث دہلویؒ نے اپنی کتاب " کشف الالتباس فی استحباب اللباس" میں لکہا ھے: جس نےبیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہوکر سراویل (پائجامہ یا شلوار) پہنی تو اللہ تعالیٰ اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرمائے گا جس کی کوئی دواء نہیں۔
یہ کتاب اصل فارسی زبان میں ھے ؛ لیکن اسکا اردو ترجمہ ہمارے سامنے ہے. اس میں یہ روایت ذکر کی ھے۔
🔗 من تعمم قاعدا او تسرول قائما ابتلاہ اللہ تعالی ببلاء لادوا لہ
*ترجمہ:*
جس نے بیٹھ کر عمامہ یا کھڑے ہوکر شلوار / پاجامہ پہنا تو اللہ اسکو ایسی مصیبت میں مبتلا کریگا جسکا کوئی علاج یا دواء نہ ہوگی۔
•نام کتاب: لباس کی سنتیں اور آداب اردو ترجمہ کشف الالتباس فی استحباب اللباس
•مؤلف: شیخ عبد الحق مؔحدث دہلویؒ
•مترجم:مفتی عطاء اللہ نؔعیمی
•صفحہ:15
•طبع:جمیعت اشاعت اہل سنت نؔور مسجد کاغذی بازار کراچی, پاکستان۔
📔 *شیعی کتاب میں*
یہ بات بکثرت شیعی کتب میں بہی موجود ہے:
فقہ الرضا میں منقول ھے:شلوار بیٹھ کر پہنو! کھڑے ہوکر نہ پہنو! کہ اکثر غم و پریشانی کا سبب بنتا ھے۔
•نام کتاب: تہذیب آلِ محمد
•مؤلف: باقر مجلسی
•مترجم:عابد عؔسکری
•صفحہ:38
•طبع: ادارہ منہاج الصالحین لاھور, پاکستان۔
💠 *روایت پر کلام*💠
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسفؒ بؔنوری ٹاؤن کراچی کے ایک فتوے میں ٭شیخ عبد الحق مؔحدث دہلویؒ٭ کی مذکورہ بالا کتاب کی روایت کے متعلق ضعف کی نشاندہی کی گئ ھے۔
ہم بعینہ اس فتوے کو یہاں نقل کرتے ہیں:
⚠ *بنوری ٹاؤن*
بعض ضعیف روایات میں شلوار وغیرہ کھڑے ہوکر پہننے پر وعید آئی ہے، جس کو شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ”کشف الالتباس فی استحباب اللباس“ میں ذکر کیا ہے، اس لیے احتیاط وادب اس میں ہے کہ جہاں بیٹھ کر پائجامہ وغیرہ پہننا ممکن ہو وہاں بیٹھ کر پہنا جائے۔اس کے خلاف کرنا بھی جائز ہے۔ بیت الخلا اور غسل خانے میں عموماً یہ ممکن نہیں ہوتا، اس لیے وہاں کھڑے ہونے کی حالت میں ہی پہنا جائے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
__ *خلاصۂ کلام*__
ہمیں بعد از تلاش بسیار یہ روایت فقط شیخ عبد الحق کی کتاب کے سوا کہیں نظر نہ آئی , اور نہ اسکی سند مل سکی, البتہ بکثرت شیعہ کتب میں موجود ھے؛ لہذا اس روایت کی نسبت نبی کریمؑ کی جانب کرنے میں احتیاط ضروری ھے نیز مذکورہ سخت ترین وعید کے ماننے میں بھی تامل ہے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
کئی اسلامی کتابوں میں پڑھا ہے کہ کپڑے خاص کر پاجامہ/شلوار بیٹھ کر پہننا چاہیے۔اور عمامہ کھڑے ہوکر باندھنا چاہئے ورنہ خدا تعالی ایسی مصیبت میں مبتلاء کرےگا کہ جسکا کوئی علاج نہ ہوگا۔
اس بات کی کیا حقیقت ھے؟!!!
__*باسمہ تعالی*__
*الجواب وبہ التوفیق*:
اسکے متعلق شیخ عبد الحق مؔحدث دہلویؒ نے اپنی کتاب " کشف الالتباس فی استحباب اللباس" میں لکہا ھے: جس نےبیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہوکر سراویل (پائجامہ یا شلوار) پہنی تو اللہ تعالیٰ اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرمائے گا جس کی کوئی دواء نہیں۔
یہ کتاب اصل فارسی زبان میں ھے ؛ لیکن اسکا اردو ترجمہ ہمارے سامنے ہے. اس میں یہ روایت ذکر کی ھے۔
🔗 من تعمم قاعدا او تسرول قائما ابتلاہ اللہ تعالی ببلاء لادوا لہ
*ترجمہ:*
جس نے بیٹھ کر عمامہ یا کھڑے ہوکر شلوار / پاجامہ پہنا تو اللہ اسکو ایسی مصیبت میں مبتلا کریگا جسکا کوئی علاج یا دواء نہ ہوگی۔
•نام کتاب: لباس کی سنتیں اور آداب اردو ترجمہ کشف الالتباس فی استحباب اللباس
•مؤلف: شیخ عبد الحق مؔحدث دہلویؒ
•مترجم:مفتی عطاء اللہ نؔعیمی
•صفحہ:15
•طبع:جمیعت اشاعت اہل سنت نؔور مسجد کاغذی بازار کراچی, پاکستان۔
📔 *شیعی کتاب میں*
یہ بات بکثرت شیعی کتب میں بہی موجود ہے:
فقہ الرضا میں منقول ھے:شلوار بیٹھ کر پہنو! کھڑے ہوکر نہ پہنو! کہ اکثر غم و پریشانی کا سبب بنتا ھے۔
•نام کتاب: تہذیب آلِ محمد
•مؤلف: باقر مجلسی
•مترجم:عابد عؔسکری
•صفحہ:38
•طبع: ادارہ منہاج الصالحین لاھور, پاکستان۔
💠 *روایت پر کلام*💠
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسفؒ بؔنوری ٹاؤن کراچی کے ایک فتوے میں ٭شیخ عبد الحق مؔحدث دہلویؒ٭ کی مذکورہ بالا کتاب کی روایت کے متعلق ضعف کی نشاندہی کی گئ ھے۔
ہم بعینہ اس فتوے کو یہاں نقل کرتے ہیں:
⚠ *بنوری ٹاؤن*
بعض ضعیف روایات میں شلوار وغیرہ کھڑے ہوکر پہننے پر وعید آئی ہے، جس کو شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ”کشف الالتباس فی استحباب اللباس“ میں ذکر کیا ہے، اس لیے احتیاط وادب اس میں ہے کہ جہاں بیٹھ کر پائجامہ وغیرہ پہننا ممکن ہو وہاں بیٹھ کر پہنا جائے۔اس کے خلاف کرنا بھی جائز ہے۔ بیت الخلا اور غسل خانے میں عموماً یہ ممکن نہیں ہوتا، اس لیے وہاں کھڑے ہونے کی حالت میں ہی پہنا جائے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200430
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
__ *خلاصۂ کلام*__
ہمیں بعد از تلاش بسیار یہ روایت فقط شیخ عبد الحق کی کتاب کے سوا کہیں نظر نہ آئی , اور نہ اسکی سند مل سکی, البتہ بکثرت شیعہ کتب میں موجود ھے؛ لہذا اس روایت کی نسبت نبی کریمؑ کی جانب کرنے میں احتیاط ضروری ھے نیز مذکورہ سخت ترین وعید کے ماننے میں بھی تامل ہے۔
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
No comments:
Post a Comment