• *الو پرندہ کے متعلق* •
ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ امام حضرت علی رضاؒ فرماتے ہیں : کہ الو حضرت رسول خداؑ کے زمانے میں گھروں اور محلوں میں رہتا تہا اور جب کوئی انسان کچھ کھا رہا ہو تو اسکے سامنے آکر بیٹھ جاتا اور لوگ بھی اسکو کچھ نہ کچھ کھانے کو دیتے تھے وہ اسے کھاکر پھر اڑجاتا تہا, لیکن جب "امام حسینؓ" شہید ہوئے تو اس نے آبادیوں کو چھوڑ دیا اور ویرانے پہاڑوں اور صحراؤں کو بسالیا اور کہنے لگا: تم بدترین قوم ہو؛ کیونکہ تم نے اپنے نبی کے فرزند کو شہید کردیا مجہے اب تم پر بھروسہ نہیں رہا۔
( کامل الزیارات, ص: 390)
اسکی کیا حقیقت ھے؟
•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*
الو پرندے کے متعلق جو بات سوال میں مذکور ھے اسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ھے؛ کیونکہ مذکورہ کتاب " کامل الزیارت" شؔیعی کتاب ھے نیز اس میں جابجا من گھڑت فضائل وغیرہ بھرے پڑے ہیں۔
اور الو اپنی تخلیق کے وقت سے ہی جنگلوں بیابانوں پہاڑوں میں ہی رہتا ھے اسکا شہادت حسینؓ یا واقعہ کربلا سے کوئی تعلق نہیں۔
▪ *کامل الزیارات کی عبارت*
۩ حدثني حكيم بن داود بن حكيم، عن سلمة بن الخطاب البراوستاني عن الحسين بن علي بن صاعد البربري - قيماً لقبر الرضا (عليه السلام) -، قال: حدثني أبي، قال: دخلت على الرضا (عليه السلام) فقال لي: ترى هذه البوم ما يقول الناس، قال: قلت جعلت فداك جئنا نسألك، قال: فقال: هذه البومة كانت على عهد جدي رسول الله (صلى الله عليه وآله) تأوي المنازل والقصور والدور، وكانت إذا أكل الناس الطعام تطير وتقع أمامهم فيرمى إليها بالطعام وتسقى وترجع إلى مكانها، فلما قتل الحسين (عليه السلام) خرجت من العمران إلى الخراب والجبال والبراري، وقالت: بئس الأمة أنتم، قتلتم ابن بنت نبيكم ولا آمنكم على نفسي.
• نام کتاب: كؔامل الزيارات
• مؤلف: ابن قولويه
• صفحة: 212
• رقم: 282
• طبع: مؤسسة دار الحجة، قُم، إيران.
⚠ *شیعی نقطۂ نظر میں*
اس روایت کے متعلق خود شیعی محققین کا کہنا ھے:کہ یہ غیر مقبول اور غیر ثابت ھے۔
دیکھئے: المكتبة الحسينية المقدسة، مركز الرصد العقائدي.
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
25 دسمبر: 2019ء
ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ امام حضرت علی رضاؒ فرماتے ہیں : کہ الو حضرت رسول خداؑ کے زمانے میں گھروں اور محلوں میں رہتا تہا اور جب کوئی انسان کچھ کھا رہا ہو تو اسکے سامنے آکر بیٹھ جاتا اور لوگ بھی اسکو کچھ نہ کچھ کھانے کو دیتے تھے وہ اسے کھاکر پھر اڑجاتا تہا, لیکن جب "امام حسینؓ" شہید ہوئے تو اس نے آبادیوں کو چھوڑ دیا اور ویرانے پہاڑوں اور صحراؤں کو بسالیا اور کہنے لگا: تم بدترین قوم ہو؛ کیونکہ تم نے اپنے نبی کے فرزند کو شہید کردیا مجہے اب تم پر بھروسہ نہیں رہا۔
( کامل الزیارات, ص: 390)
اسکی کیا حقیقت ھے؟
•• *باسمہ تعالی* ••
*الجواب وبہ التوفیق:*
الو پرندے کے متعلق جو بات سوال میں مذکور ھے اسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ھے؛ کیونکہ مذکورہ کتاب " کامل الزیارت" شؔیعی کتاب ھے نیز اس میں جابجا من گھڑت فضائل وغیرہ بھرے پڑے ہیں۔
اور الو اپنی تخلیق کے وقت سے ہی جنگلوں بیابانوں پہاڑوں میں ہی رہتا ھے اسکا شہادت حسینؓ یا واقعہ کربلا سے کوئی تعلق نہیں۔
▪ *کامل الزیارات کی عبارت*
۩ حدثني حكيم بن داود بن حكيم، عن سلمة بن الخطاب البراوستاني عن الحسين بن علي بن صاعد البربري - قيماً لقبر الرضا (عليه السلام) -، قال: حدثني أبي، قال: دخلت على الرضا (عليه السلام) فقال لي: ترى هذه البوم ما يقول الناس، قال: قلت جعلت فداك جئنا نسألك، قال: فقال: هذه البومة كانت على عهد جدي رسول الله (صلى الله عليه وآله) تأوي المنازل والقصور والدور، وكانت إذا أكل الناس الطعام تطير وتقع أمامهم فيرمى إليها بالطعام وتسقى وترجع إلى مكانها، فلما قتل الحسين (عليه السلام) خرجت من العمران إلى الخراب والجبال والبراري، وقالت: بئس الأمة أنتم، قتلتم ابن بنت نبيكم ولا آمنكم على نفسي.
• نام کتاب: كؔامل الزيارات
• مؤلف: ابن قولويه
• صفحة: 212
• رقم: 282
• طبع: مؤسسة دار الحجة، قُم، إيران.
⚠ *شیعی نقطۂ نظر میں*
اس روایت کے متعلق خود شیعی محققین کا کہنا ھے:کہ یہ غیر مقبول اور غیر ثابت ھے۔
دیکھئے: المكتبة الحسينية المقدسة، مركز الرصد العقائدي.
وﷲ تعالی اعلم
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صؔدیقی*
25 دسمبر: 2019ء
No comments:
Post a Comment